تھوڑا سا زاویہ بدل کے تو دیکھو
ڈاکٹر بابر جاوید
کلینک
پہنچا تو زندگی کے فلسفے پرکوئی مضمون ڈھونڈ کر پڑھنے کا من چاہا،اس دوران ہنری ڈیوڈ
تھورو کا ایک مضمون ہتھے چڑھ گیا۔انہوں نے ایک بہت خوبصور بات لکھی،’’ہر طوفان اور
اس میں پانی کا ہر قطرہ ایک قوس قزح ہوتا ہے‘‘۔آج کل کورونا کے طوفان نے دنیا بھر
میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔اس مصیبت کو زرا زاویہ
بدل کے دیکھیں تو ایک اورہی منظر نظر آئے گا۔کورونا موت کا پیغام ہے لیکن اگر اس کے
لیے حفاظتی اقدامات اٹھا لیے جائیں تو کورونا
انتہائی کمزرو جراثیم واقع ہوا ہے،مسلسل بھاپ
لینے سے کورونا بہت حد تک ختم ہوجاتا ہے۔اب زرا اس مصیبت کا روشن پہلو دیکھیں،ماسک
پہنیں،20 سیکنڈ تک ہاتھ دھوئیں،بار بار دھوئیں،سماجی فاصلہ رکھیں، ان تمام اقدامات
سے کیا ہوتا ہے؟ صفائی ستھرائی ،خوبصورت معاشرہ،آلودگی کی کمی،صاف فضا اور لوگوں کا
باہمی تعاون....گویا قدرت نے ان تمام اوصاف کے حصول کے لیے کورونا کا جھٹکا دیا ہے۔یہ
سارے وصف قوس قزح ہی تو ہیں۔دنیا کے ماہرین ماحولیات اور ماہرین ارضیات نے انکشاف کیا
ہےکہ فضا میں پھیلی کثافت اور آلودگی میں کمی آئی ہے۔ آسمان صاف نظر آنے لگا ہے،
تارے بھی گنے جا سکتے ہیں، ہوا میں تازگی محسوس ہوتی ہے اور کھلے ماحول میں طمانیت
کا احساس ابھرتا ہے۔ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے، دھواں نظر نہیں آتا۔ خالی
موٹروے صاف دکھائی دے رہی ہے۔ ۔ کہا جاتا ہےکہ کارخانے بند ہونے، قدرتی ایندھن کا استعمال
نہ ہونے اور سڑکوں سے گاڑیوں کے غائب ہو جانے سے فضائی آلودگی میں 45فیصد تک کمی ہوگئی
ہے۔فضامیں نائٹروجن آکسائیڈ کی کمی سے صاف ہوا میسر آ رہی ہے۔ کرونا کی قیامت خیزیاں
اپنی جگہ سہی مگر ماحولیات میں تبدیلیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ امراض قلب، پھیپھڑوں
کی بیماریوں اور دمہ کے مریضوں میں قدرے کمی آئی ہے۔
ہنری
ڈیوڈ تھورو ایک امریکی مصنف، شاعر، تاریخ دان اور فلسفی ہیں۔ جو بطور معاشرتی نقاد
اور فطرت کے ساتھ اپنے رومان کے لیے مشہور ہیں۔ انیسویں صدی کے دوران تھورو مختلف بحرانوں
سے دوچار رہا۔ اس کا ملک خانہ جنگی کےساتھ آگے بڑھ رہا تھا، پھر بھی اس نے اس ہنگامہ
خیز ادوار سے فائدہ اٹھایا اور ہر چیز میں خوبصورتی ڈھونڈی، جو عام بات نہیں تھی۔ہنری
ڈیوڈ تھورو کا کہنا ہے کہ ’جب صحیح زاویے سے دیکھا جائے تو ہر طوفان اور اس میں پانی
کا ہر قطرہ ایک قوس قزح ہوتا ہے۔‘
**********
Comments
Post a Comment