Haqeeqat by Amna Saeed

حقیقت

زندگی میں ایک وقت آ تا ہے جب سب لوگ آ ہستہ آ ہستہ ہمیں چھوڑ جاتے ہیں, وہ لوگ بھی جو  محبتوں کے دعوے دار ہوتے ہیں, وہ بھی جو کہتے ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے ہمیشہ ساتھ دیں گے, وہ بھی جو کہتے ہیں ہماری سانس آ پکو دیکھ کر چلتی ہے اور وہ بھی جو کہتے ہیں غموں کے گہرے سائے ہوں یا آ نسوؤں کی بارش یا کٹھن حیاتِ سفر ہو یا خوشیوں کے میلے ہوں یا چہچہاتے ہوئے دن...... کبھی ساتھ نہیں چھوڑیں گے_

مگر ایک وقت آ تا ہے سارے دعوے دار بے وفائی کے اعلیٰ درجے پر قدم رکھتے ہوئے چھوڑ جاتے ہیں, دھتکار جاتے ہیں _

وہی جو دن رات باتیں کرتے ہیں  ہمیں سننا چاہتے ہیں وہی جو کہتے ہوتے ہیں کہ آپ سے بات کر کے سکون ملتا ہےوہی پھر ضرورتوں کے ختم ہونے پر دھتکار جاتے ہیں اور چھوڑ جاتے ہیں..... یہ سوچے بغیر کے سامنے والے کو ہماری عادت دیمک کی طرح لگ چکی ہے-سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی چھوڑ جاتے ہیں, توڑ جاتے ہیں, پل پل کے لیے رول جاتے ہیںاور اسوقت کی تکلیف , دکھ اور ازیت سے بڑھ کر کوئی تکلیف نہیں  ہوتی-

جا نتے ہیں کیوں .......لوگ ہمیں چھوڑ جاتے ہیں کیونکہ ہم ان پر انحصار کرنے لگتے ہیں_ہمارا لگاؤ ان سے بڑ ھتا جاتا ہےاور ہم اپنی ہی ذات کو بھولنےلگتے ہیں اور ایسے لوگ جو دل کے بے حد قریب ہوتے ہیں ہمارے لیے چلتی پھرتی آ کسیجن بن جاتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ ہم خود انکو یہ اعزاز بخشتے ہیں-اگر ان سے بات نہ ہو دل اداس رہتا ہے, دیکھنے کو آ نکھیں ترس جاتی ہیں, کہیں خوشی نہیں ملتی سوائے ان لوگوں سے جن سے دل جڑ جاتا ہے-اس وقت انسان بات بھی بس اسی سے کرنا چاہتا ہے جس کو دل محسوس کرتا ہو -اگر وہ میسر نہ ہو تو انسان بے رونق ہو جاتا ہے -انسان کو اپنی فکر نہیں رہتی, اپنی ذات سے لا تعلقی اختیار کرلیتا ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو تب ایک زور کا جھٹکا لگتا ہے-جو انسان کی پوری کائنات انسان کی پوری ذات کو اصل معنوں میں ہلا کر رکھ دیتا ہے-

پھر سب کچھ جو ضرورت سے زیادہ ہوجائے وہ انسان سے دور کر لیا جاتاہے, پھر چاہے وہ کسی کی ذات ہو, زندگی کا کوئی مقصد ہو یا کچھ اور-

یا یوں کہہ لیں کہ انسان کو احساس دلایا جاتا ہے جن سب کے پیچھے وہ بھاگ رہا ہے وہ لاحاصل ہے, وہ بے مقصد ہے -یہاں کوئی تمہارا نہیں  ہے سب کچھ بے معنی ہے چاہے کسی بھی چیز کو اپنا مقصدِ حیات بنا لو-

پھر احساس دلایا جاتا ہے سب کچھ فانی ہے-

 بس تم خاص ہو -

بس تم خاص ہو......بس تم خاص ہو -

پھر جب سب کچھ چھن جاتا ہے اور اس تکلیف میں

کو ئی ساتھ نبھانے والا نہیں ہوتا, پھر انسان روتا ہے

گڑ گڑا تا ہے ,اور پھر وہ اپنی ذات سے جڑتا ہے اور اپنی ذات سے جڑنے کے ساتھ ساتھ وہ اللہ کی ذات سے جڑ جاتا ہے اور پھر ایسا جڑتا ہے کہ اسکو کسی اور چیز کی نہ طلب ہوتی ہے نہ کوئی تمنا.....

بس ایک ہی چاہ ہوتی ہے وہ ہے اللہ کی چاہ

پھر انسان اسی کے پیچھے بھاگتاہے, اسی کے پیچھے دوڑ لگاتاہے اور اس عظیم ذات کی قربت کو پا لیتا ہے جو سب ہے, جو ہم سب کا رب ہے-

اس لیے دوسروں کی دھتکار سے بچیں اور اس اذیت سے خود کو بچائیں-اپنی ذات کو اپنے اللہ کے حوالے کر دیں اس میں راحت بھی ہے, عزت بھی ہے اور اس عظیم ذات کی قربت بھی ہے اور اسکی بے شمار رحمتیں بھی ہیں -اور اپنی ذات کو دوسروں کے پیچھے مت تھکاؤ, مت اس ازیت کا انتظار کرو...... کہ اس ازیت کے بعد ہی خود کو پہچانو گے -اپنی ذات کو پہچانو اور اپنے رب کو پہچانو -اور اپنے لیے حدور مقرر کرو تاکہ کل کو آ پکو کسی کی دھتکار سے ازیت نہ ہو-

 

ضرورت سے زیادہ ہر چیز بری ہوتی ہے پھر چاہے وہ کسی چیز کا نشہ ہو, کسی کی عادت یا ضرورت سے زیادہ کسی کی محبت-اور اسی لیے اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ:

اپنی حد سے تجاوز نہ کرو-

اور یقین جانیں اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند بھی نہیں کرتا-

دنیا کی کسی چیز کے پیچھے اتنا مت بھاگیں سب سے زیادہ اللہ کے پیچھے بھاگیں......

بھاگو اللہ کی طرف....... دوڑو اللہ کی طرف..... پہچانو اللہ کو...... اور اسی کو اپنا مقصدِ حیات بنا لو-

 

تحریر:آمنہ سعید(امن)

Comments