"
رزق"
سدرہ
اختر
رزق تو خدا کی ذات دیتی ہے۔
کریم دفتر میں
معمولی سی تنخواہ پر ملازمت کرتا تھا وہ ایک انتہائی ایماندار ملازم اور
خاموش مزاج انسان تھا۔ مالک کریم سے بہت خوش تھا۔ایک روز کریم دفتر سے غیر حاضر
ہوئا مالک کو خبر نا تھی کہ کریم کس وجہ سے غیر حاضر ہے مالک نے سوچا کہ کریم کی
تنخواہ میں کچھ اضافہ کیا جائے تو شاید کریم دفتر سے کبھی غیر حاضر نہ ہو ۔مالک نے
کریم کی تنخواہ میں کچھ اضافہ کیا کریم نے رقم خاموشی سے لے لی اور کچھ نہ کہا کچھ
روز تک سب ٹھیک چلتا رہا ایک روز کریم دوبارہ
غیر حاضر ہو گیا مالک کو کریم پر بہت غصہ آیا اور اس نے اضافی کردہ رقم دوبارہ مخصوص کردی کریم نے تب
بھی کچھ نہ کہا اور خاموشی سے رقم وصول کرلی مالک کو کریم پر حیرانی ہوئی اور کریم
سے پوچھنا چاہا کہ یہ کیا ماجرہ ہے جب میں نے تمہاری تنخواہ میں اضافہ کیا تب بھی
تم خاموش رہے اور اب بھی کچھ نہ کہا کریم آہ کی سانس بھرتے ہوئے انتہائی دکھی لہجے
میں بولا "صاحب جب پہلے میں نے چھٹی کی تھی تو میرے گھر بیٹا پیدا ہوا تھا آپ
کی اضافہ کردہ رقم کو میں نے اپنے بیٹے کا رزق سمجھ کر رکھ لیا اور اب جب میں نے
دوبارہ چھٹی کی تو میرے والد صاحب وفات فر ما گئے اور آپ کی کم کی گئی رقم کو میں نے اپنے والد کا رزق
سمجھا " کریم کی بات سن کر ایک لمحے
کے لیے پورے دفتر میں خاموشی طاری ہوگئ سب کی آنکھیں نم ہوگئیں۔
کریم ان لوگوں میں سے تھا جن کا عقیدہ اس بات پر تھا کہ
" رزق دینے والی ذات تو خدا کی ہے "ہمیں ہر حال میں خوش رہنا چاہئے۔۔۔۔۔✨
Comments
Post a Comment