پانی
(سدرہ منظورحسین)
"میں پانی ہوں"- میں ہر جگہ ہوں- انسان
کے ہر حصے میں- خواہ وہ حصہ جسم کا ہو یا زندگی کا-میں آسمان سے زمین پر برسنے والی
بوندوں میں بھی ہوں-میں ان بوندوں میں بھیگنے والے وجود کی آنکھوں کی برسات پر پردہ
ڈال دیتا ہوں-عجائبات دوہرا میں سب سے بڑا عجوبہ انسان کی آنکھیں ہیں-اور اگر آنکھیں
حسین ہوں تو قیامت-میں کسی کی سیاہ گور حسین آنکھوں میں بھی ہوں تو
کسی کی شوخ نظروں میں بھی-میں پانی ہوں میں ہر ایک کے لئے اتنا ہی ضروری ہوں جتنا کسی
کو اپنا "محبوب" اپنا" ہمدرد"میں خشک لبوں کے لیے چاشنی ہوں"
میں پانی ہوں" میں سمندر کے کناروں سے ٹکرانے کا ہنر بھی رکھتا ہوں اپنے راستے
میں آنے والی ہر رکاوٹ کو اپنی فطرت سے عبور کر لیتا ہوں "میں پانی ہوں " -" زندگی ہوں کسی مرتے ہوئے شخص کے
لیے زندگی کا سامان -میں امید بھی ہوں- جو کسی کو مرنے نہیں دے سکتی-ٹوٹنے نہیں دیتی
میں صحرا میں بھٹکتے ہوئے پیاسے وجود کی امید ہوں میں غم میں برسنے والی آنکھوں میں
اور خوشی میں چھلک جانے والی آنکھوں میں بھی ہومیں پھول کی رعنائی اور حسن کو دوگنا
کر دینے والی شبنم ہوں جو دھوپ کی کرنوں میں
کسی ہیرے کا تصور پیش کرتی ہے اور آخر میں - میں سب کچھ ہوں کیونکہ" میں پانی
ہوں"
***************************
just amazing
ReplyDeleteKmaal
ReplyDelete