Kashmir voice of freedom by Bushra Hanif

Kashmir voice of freedom

بچھڑاکچھ اس ادا سےکہ رت ہی بدل گئ

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

تحریک آزادی کشمیر کے بانی ،سید علی گیلانی اب ہم میں نیہں رے.مقبوضہ وادی سے پاکستانیوں کو پکارنے والی آواز ہمیشہ کیلے خاموش ہو گئ.

سید علی گیلانی ۲۹ ستمبر ۱۹۲۹ء کو بندی پورہ جموں و کشمیر میں پیدا ہوے.ابتدائ تعلیم کشمیر اور مکمل تعلیم اورینٹل کالج لاہور سے حاصل کی.آپ کے دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں

سیاسی زندگی کا آغاز ۱۹۵۰ء میں کیا ،جماعت اسلامی کشمیر کے ممبر رہےجسے چھوڑکر تحریک حریت جموں و کشمیر کی بنیاد رکھی.آپ تین بار (۱۹۷۲،۱۹۷۷،۱۹۸۷) کشمیر اسمبلی کے رکن رہے.آپ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیرمین بھی رہے.

سید علی گیلانی نے اپنی پوری زندگی کشمیریوں کیلے جدوجہد کرتے ہوے گزاری.

ایک ایسے نڈر اور عظیم لیڈر جنہوں نے مقبوضہ کشمیر کی عوام کے دلوں میں آزادی کی اک نئ روح پھونکی.ایک ایسے فریڈم فائٹر جومظلوم کشمیریوں کیلے دلیری ،جرّات ،آزادی ، اور حق خودارادیت کی جدوجہد کرنے کیلے ایک مضبوط پلر ثابت ہوے.

ایک ایسے خودار لیڈر اور مفکر جو غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کا خواب آنکھوں میں سجاے اور آزادی کی روشنی لیے دنیا کے سامنے ابھرے.جنہوں نے مقبوضہ کشمیرکی عوام کے دلوں میں یہ احساس پیدا کیا ،

       کشمیری غاصب، مکار اورظالم بھارتی فوج کے جبّری تشدد کے سامنے سر کٹا تو سکتےہیں،جھکا نیہں سکتے.

         یہ کیسی غلامی کی زنجیر ہے

           کہ  لہو  لہو  کشمیر  ہے

وہ کشمیریوں کو ایک مضبوط قوم کی صورت ابھرتے ہوے دیکھنا چاہتےتھے.

سید علی گیلانی مقبوضہ  کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے سب سے بڑےحامی تھے.جس کی وجہ سے ان     پر"آئ ایس آئ ایجنٹ" کے الزامات بھی لگاے گے.

پاکستان سے گہری محبت اور عقیدت کی سزا ،انہیں کئ بار نظربندی اور جبرّی تشدد کی صورت برداشت کرنی پڑی.بھارتی غاصب فوج کے ظلم و ستم کے باوجود  آپ مظلوم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلےقابض فوج کے سامنے سیسہ پلائ دیوار ثابت  ہوے.

مرد مجاہد کشمیر سید علی گیلانی کا تاریخی نعرہ،

     اسلام کی نسبت سے،اسلام کے تعلق سے،اسلام کی محبت سے

        " ہم پاکستانی ہیں،پاکستان ہمارا ہے"

 آپ نے ایک جگہ خطاب کرتے ہوےکہا

      " کشمیر کی ساڑھے سات سو میل کی سرحدیں پاکستان کے ساتھ ملتی ہیں.جتنے دریا جہاں سے نکلتے ہیں،پاکستان کی طرف ان کا رخ ہے.جہاں جب ہوائیں چلتی ہیں راولپنڈی سے آتی ہیں.بارش برستی ہے تو ایک ساتھ،چاندکا جو مطلع ہے وہ ایک ساتھ ہےالگ نہیں.یہ اتنے مضبوط رشتے اور تاریخی حقیقتیں ہیں کہ میں ان کی بنیاد پر کہتا ہوں جموں و کشمیر پاکستان کا قدرتی حصہ ہے"

سید علی گیلانی جنرل سٹرائیک اور شٹ ڈاؤن کالز کی وجہ سے انڈیا میں مشہور تھے.

۵ اگست ۲۰۱۹ کو جب قابض بھارتی حکومت نے غاصبانہ رویہ اپناتے ہوئے جموں و کشمیر کے آرٹیکل ۳۷۰ ریوک کر کے انکی خود مختاری کو ختم کر کے جمہوریت کے علمبردار بزدل بھارت  نے حریت رہنماؤں کو نظر بند کر دیا.غاصب بھارت کا مکروہ چہرہ منظر عام پر آنے کے بعد بھی جب انٹرنیشنل لیول پر کوئی خاص ایکشن نہ لیا گیا تو سید علی گیلانی نے امت کے ایک پیغام دیا،

     "   اگر ہم مر گے اور امت خاموش رہی تو قیامت کے دن اللہ کے سامنے جوابدہ ہونگے"

افسوس صد افسوس امت خاموش رہی اور کشمیر جلتا رہا.اور غاصب ظالم بھارت دنیا کے سامنے اپنی مضبوط جمہوریت کا پرچار کرتا رہا،سید علی گیلانی نے نظر بندی کے دوران تاریخی کلمات ادا کئے،

     " دروازہ کھولو،تمہاری جمہوریت کا جنازہ نکل رہا ہے"

اسی نظر بندی کے دوران شدید علالت میں آپ یکم ستمبر ۲۰۲۱ کو آنکھوں میں آزادی کا خواب لیئے اس دنیا سے رخصت ہوئے.

کشمیری قوم ایک بہادر،نڈر اور عظیم لیڈر  سے محروم ہوگئ.

سید علی گیلانی کو پاکستان سے محبت ،عزم و استقلال اور بہادری پر ۲۰۲۰ میں نشان پاکستان سے نوازا گیا.                                          

             "میں خون سے لکھی ہوئی تحریر کا غم ہوں

مدت سے سلگتے ہوئے کشمیر کا غم ہوں"

 میری نظر میں سید علی گیلانی ایک ایسا سورج ہیں.جو جاتے ہوے ہزاروں ستاروں کو روشن کر گے،جو ایک دن ضرور آزادی سے آسمان کی بلندیوں پر ٹمٹماتے نظر آئیں گے.   

)انشاء اللہ(

 

Comments

Post a Comment