#لمحہء
فکریہ۔۔۔
بچہ ،وہ کچی ٹہنی ہوتی ہے کہ جسے کسی بھی طرف موڑا جا
سکتا ہے، آپ ایسا سمجھ لیں کہ اس کی مثال کیمیا کے سپانٹینیس ری ایکشن کی طرح ہے ،جسے ابتدا میں معمولی آغاز کی ضرورت
ہوتی ہے اور پھر جب ایک دفعہ شروع ہو جاۓ
،اسے کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں ہوتی، جب ہم اپنے بچوں کو روزِ اول سے ہی یہ
سکھا دیں ،کہ تم بھکاری ہو اور بھکاری ہر ایرے غیرے کے سامنے ہاتھوں کو پھیلا دیتا
ہے ،اس روز ہم وہ ری ایکشن اپنے ہاتھ سے شروع کرتے ہیں ،اور اس کے بعد وہ ری ایکشن
سپانٹینیس ری ایکشن بن جاتا ہے ،آپ چاہ کر بھی اس بچے کی سوچ کو نہیں بدل سکتے
،اسے ہاتھ پھیلا کر سوال کرنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں ہوتی ، اور رنج کی بات
بتاؤں ۔۔یہ اس ملک کے بچوں کا حال ہے کہ جہاں کم از کم تعلیم مفت ہے ، اگرچہ وہ
تعلیم اتنی معیاری نہیں کہ وہ ڈاکٹر یا انجینئر بن جاۓ
مگر کم از کم اتنی معیاری ضرور ہے کہ اسے اپنی عزتِ نفس کا احساس دلا سکے ۔۔۔
29دسمبر2020ء
#Sanam_ALY04
Comments
Post a Comment