Hijab afsana by Ammarah

افسانہ

حجاب

تحریر :عمارہ

 

اگست میں اگرچہ راتیں ٹھنڈی ھوتی ہیں۔لیکن دن میں گر می عروج پر ھوتی ہے.ایسی گرمی میں دو پہر کے 2 سے 5 بجے تک مکمل حجاب میں رہنا نا ممکن تو نہیں مشکل ضرور لگتا ہے۔                                                            جویریہ ھاتھ میں ایم۔ایڈ کی ورکشاپ کے انعقاد کا شیڈول لیے سوچ رہی تھی.جویریہ نے اپنی دوست کو میسج کرنے کےلئے فون اپنے ھاتھ میں لیا.صبح ایم-  ایڈ   کی ورکشاپ کے لیے تیار رہنا جویریہ کی دوست ماریہ کا میسج پہلے سے آ چکا تھا۔جویریہ نے  اوکے لکھ کر  جواب دیا

کالج کاگرونڈ کو پار کیا اور کلا س میں پہنچی جھاں پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی طرف سے ایم _ایڈ کی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا.کلاس روم میں داخل ھونے کے بعد جویریہ نے ماریہ سے سرگوشی میں حجاب اتارنے کا کہا پر ماریہ نے نفی میں سر ہلایا.اسلام علیکم!ایوری باڈی ایم_ایڈ کی کلاس لینے کے لیے روم میں داخل ہوتے ہی کہا تو ماریہ نے پیچھے کلاس کی طرف   دیکھا  کافی سٹوڈنٹس آ چکے تھے.اسلام علیکم! سر امجد نے بلند آواز میں کہا اور سب سر کی طرف متوجہ ھوئے اور سر نے اپنے سیشن کا آ غا ز کیا.ماریہ اور جویریہ بھی سر کا لیسن غور سے سننے لگی.اف اللہ کتنی گرمی ہے بریک کے وقت باہر نکلتے ہی جویریہ نے کہا.گرمی کافی ہے پر یہاں پر نامحرم کے سامنے ھم اپنا حجاب نہیں اتار سکتے ماریہ نے حجاب کو درست کرتے ہوتے ہوئے کہا.پر سا منے والی لڑکیوں نے تو اتارا ہواہے جویریہ نے نا گوارہ سے کہا.سب میں ھم دونوں نمونے لگ رہی ھیں.چلو نماز پڑھنے چلیں کہیں باتوں میں بریک ختم ہو جائے اور نماز رہ جائے ماریہ نے کہا اور دونوں نماز کے لیے چل دیں۔                                                                    اگلے دن دونوں دو بجے سے پہلےکالج پہنچی اس لیئے وہ آ ہستہ آ ہستہ اپنی کلاس کی طرف جا رہیں تھیں۔کالج کے مرکزی دروازے کے ساتھ پھولوں والے پودے لگےہوے تھے وہ دونوں عبایا پہنے اپنی کلاس میں پہنچی۔کل کی نسبت آ ج لڑکیاں تیار ہو کے آچکی تھیں۔اوپن یونیورسٹی نے تعلیم کے میدان میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے وہ لوگ جو کس وجہ سے روانہ کی بنیاد پر کالج یونیورسٹی نہیں جا سکتے وہ اپنی تعلیم اس یونیورسٹی کے زریعے مکمل کر سکتے ھیں اور عمر کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی اس کے زریعے تعلیم حاصل کرنے کی ماریہ نے جویریہ سے اپنی بات کی تائید چاہی اور جویریہ نے کہا بلکل ایسا  ہی ہے۔ہمارے ساتھ ہمارے کلاس فیلو ز ایسے بھی ھیں جو جاب کر رہےہیں اور اپنی تعلیم مکمل بھی کر رہے ہیں۔۔                            آ ج ورکشاپ کا آ خری دن تھا اس لیے الوداعی تقریب رکھی گئی تھی۔سی_اور جی آ ر نے سب کے ساتھ مل کر اپنے کلاس فیلوز کے لیے ٹائٹل تیار کیے۔ماریہ سب لڑکیاں تیار ہو کے فل میچنگ  اوٹو کے ساتھ مل کر آ گئی ہیں اور کلاس میں ہم پانچ چھے لڑکیاں عبایا پہنے کر آ تی ہیں ہمارا تو  .....ابھی اس نے بات پوری نہیں کی تھی کہ ٹائٹل ملنا شروع ہو گیا ۔تمام حجاب والی لڑکیوں کو عزت والے ٹائٹل دیے گئے۔ورکشاپ کا آ ج آ خری دن تھا یعنی آ ٹھواں دن تھا۔ماریہ اور جویریہ کی   کلاس کے آ ف ہونے کے  آنے کے بعد  ماریہ نے جویریہ سے کہا پردہ کرنے کا ہمارا دین حکم دیتا ہے اور ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں جہاں ہمیں مزہبی آ زادی ہے کوئی پردہ کرنے حجاب کرنے سے نہیں روکتااللہ تعالیٰ کا شکر ہے .جب کسی عورت کو بغیر پردے کے دیکھیں تو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ بری ہے زیادہ یا گناہگار زیادہ ہے ہو سکتا ہے وہ باقی دین کے معاملات میں اعلیٰ ہواس کے لیے دعا کرنی چاہیے۔عورت عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے چھپی ہوئی ماریہ نے اپنی بات مکمل کی۔بلکل ہمیں اپنا بھرم رکھنا چاہیے جویریہ نے اتفاق کیا اتنے میں وہ دونوں کالج کے مین گیٹ پر پہنچ گئیں الواداع کرنےکے بعد وہ اپنے گھروں کی طرف چل دی-                    

                                        ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments