تعبیر
تحریر وجیہہ فاطمہ
فاریا بیٹا آ کر کھانا کھا لو
امی
کب سے اسے آ وازیں دے رہی تھی جو چھت پر کتابوں میں سر دے بیٹھی تھی آخر امی کی تیسری
آ واز پر اس نے نوٹس بند کیے اور کچن کا رخ کیا وہ فرسٹ ائیر کی طالبہ تھی اور دن رات
بس پڑھائی ہی اس کی واحد مصروفیت تھی اس دن جب وہ کالج پہنچی تو وہاں معمول سے زیادہ
گہما گہمی تھی گرلز آ ج آ پ کے پیچھلے سیشن کے لیے تقریب تقسیم انعامات ارینج کی گئ
ہے فزکس کی ٹیچر نے کلاس میں آ کر اطلاع دی اس نے جلدی سے کتابیں سمیٹی اور کالج ہال
میں پہنچ گئی تقریب میں پرنسپل صاحبہ نے ادارے میں اول آنے والی طالبات کو انعامات
دیے اس لمحے اس کی چمکتی آنکھوں نے ایک خواب بن لیا اور دل نے شدت سے خواہش کی کہ وہ
بھی اس کامیابی کو پا سکے خواب تو چھوٹا سا تھا لیکن فاریا اس کی تکمیل میں جت گئ
رات
کے پونے ایک بجے تھے اور وہ ابھی تک اپنے بیالوجی کے سینڈ آپ کی تیاری میں مصروف تھی
نیند سے بوجھل آنکھوں اور تھکن سے چور بدن کے ساتھ وہ بمشکل پڑہ پا رہی تھی باقی تیاری
کا ارادہ ملتوی کرتے ہوئے وہ عشاء کی نماز کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی اور پھر وہ خواب اس
کی امید اور ہمت بن گیا اس نے اپنی ہر دعا میں اس کی تعبیر مانگی آور اپنے دن رات اس
پر لگا دیے دن گزرتے گئے اور اس کے فائنل امتحانات بھی ہو گئے اب وہ بے تابی سے رزلٹ
آنے کا انتظار کر رہی تھی
کیا
بات ہے امی اسے ادھر ادھر چکر لگاتے دیکھ کر گویا ہوئ وہ ایکچوءلی ماما آج رزلٹ آنا
ہے اس نے پریشانی سے بتایا بہت اچھا آئے گا
انشاءاللہ تم پریشان نہ ہو امی نے مسکراتے ہوئے اسے تسلی دی تقریباً گیارہ بجے رزلٹ آ گیا اس کے کافی اچھے مارکس تھے لیکن باقی
کلاس کا رزلٹ چیک کرنے پر اسے پتا چلا کہ کلاس میں زیادہ تر لڑکیوں کے مارکس اس سے
زیادہ ہیں وہ اپنی اتنی محنت کے باوجود کلاس میں سب سے زیادہ مارکس نہیں لے سکی تھی
وہ اداس ہو گئ اور سارے خواب ساری دعائیں اس کی آنکھوں سے آنسو بن کر بہنے لگی اسے
اپنے سارے سجدے بیکار لگنے لگے تھے پھر اس کی سیکنڈ ائیر کی کلاسس شروع ہو گئی اس نے
دل لگا کر محنت کی مگر اس خواب کو لا حاصل سمجھ کر اس کی امید بھی چھوڑ چکی تھی وقت پڑ لگا کر اڑ تا گیا اور اس کے امتحانات کے بعد رزلٹ بھی آ چکا
تھا اس کے بہت اچھے مارکس آ گئے تھے سب بہت خوش ہوئے تھے اور وہ بھی مطمئن تھی کہ آگے
نیو ایڈمیشن آسانی سے مل جائے گا
آپی
آپ کو ابو بلا رہے ہیں گڑیا نے اسے آواز دی آج
آ پ کے کالج سے کال آ ئ تھی آپ کو بلایا ہے وہ ابو کی بات سن کر حیران ہوئ تھی بٹ پاپا مجھے
کیوں بلایا ہو گا اچھا بیٹا ایک کام کروآپ صبح اپنی امی کے ساتھ چلے جانا میں آفس میں تھا اس لیے میری اتنی ڈیٹیل سے بات
نہیں ہو پائی ابو نے مشکل آسان کی اگلے دن وہ دس بجے امی کے ساتھ کالج پہنچ گئی اور
سٹاف روم کی راہ لی فاریا آپ کی کلاس میں فرسٹ پوزیشن ہے اس لئے آپ کو بلایا گیا ہے
میم نایما نے اسے اطلاع دی جی میم میری اسے جیسے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا تھا یس
آپ کی آپ نے رزلٹ چیک نہیں کیا تھا نو میم مجھے ایک دو فرینڈز کے علاوہ کسی کا رولنمبر
یاد نہیں تھا اس نے حیرانی سے بتایا اوکے بیٹا منڈے کو فنکشن ہے آپ ٹائم سے ہال میں
پہنچ جانا وہ اسے تھپکی دیتے ہوئے چلی گئی
ماما
اتنی زیادہ گرلز کے مارکس کافی زیادہ تھے مجھ سے میری پوزیشن کیسے ہو سکتی ہے ضرور
کوئی مسٹیک ہوئی ہے ٹیچرز سے وہ جب سے گھر آئی تھی یہی بے تکی باتیں دھرا رہی تھی اچھا
پرسوں جانا ہے نا پتا چل جائے گا امی اس سے تقریباً پیچھا چھڑاتے ہوئے بولی
اس
طرح تقریب کا دن بھی آ پہنچا تقریب کا آغاز ہوا اور تھوڑی دیر بعد مس سعدیہ نے اس کا
نام اناؤنس کیا تالیوں کی گونج میں پرنسپل صاحبہ نے اسے میڈل پہنایا تھا اور کچھ بکس
گفٹ میں دی اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئ وہ اپنی کیفیت کو نام نہیں دے پا رہی تھی اس نے اپنی مانگی ہوئ دعاؤں کو قبول ہوتے دیکھا
تھا گھر آتےہی وہ سجدے میں گر گئی تھی تھینک یو یا اللہ میاں جی تھینک یو سو مچ آپ
نے تو میری اس دعا کو بھی شرف قبولیت بخش دیا جس کو پانے کی میں امید تک چھوڑ چکی تھی
تو میرے مالک آپ کیسے ہماری ان دعاؤں کو رد
کر سکتے ہیں جن کے لئے ہم آپ کے حرف کن کی آس لگائے بیٹھے ہوتے ہیں اور میں نے یہ سوچ
بھی کیسے لیا کہ یہ نہیں ہوسکتا ممکن اور نا ممکن تو ہماری سوچ میں ہے آپ کے لئے کچھ
بھی نا ممکن
بیٹا
میں کہتی تھی نا کہ وہ رحیم کریم ہے وہ تمہاری آنکھوں سے خوابوں کے دیے بجھنے نہیں
دے گا وہ کبھی دعاؤں کو التجاؤں کو جانے نہیں دیتا ہمارا کام تو کوشش کرنا ہے باقی
سوہنا رب جانے اور اس کا کام جانے تو میرا بچہ ایک بار سچے دل سے اس سے مانگ کر دیکھا
جائے تو وہ کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا امی
اسے مصلے پر دیکھ کر پاس چلی آئ
اور
ہاں ابھی یقین آ گیا ہے یا چھٹکی کاٹو اس نے مسکراتے ہوئے ان کے کندھے پر سر رکھ لیا
تھا
***********
Comments
Post a Comment