ہم کیوں آزاد نہیں؟
از قلم: * حافظہ خنساء اکرم*
آج
اگر لارڈ ماؤنٹ بیٹن زندہ ہوتا تو مسٹر گاندھی کے ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے ضرور کہتا کہ" عجب رسم چلی ہے کہ یہ قوم خود ذہنی
غلامی سے نجات حاصل کرنے سے قبل ہی دوسروں
کو جسمانی آزادی دلانے کا اذن کر رہی ہے۔".
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع
پر عام تعطیل کی بجائے گر طلبہ کو اس موقع پر عقیدہ توحید پڑھایا ،سمجھایا اور ذہن
میں راسخ کروایا جاتا اور تاجروں، دکانداروں کی اس دن کی کمائی کشمیر کے لیے روانہ
کی جاتی تو شاید کچھ سود مند ثابت ہوتا۔
مگر اصل بات یہی ہے کہ
اگر
پاکستان کشمیر کو حاصل کرنے اور تمام کشمیری
اپنی زنجیرِ غلامی کاٹنے کے لیے مخلص ہوں تو یہ کوئ ایسا کٹھن مرحلہ بھی نہیں تھا کہ
جس کے حل کے لیے دہائیوں ہمیں خون کے آنسو رونا پڑتا۔
اللہ
عزوجل ہمیں اپنے فکر کے پنچھی آزاد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وگرنہ جس انداز میں یہ
قوم کام کر رہی ہے اس سے نہ اپنا ذہن آزاد
کرواسکے گی نہ اپنی شاہ رگ نہ ہی جسم کا کوئ
اور حصہ۔۔۔۔
ہم
نے سالوں اس دشت میں صحرائے نوردی کی ہے۔ مگر اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر رہے کہ ہم غلط راستے پر گامزن ہیں۔اور اس راہ پر رواں رہتے ہوئے ہمارے لیے منزل کا حصول ممکن نہیں۔
ہمارا
حال یہ ہے کہ بال سفید ہو جاتے ہیں، بچے خود جوان ہو کر بچوں والے ہو جاتے ہیں...
لیکن
نعرے نہیں بدلتے، سلوگن نہیں بدلتے، جذبات نہیں بدلتے، خوش فہمیاں نہیں بدلتیں، توقعات
نہیں بدلتیں.
اس
لیے شاید حالات بھی نہیں بدلتے...
کیونکہ
پیغام یزداں یہی ہے کہ تبدیلی کے لئے درکار جدوجہد کے خدائی قوانین بھی نہیں بدلتے...
اور
یوں آزادی بھی کبھی امن و مذاکرات کی طشتری میں رکھ کر نہیں ملا کرتی۔..
اس
بات سے چشم پوشی اختیار نہیں کی جاسکتی کہ
اس راہ میں ہماری قیمتی جانیں بھی پیش
ہوئیں ہیں۔ مگر قسطنطنیہ کی فتح اسی کے نصیب میں آتی ہے جو اسلاف کے نقش قدم پر چلتے
ہوئے ان کی معاملہ فہمی کے انداز کی عدمِ صحت کا کھوج لگاتے ہوئے اس سے بہتر حل تلاش
کرتا ہے۔
اور
قانون فطرت بھی یہی ہے:
إِنَّ
اللہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّیٰ یُغَیِّرُوا مَا بِأَنفُسِہِمْ ۗ
وَإِذَا أَرَادَ اللہُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَہُ ۚ
وَمَا لَہُم مِّن دُونِہِ مِن وَالٍ»
( 13-الرعد : 11 )
" اللہ تعالیٰ کسی قوم
کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی ان باتوں کو نہ بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہیں
۔ جب وہ کسی قوم کی باتوں کی وجہ سے انہیں برائی پہنچانا چاہتا ہے تو اس کے ارادے کوئی
بدل نہیں سکتا ۔ نہ اس کے پاس کوئی حمایتی کھڑا ہو سکتا ہے ۔"
*************
Comments
Post a Comment