افسانچہ
رائٹر:سیدہ فاطمہ جبیں
عنوان:میرے بچپن کے دن ۔۔۔۔۔۔۔
وہ وقت بہت خوبصورت تھا ۔آج بھی اس وقت کے لمحات میرے ذہن میں تروتازہ ہیں ۔آج نجانے کیوں میرے بچپن کے دن کی یادیں میرے خواب و خیالات کی دہلیز پر بیٹھ گئی ۔ لیکن جب میں نے گھر کے صحن اور درو دیوار پر بے تابی کے عالم میں نظر دوڑائیں تو ہر طرف سناٹا پھیلا ہوا دکھائی دیا ۔جس کی وہشت سے میرا وجود لرز کر رہ گیا تھا۔ کیا تھی وہ یادیں ۔۔۔۔۔۔میرے لئے وہ اندھیرے میں روشنی کی علامت تھیں۔
خواب کا دورانیہ بہت مختصر لمحوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔بالکل ایسے ہی جیسے پلکیں جھپکتی ہیں اور منظر بدل جاتا ہے ۔وہ یادیں ایک خواب ہی تو تھی کہ جو چند لمحوں، ساعتوں کے بعد نظروں سے اوجھل ہوگئی۔
جب شام ڈھلنے کا وقت شروع ہوتا تو مجھے اپنی یونیورسٹی سے چھٹی کا وقت یاد آجاتا ۔مجھے اپنے دوستوں کے کھلکھلاتےہوئے چہرے دکھائی دیتے تھے۔ بے اختیار جو میں نے ان یادوں کو چھونا چاہا تو وہ کسی بھربھری مٹی کی طرح میرے سامنے ریزہ ریزہ ہو کر بکھر گیئں۔پھر وقت پر لگا کر اڑنے لگا اور ہم سب دوست جوان ہو گئے
زندگی اپنے تسلسل کے ساتھ جاری ہے ۔۔۔۔۔یادوں کے سہارے جیے جا رہے ہیں ۔لیکن آخر میں پھر یہی کہوں گی کہ میرے بچپن کے دن کتنے اچھے تھے دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment