Maan Article by Farwa Aslam

*مان*

تین حروف پر مشتمل یہ لفظ بظاہر کوئی حیثیت نہیں رکھتا مگر یہ ایک ایسی وراثت ہے جس کو بنانے میں صدیاں اور ٹوٹنے میں ایک پل لگتا ہے اسے مان کہتے ہیں ۔۔

اگر ہمیں کسی پے مان ہے تو سجھو سب کچھ ہے  ہمارے پاس ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے پاس دنیا کی ایک ایسی طاقت موجود ہے جس کے سہارے ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں کچھ بھی  لیکن جب اس مان میں گمان شامل ہو جائے یا ہمارا مان گمان میں تبدیل ہو جائے تب آپ صحیح معنوں میں جیتے جی مر جاتے ہو  ، تب آپ کے پاس کچھ نہیں رہتا تب وہ جذبے وہ احساسات وہ سب خاک میں مل جاتا ہے اور ہم کچھ بھی نہیں کر پاتے کیونکہ اس سب کے قصور وار ہم خود ہوتے ہیں ۔۔

 تب ہم چاہتے ہوئے بھی خود کو سزا نہیں دے پاتے ۔۔۔

جب جب مان میں گمان آیا تو اس نے زندگیاں تباہ کی ۔۔

مان سے گمان تک کا یہ سفر دیکھنے میں آسان اور مختصر لگتا ہے اور واقعی میں مان سے گمان کا سفر انتہائی مختصر مگر کھٹن ہے ۔۔۔

کوشش کرو یہ سفر کسی کو طے نا کرنا پڑے کیونکہ اس سفر کی کوئی منزل نہیں جب مان نا رہےتو وہ ہی انسان جسے شہزادی یا شہزادے کا درجہ حاصل تھا اس کی اہمیت ٹکے کہ نہیں رہتی۔۔۔

مان کے ساتھ جینا بہت آسان ہے لیکن کسی پے اتنا مان بھی مت کرنا کہ جب آپ کا مان گمان میں بدلا جائے تو آپ کا وجود آ پ کو ٹوٹ کر بھکرتا ہوا محسوس ہو ۔۔۔

کیونکہ جب مان ٹوٹتا ہے نا تب محظ مان نہیں انسان کے وجود اور اس رشتے پر اعتبار کی بنیادیں ہل جاتی ہیں اور انسان ریزہ ریزہ ہو کر بکھرنا شروع ہوجاتا ہے ۔

کوشش کرنا کہ آپ کسی پے اتنا مان نا کرنا کہ جب مان ٹوٹےتو وہ اپنے ساتھ آپ کےوجود کو بھی توڑ کر رکھ دے ۔۔۔۔

وقت سے پہلے سنبھل جاؤ کیونکہ وقت کا دھارا بہت تیز ہے یہ اپنے ساتھ بہت کچھ بہا کے لے جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔

👆🏻👆🏻👆🏻کچھ ذاتی خیالات آپ کی نظر۔۔

فروا۔۔💘

*************

Comments