ایسا بھی کیا پانا تھا مجھے؟؟؟🔥
سدرہ اختر
آج
کئی دنوں بعد درخت کی گھنی چھاؤں میں سوچوں میں گم ہوکر اس بات پر رو دی کہ ایسا بھی
کیا پانا تھا مجھکو جس کی چاہ میں خود کو کھو بیٹھی میں۔اپنوں سے ہی دور ہوگئی۔جیسے زندگی جینے کا مقصد ہی ختم
ہوگیا ہو۔یہ سوچ کر آنکھیں مزید نم ہوگئی کہ ایک عرصہ ایسا بھی تھا جب میرے چہرے کی
مسکان ختم ہی نہیں ہوتی تھی۔میرے قہقہوں کی آواز پورے گھر میں گونجتی تھی۔کوئی ایسی
گھڑی نہیں تھی جب میری مستیاں ختم ہوئی ہوں۔ جوانی کا دور عزیز میری بربادی کا وقت
آگیا۔محبت کی آہ میں بہک گئی کچھ معلوم نہ ہوئا کہ کیا چل رہا ہے جھوٹی محبت میں بہک
کر ہر شے رنگین لگنے لگی زندگی میں کونسا مقام آیا ہے اس کے بعد کیا ہوگا کیا نہیں
پرواہ نہ کی۔ چار دن کی جھوٹی محبت نے پوری
زندگی کی خوشیاں چھین لیں پھر ایک لمحہ ایسا بھی آیا کہ ایک دم سے میری پوری دنیا ہی
اجڑ گئی۔میرے لب خاموش ہوگئے۔آنکھیں سرخ ہوگئیں لبوں کی ہسی غموں کی ڈھال میں کہیں
گم ہوگئی۔میرا عزیز مجھے چھوڑ گیا۔زندگی کی
خوشیاں ختم ہوگئیں جیسے قیامت ٹوٹ پڑی ہو۔
آج
بھی جب اس لمحے کو یاد کرتی ہوں جو لمحے خوشیوں کے گزارے تو دل ٹوٹ سا جاتا ہے ماضی
میں کھو کر حال کی خوشیاں بھی بھول جاتی ہوں۔آنکھیں پھر سے نم ہوجاتی ہیں۔لیکن آنسوؤں
کو پونچھنے والا کوئی نہیں ہوتا۔اور پھر سے یہی سوچتی ہوں کہ ایسا بھی کیا پانا تھا
مجھے جو میں نے خود کو ہی کھو دیا۔
******************
Comments
Post a Comment