پہلے وقتوں میں مکان کچے ہوتے تھے ، گھر بے شک کچھ
فاصلے پر ہوتے تھے مگر آس پڑوس میں رہنے والوں کو ایک دوسرے کی خبر ہوتی تھی،
ہنگامی حالت میں آواز سنتے ہی پڑوس والے دوڑ آتے تھے، اب تو لوگوں نے ایک دوسرے سے
دوری کے سبب بھی جدید بنا لیۓ
ہیں ،کچے سے پکے مکان بنا لیۓ
، پھر اس کو پلستر کرنے لگ گیا ،اور چند ہی سالوں بعد یہ رنگ روگن کرنے شروع کر دیے،
اور کہا یہ کہ کمرے روشن ہو جائیں گے جبکہ ضرورت تو دماغوں کو روشن کرنے کی تھی
اور پتہ ہے پھر اک اور سازش کر لی گئی ،وائیٹ واش سے جب کچھ نہ بن سکا تو اس نے پیلینگ
اور سیلنگز کرنے کا رواج بنا لیا ، حالانکہ کہ اس سیلنگ اور پیلینگ کی ضرورت اسکی
زبان کو ہے ،کمروں کو نہیں ،پتہ ہے اس سب کا مقصد کیا ہے کہ انسان گھٹ گھٹ کر مر
جاۓ ،اس کی آواز کسی دوسرے
تک نہ پہنچ سکے،وہ جس قرب سے گزر رہا ہو اسی سے گل سڑ کر مر جاۓ
اور کسی کو کان و کان خبر تک نہ ہو۔۔۔ سوچ بدلی جاۓ
،دلوں میں وائیٹ واش کیجیۓ
،زندگی کو روشن بنائیے
28دسمبر
2020ء
#Sanam_ALY04
Comments
Post a Comment