افسانہ:وفا بے وفا
تحریر:درلیلی
آج صبح سے ہلکی ہلکی بوندا باندی شروع
وہ فل سسے گاڑی چلا رہا تھا جب ہیں ایک لڑکی اچانک گاڑی کے سامنے آئیں وہ جب تک بریک
لگاتا لڑکی اوندھے منہ گر چکی تھیں اس نے جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھولا اور لڑکی کی
جانب دوڑا آپ ٹھیک تو یہ اس نے لڑکی سے جلدی سے پوچھا خاک ٹیھک تم نے تو اوپر
پہنچانے کا انتظام کر لیا تھا مگر میرے ساتھ کسی کی دعائیں جو زندہ بچ گئی لڑکی
جلدی سے اٹھی اور تیز آواز میں کہا آئی ایم سو وہ آپ اچانک میرے گاڑی کے سامنے آئی
اس نے صفاءی دیتے ہوئے کہا ہاں بھائی کیوں میں اشارہ کی گاڑی روکو میں تمہارے گاڑی
کے سامنے آتی ہو لڑکی نے غصے سے پوچھا نہیں میرا یہ مطلب نہیں تھا اس نے فوراً
معذرت کی اب یہ باتیں چھوڑو مجھے کہاں پٹی کے لئے لے چلو یہ خون خود بخود روگے گا کیا لڑکی نے کراھتے ہوئے بولی جس کے کالاءی سے خون نکل پڑا
ھاں چلے اس نے متوجہ ھوتے ھوہے کہا اور ہاں ڈاکڑکے پیسے بھی تم ھی دونگے ورنہ میں
نہیں چلتی لڑکی نے گاڑی میں بیٹھے ھوہے کہا
میں دینے کو تیار ھو آپ بس تھوڑا خون روکنے کی کوشش کریں قریب میں اک
ہسپتال ہے ھم پانچ منٹ میں وہاں پہنچ جاءیں گے اس نے گاڑی سٹارٹ کرتے ھوہے
کہا لڑکی کوءی جواب دینے کے بجاءے باھر کا
نظارہ کرنے لگی اس نے بھی شکر کا کلمہ ادا
کرکے خاموشی سے گاڑی راوانہ کی ورنہ اس کو لگا تھا کہ یہ لڑکی اس کو پاگل کر کے
چھوڑے گی اتنی باتیں کون کرتا ھے بھلا یہ سوچے بنا کہ دوسرے بندے کا موڈ کیسا ھے
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
ھاں جناب اب ذرا اپنا تعارف کرایں لڑکی
پھر سے شروع ھوہی اس نے لڑکی پٹی وغیرہ کرکے واپس گھر پھچنے کے ارادے سے ابھی گاڑی
سٹارٹ کر چکا تھا کہ لڑکی کی آواز پر چونک گیا ھایے مسڑ کوہی ریاضی کا سوال تو
پوچھا نھیں جو تم ھونقوں کی طرح مجھے دیکھ رہے ہو لڑکی ہاتھ نچا کر بولی میرا نام
مزمل اکرام ہے اپنے پاپا کے ساتھ ابھی ہی بزنس شروع کیا ہے ایم اے پاس ہو ہم اک
بہن بھاءی ہے مما ہاوس واءف ہےاور میرا تعارف اس پر ختم ہوتا ہے ویری ناءس لڑکی
مسکر کر بولی ایسے لگتا ہےآپ اپنے بارے میں بتانا نہیں چاہتی مزمل نےلڑکی کو دیکھا
جو خاموشی سے باہر کے نظارے میں گم تھی اب ایسے بھی کوءی بات نہیں میں صبا
سجاد ابھی کالج میں داخلہ لیا ہے میں اپنی
پھوپھو کے ساتھ اس شہر میں رہتی ہو ماں باپ گاوں میں رہتے ہیں اک بہن اور دو بھاءی
ہے اب کالج کے لے شوپنگ کر کے سڑک پار کر
رہی تھی جب آپ کے گاڑی کے نیچے آءی اور معجزہ ہوا جو آپ کے سامنے بیھٹی آپ سے باتیں
کرنے میں مصروف ہو صبا بات مکمل کر کے آخر میں ہنس پڑی مزمل کا سر گھومنے لگا لڑکی کی باتیں سن کر آپ یہاں روکے گاڑی میں آگے چلی جاونگی
لڑکی نے اک چوک آنے پر کہا آپ کا بہت شکریہ
مجھے زخمی کرنے کا پھر ڈاکڑ کے پاس لے جانے کا اور فیس ادا کرنے کا صبا گاڑی
سے اترتے ہوءے بولی مزمل نہ چاہتے ہوءے بھی ہولے سے مسکرایا صبا دو قدم چل کر واپس
مڑی اور مزمل سے کہنے لگی آپ مجھے اپنا نمبر دے
مزمل جو کہ صبا واپس مڑنے پر حیران
تھا سوچنے لگا نجانے یہ لڑکی کب پیچھا چھوڑے گی
یہ لے مزمل اک کارڈ بڑھا کر بولا جی
شکریہ یہ اس لے لیا کہ آپ کے ساتھ پھر کہاں ملاقات ہو نمبر تو ہوگا نہ صبا مصروف
لہجے میں بول کر آگے بڑھی مزمل نے بھی گاڑی
گھر کے راستے پہ مڑی کہاں یہ لڑکی اسکو دوبارہ روک نہ دے صبا نے جب
دیکھا کہ گاڑی نظروں سے اوجھل ہو ءی تو کال پہ اک نمبر
ڈاءل کی ہاں کریم چچا گاڑی کو بھیجو
صبا نے کال بند کی اور سوچنے لگی
کہانی تو اب شروع ہو گی
مزمل اکرام ابھی گھر پہچنا ہی تھا کہ
اس کے موباءل پہ کال آنے لگی ہیلو کون؟
مزمل کال اٹھا کر بولا بد تمیز
انسان نہ سلام و دعا بندہ تھوڑی تمیز ہی سیکھ لیتا ہے دوسری طرف صبا فڑفڑ بولنے لگی آپ نے کیوں کال کی مزمل اس بار ذرا غصے سے بولا وہ میرا بیگ آپکی گاڑی
میں رہ گیا صبا شرمندہ ہوتے ہوءے بولی تو اب بتا دے میں کیا کرو مزمل بیزاری سے بولا
آپ کل اک قریبی پارک میں آءے ٹھیک ہے ایڈریس میں سنڈ کرتی ہو اوکے خدا حافظ
صبا جلدی سے بولی اور کال بند کی مزمل موباءل کو دیکھا رہا یہ لڑکی
اس کی سمجھ سے باہر تھی آفت تھی
پوری
اپ کو ایسے زحمت دی پلیز معاف کر دے صبا سر جھکا کر بولی نہی اٹس اوکے اپکی امانت میرے پاس تھی اپ شرمندہ ھو ر ہی ہے مزمل مسکرا کر بولا بھت شکریہ
صبا نے بیگ مزمل سے لیتے ھو ءے کھا اج سے
ھم دوست ھے صبا مزمل کو دیکھ کر بولی دوست کیوں؟مزمل کچھ حیرانی سے بولا آپ نے میری کل سے زیادہ مدد کی اس لے صبا تفصیل سے کہنے لگی جیسے آپکی مرضی مزمل ہنس کر بولا او ہرے صبا بچوں کی طرح چیخی ہماری دوستی کی خوشی ہم دونوں آج ا کھٹا dinner کرتے
ہیں صبا پلان بتا کر خاموش ہوءی مزمل نے
بھی اثبات میں سر ہلا یا اور دونوں آگے
بڑھےتم اتنے سیر یس
کیو ہوں۔ صبا ڈینر شروع کرتے ہوئے بو
لی۔مز مل ہولے سے مسکرا یا ۔اور تم اتنے باتونی کیو
ہوں۔ مزمل نے بھی سوال پوچھنا فرض سمںجا۔ میں اسلیے کیوں کہ میمیرا کوئی
دوست بہن نہیں ہے ۔صبا پانی گلاس میں انڈ یتے ہوئے بولی۔ایک سوال پوچھو
مزمل صاحب ؟صبا ایک نظر مزمل پر ڈال کر مصروف انداز میں بولی ۔ ہا پو چو!مزمل نےکہا
تم نے کبھی مہبت کی ہے ؟یا کسی نے تم سے
مہبت کی ہے ؟صبا نے سوال کر ڈالا نہیں کسی
سے نہیں کی مگر ایک
لڑکی تی۔ جو مجھ سے مہبت کر تی تھی۔ پا گل
تھی۔ وہ بچاری ہم دونوں ایک کلاس میں پڑ
ںتے تھے۔ رابعہ نام تھا اس کا۔مز مل بات مکمل
کر کے خا موش ہوا۔پر کہا گی وہ۔صبا نےتجسس سے پو چانجا نےکہا گی۔جس دن
سے میں
نے ااسے ٹکرا یا۔ اس دن دوسردوسری
دفع کہا نہیں گیا ۔جان چو ٹی مزمل
بے ذادیسے بو لا اچھا چلو چو رڈو۔ہم سب چلتے ہیں ۔ دیر ہورہی ہیے۔
[1:33 PM, 1/2/2021] Dar E Laila Poetest: صبا
اٹھتے ہوءے بولی واقعی چلو مزمل بھی اٹھا
ان دونوں کی دوستی کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا مگر مزمل کو صبا کی عادت ہو
نے لگی کھبی مزمل صبا کو کالج سے ڈراپ کرتا
اور کھبی صبا مزمل کے آفس آجاتی اور چھٹی کا دن دونوں اک ساتھ گزارتے اس دوستی میں زیادہ ہاتھ صبا کا تھا وقت گزارنے
کے بعد مزمل کو صبا سے محبت ہو ءی مگر
اظہار ابھی تک نہیں کیا تھا صبا کا فڑفڑ بولنا معصوم اداءیں
اور خبصورتی مزمل پہ محبت نے دستک دی مزمل نے اک حتمی فیصلہ کیا کہ صبا کو
کل ہی بتا دے گا اور بے چینی سے کل ہونے کا انتظار کر نے لگا
۔۔۔. .
۔۔۔۔۔۔۔. ۔۔۔۔۔۔۔۔. . ۔۔۔۔۔۔۔.
۔۔۔
[1:33 PM, 1/2/2021] Dar E Laila Poetest: صبا
تم فارغ ہو مزمل نے صبا کو کال کر کے پو چھا ہاں
صبا نے کہا اچھا شام کو ملتے ہیں مزمل نے خوش ہو کر کہا اوکے با ے ملتے ہیں پھر صبا مسکرا کر بولی صبا نے کال بند کی اور دل کھول کر ہنس پڑی میں
جانتی ہو مزمل اکرام تم کیوں مجھ سے ملنا چا ہتے ہو اس دن کے لے میں نے پورے دو سال انتظار کیا آج
میری جیت ہو جا ءے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1:35 PM, 1/2/2021] Dar E Laila Poetest: صبا
مجھے تم سے کچھ کہنا ہے مزمل صبا کو دیکھ
کر بولا ہاں کہو میں سن رہی ہو صبا موباءل سے نظریں ہٹا کر بو لی صبا میں تم سے محبت کر نے لگا ہو کیا تم میری
محبت کو accept کرو
نگی مزمل نے اک خبصورت سا تازہ گلاب کا پھول صبا کے سامنے پکڑ کر دھیمے لہجے میں اپنی محبت کا اعتراف کیا
so sweet مزمل میں بھی تم سے محبت کرتی ہو صبا نے
پھول تھام کر کہا تھینکس صبا i love you مزمل
خوش ہو کر بولا مزمل میں تمہیں کچھ بتا نے والی ہو صبا مزمل کا ہاتھ پکڑ کر بو لی ہا ں بتا و آج
جو کچھ بتا تی ہو دل سے بتا و مزمل نے صبا کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر کہا مزمل میرا اپنا نام نیلم عثمان
ہے میری ماں میری پیداءش
کے بعد وفا ت ہو ءی پھر میری بڑی
بہن جو کہ مجھے ماں سے بڑھ کر تھی مجھے سنبھا لا رابعہ عثمان
ہی میری بہن ہے مزمل نیلم کی آنکھیں
برس پڑی مزمل حیرت سے
نیلم کو دیکھ ر ہا تھا میری بہن بہت معصوم تھی جو دل میں تھا
وہی زبان پر بھی لا تی آپی کو
یو نی میں اک لڑکا پسند تھا جو کہ تم ہو
مزمل آپی کی زبان پر ہر وقت اک نام
ہو تا مزمل ۔ مزمل ایسا ہے مزمل نے
آج یہ پہنا بہت ہنڈسم
لگ رہا تھا مجھے مزمل کی اک بات
پسند ہے اور وہ ہے لڑکیوں سے دور
رہنا نیلم اک لمحے کے لے رکی اور اک لمبی
سانس لی مزمل بے یقینی سے نیلم کی باتیں سن رہا تھا
میں اس وقت nine کلاس میں
پڑھ رہی تھی اک دن میری آپی نے
تجھ سے اظہار محبت کی اور تو نے
اسے ٹھکرا یا مزمل نیلم مزمل
کو دیکھ
کر بولی میری آپی نے
اس دن خودکشی کی نیلم بات کھہ کے رونے لگی میں نے اس دن فیصلہ کیا
کہ میں مزمل نامی شخص سے ایسا بدلہ لونگی
کہ ساری زندگی یاد رکھے گا میں نے سوچا
کہ تیرے ساتھ بے وفاءی کرو تیرا
دل ٹوٹے جس طرح آپی کا دل ٹوٹا تھا میں
جان بوجھ کے تمھارے گاڑی کے سامنے آءی تم
سے رابطے میں رہنے کے لے گاڑی میں بیگ چھوڑا یہ
دوستی محبت سب جھوٹ کا ڈرامہ تھا مجھے اس
دن کا شدت سے انتظار تھا کہ کب تم
مجھے اظہار کرو اور میں تجھے ٹھکرا دو
کہ مجھے سکون ملے اور تجھے بے سکون
کرو نیلم نے بے دردی سے دونوں ہتھیلوں سے آنسو صاف کیے اور اٹھی
تو سنو مزمل اکرام مجھے نہ تم
سے پہلے محبت تھی اور نہ اب ۔میں صرف تم
کو زندہ لاش بنانا چاہتی تھی کیونکہ جس کے ساتھ
بے وفاءی ہو نہ وہ نہ مرتا ہے
نہ جیتا ہے ہوسکے تو مجھے معاف کر دینا
اگر یہ سب نہ کرتی تو تجھے ٹکھراتی کیسے نیلم بات
کرکے رکی نہیں تیزی سے باہر کی
جانب بڑھی
۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[2:48 PM, 1/2/2021] Dar E Laila Poetest: مزمل
کو اپنے اوپر ساتوں آسمان گرتے ہوءے محسوس
ہوے دماغ ساءیں ساءیں کرنے لگا کانوں میں
صرف اک آواز گونجے لگی رابعہ نے اس دن
خودکشی کی مجھے تم سے پہلے محبت نہ تھی
اور نہ اب ہے یہ سب اک ڈرامہ تھا مزمل
کے آنکھوں سے آنسو بے اختیار چھلک
پڑے کاش میں کل کسی کے ساتھ ایسا نہیں
کرتا تو آج میرا دل ٹکڑوں میں تقسیم نہ ہوتا میرے ساتھ دھوکہ نہ ہوتا مگر ہم بھول
جاتے ہیں کہ یہ دنیا گول ہے ٹکھرانے کا
بدلہ ٹکھرانا ہی ہے رابعہ تو چلی گی مگر
اسکی بہن نے مجھے نہ زندہ چھوڑا اور نہ مروایا
اے اللہ مجھے معاف کردے اور تھکے
ہوے انسان کی طرح باہر کی جانب قدم بڑھاے
کسی کا روٹھ جانا
اور اچانک بیوفا ہونا
محبت میں یہی لمے
قیامت کی نشانی ہے
ختم شد
Comments
Post a Comment