Ghazal by Ayesha Malik

السلام علیکم

آج میں بہت دن بعد آپ سب کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئی ہوں۔امید کرتی ہوں کہ آپ سب بخیریت ہونگے۔آج ڈھیروں الفاظ کا ذخیرہ نہیں ہے میرے پاس،محض جذبات ہیں جن کو صحیح انداز سے ایک غزل میں بیان کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔یہ الفاظ ایک شخص کے لئے ہیں جن کو میں اپنا بہترین ساتھی سمجھتی تھی اور شاید اب بھی سمجھتی ہوں۔

پیار تو بس میں نے کیا تھا۔

اس نے تو بس سوچا ہی تھا۔

محبت تو صرف میں نے کی تھی۔

اس نے تو بس وقت گزاری کی تھی ۔

عشق تو بس میں نے کیا تھا۔

اس نے تو بس مزہ ہی لیا تھا۔

مخلص تو بس میں ہوئی تھی۔

اس میں تو ملاوٹ پہلے ہی تھی۔

درد تو سب میں نے سہے تھے۔

اس نے تو بس وہ دئیے تھے۔

آنکھیں تو میری ہی نم ہوئیں تھیں۔

اس کی باتیں تو بس وجہ بنی تھیں۔

وعدے تو بس میں نے کئے تھے۔

اس نے تو بس دھوکے دئیے تھے۔

قسمیں تو بس میں نے کھائی تھیں۔

اس نے تو بس وہ سب توڑی ہی تھیں ۔

مان تو اس پہ میں نے کیا تھا۔

اس نے بس دھوکہ ہی دیا تھا۔

دعاؤں میں تو میں نے مانگا تھا۔

اس نے تو بس چھوڑا ہی تھا۔

اس کو پانا تو میں نے چاہا تھا۔

اس نے تو مجھے کھویا ہی تھا۔

جدائی کا دکھ تو مجھے ہوا تھا۔

اس کو تو بس سکوں ہی ملا تھا۔

یقین تو اس پہ میں نے کیا تھا۔

اس نے تو بس فریب ہی دیا تھا۔

پاگل تو تو بن گئی تھی نشو۔

اس نے تو بس یہ بنایا ہی تھا۔

از خود عائشہ ملک(نشو)

Comments

Post a Comment