خوشیاں وہی راحت اور سکون کا باعث بنتی ہیں جو تلاش اور
کوشش کے بعد حاصل ہوں ،ریڈی میڈ خوشیاں پیسے اور وقت کا ضیاع ہوتی ہیں، آپ سوچ رہے
ہوں گے ریڈی میڈ خوشیاں کونسی ہوتی ہیں، پہلے پہل ہم خوشیاں مل کر اتفاق سے منایا
کرتے تھے ،تب خوشیاں مل بیٹھنے کا بہانا ہوتی تھیں ،مہمان چند روز پہلے ہی آجایا
کرتے اور پھر گھر میں رونقیں سج جاتیں ،اور ساتھ ہی ایک طرف محفلِ بزرگان سجتی، تب
لوگ مہمانوں کے بیٹھنے کے کراۓ
کا نہیں سوچتے تھے ، آس پڑوس سے شے لینے دینے کا رواج تو نہیں جگرا ہوتا تھا،تب
واقعی لوگ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں برابر کے شریک ہوتے تھے، اور اب ہم اپنی
چھوٹی سے چھوٹی خوشی ہالز میں کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، جہاں پیکیج کو مدِ نظر
رکھتے ہوئے مہمان کو دعوت تو نہیں زحمت دی جاتی ہے ،مہمانوں کو کسی کے ہاتھ وہ
زحمت کا پیغام، جسے کارڈ کا خطاب دے کر سامنے والے کو خوش کیا جاتا ہے ،دے کر بھیجتے
ہیں ،جس پر درخواست عرض ہوتی ہے کہ "بھئی! سیدھا ہال میں آنا اور یہ درج ہے
اس کا پتہ ،ہالز کا یہ حال ہے کہ وہاں کھانے پینے سے لے کر بیٹھنے تک کے کراۓ
کا حساب رکھا جاتا ہے ، اور پھر سارا وقت یہی سوچتے ہوۓ
گزار دیتے ہیں کہ کہیں لائیٹس آف نہ کر دی جائیں ،اور جونہی مقررہ وقت پورا ہوتا
ہے ،انتظامیہ لائیٹس آف کرنے کا مقصد یہ کہنا ہوتا ہے "جاؤ ، ہن آپ دے پیسے
پورے ہو گئے نے ،ہن چھٹی کرو" اور پھر جیسے دولہن کو الوداع کیا جاتا ہے
،مہمانوں کو بھی ویسے ہی رخصت کر دیا جاتا ہے ،اگر آپ اس سب کو خوشیوں کا نام دیں
گے تو آپ اصلی خوشیوں پر توہین کا طمانچہ رسید کر رہے ہوتے ہیں ،براہ کرم ان ریڈی
میڈ خوشیوں کی اصلاح کیجئے اور رشتوں کو ہالز میں مدعو کر کے گھروں کو بے رونق مت
کیجئے،اب تو حالات کو دیکھتے ہوئے یہی لگتا ہے کہ رشتے دار آپ کے گھر ، خدا
ناخواستہ مرگ پر ہی تشریف لائیں گے ،کیونکہ خوشیاں تو ساری ہالز کے درو دیوار تک
محدود کر دی گئی ہیں ۔۔۔
31دسمبر2020ء
#Sanam_ALY04
Comments
Post a Comment