خوشبو اور اثرات
سدرہ اختر
اک روز میں اپنے کمرے میں بیٹھی پڑھ رہی تھی۔۔اچانک سے آہٹ محسوس ہوئی۔اک دم میں نے نظریں گھما کر دیکھا تو کچھ بھی نہ تھا۔پھر میں نے سوچا کہ شاید پڑھ پڑھ کر میرا دماغ گھوم گیا ہے مجھے تھوڑا آرام فرمالینا چاہئیے۔کتابیں بند کی بستر کی جانب قدم بڑھایا کہ پھر سے آہٹ محسوس ہوئی جیسے کوئی دبے پاؤں پائل پہنے آرہی ہو!!!!!
میں نے آہستہ آہستہ کانپتے ہوئے دروازے کی جانب ایک قدم بڑھایا کیسے نہ کیسے میں دروازے تک پہنچ ہی گئی۔۔
آہستہ آہستہ دروازہ کھولا تو وہاں کچھ نہ تھا۔۔
ایک لمحے کے لیے تو مجھے لگا کہ موت کا فرشتہ سامنے آرہا ہو لکا چھپی والا کھیل کھیلتے ہوئے۔اجیب اجیب سے خیالات آنے لگےمیں ڈر گئی۔میں نے آیت الکرسی پڑھی اور چپ چاپ لیٹ گئی۔کچھ دیر گزر گئی آیت الکرسی پڑھتے پڑھتے میری آنکھ لگ گئی۔میں نے دیکھا کہ ایک اجیب و غریب قسم کی مخلوق میرے سامنے کھڑی ہے۔اردگرد کوئی نہیں ہے وہ مجھے کھینچتے ہوئے لے جارہی ہے اور میں چلا رہی ہوں لیکن کوئی مجھے بچانے نہیں آرہا اک دم سے میری آنکھ کھل گئی ڈری ہوئی حالت میں ادھر اودھر نظریں گھمائیں لیکن کچھ نہیں تھا وہ ایک ڈراؤنا خواب تھا۔
میں نے موبائل اٹھایا اور استعمال کرنے لگی۔دوست نے ایک ویڈیو بھیجی میں وہ دیکھنے لگی پہلے تو اتنے حسین مناظر آئے لیکن آگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اک دم سے بھوت سامنے آگیا ڈر کے مارے موبائل بھی ہاتھ سے گر گیا۔دل پر ہاتھ رکھ کر خود کو تسلی دی ایک آنکھ بند کر کہ موبائل کانپتے کانپتے ہاتھوں سے اٹھایا اور اس کے بعد دوست پر خوب لعن طعن شروع کر دی۔پھر خود کو کوسا آج اٹھتے ہی آئینے میں اپنا چہرہ جو دیکھ لیا تھا۔۔۔
خیر جیسے تیسے کر کے سبھ ہوگئی۔۔آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر شیشے کے سامنے سے گزری کہ آج پھر اپنا چہرہ نہ نظر آجائے۔
رات ہوئی معمول کے مطابق کھانا وانہ کھا کر کمرے کی جانب گئی کل والی بات کا زکر کسی سے نہ کیا کیونکہ یہ بات مجھے معلوم تھی کہ گھر والے ان چیزوں پر یقین نہیں کرتے۔کمرے کی جانب پہنچی ہی تھی کہ وہی آہٹ محسوس ہوئی میں ایک دم سہم گئی آج تو اپنا چہرہ بھی نہ دیکھا تھا پھر کونسی چڑیل سامنے آرہی ہے۔دہشت کے مارے آنکھیں لال ہو چکی تھی۔آیت الکرسی پڑھتے ہوئے،دبے پاؤں،آنکھیں آدھی کھلی آدھی بند بستر کے پاس پہنچ گئی۔چھن چھن کی آواز پھر سے آنے لگی!!!!خوف سے میرا دل پھٹے جا رہا تھا نہ امی کو بلا سکتی تھی نہ خود بستر سے اٹھ سکتی تھی ۔خیر یہ رات بھی گز گئی۔اگلے روز بھی یہی واقعہ ہوئا ہمت کر کہ امی کو سب کچھ بتایا امی نے میری بات پر یقین نہیں کیا۔جب میری حالت میں سب کو بگاڑ نظر آیا تو سب پریشان ہو گئے کہ ایسی کیا بات ہے جس کی وجہ سے میری یہ حالت ہوگئی میں نے امی کو وہی بتایا جو روزانہ میرے ساتھ ہو رہا تھا امی نے سوچا کہ پڑھ پڑھ کر دماغ پر اثر ہورگیا ہے۔امی مجھے ڈاکٹر کے پاس لے گئیں لیکن جب کوئی فرق نہ پڑا اور بگاڑ نظر آیا حالت میں تو امی مجھے ایک مولوی کے پاس لے کر گئی مولوی نے دم وغیرہ کیا۔صحت میں کافی سدھار آگیا تھا۔دراصل میری اس حالت کی زمہ دار میں خود تھی ہوئا کچھ ایسا تھا کہ اک روز میں تیار ہو کر اپنی دوست کی سالگرہ پر جارہی تھی تو میں نے نہایت تیز خوشبو کا استعمال کیا راستے میں ایک درخت کے نیچے سے گزری جہاں کچھ مخلوق موجود تھی جس کا اثر مجھ پر طاری ہوگیا تھا اس تیز خوشبو کی وجہ سے۔۔۔۔
Comments
Post a Comment