میری یہ تحریر اک شخص کی فرمائش پر۔۔۔۔۔
جب ہم کسی کے ساتھ اپنی روز مرہ کی زندگی میں سے ،کچھ
وقت یا زیادہ وقت گزارتے ہیں نا ، اسے پورے دن کی روداد سنا کر سکون محسوس کرتے ہیں،
اگر اس سے بات نہ ہو تو من بھاری محسوس کرتے ہیں، ضروری تو نہیں کہ کسی کی مصروفیات
کی فہرست ہمیشہ ایک جیسی رہے ، ایسا بھی ہو سکتا ہے اس فہرست میں اگر آج آپ سرِ
فہرست ہوں ،وقت پلٹی کھاۓ
اور اس فہرست میں سے آپ کا نام ایسے نکال دیا جائے جیسے مکھن میں سے بال ، اور پتہ
ہے اس وقت ہم یہ گمان کر رہے ہوتے ہیں،کہ ہمیں اس شخص کی عادت ہو چکی ہے ، یہاں
لفظ "شخص" قابلِ غور ہے ، اگر عادت کی درست تعریف بیان کی جاۓ
تو میرے خیال سے وہ یہ ہے کہ کوئی بھی کام جو ہم روز مرہ کی زندگی میں ،بلا ناغہ
کریں اور اس کام کو نہ کرنے پر ادھورا سا محسوس کریں ،ادھر لفظ "عادت"
قابلِ غور ہے ، یعنی عادت شخص کی کبھی ہو ہی نہیں سکتی ، وہ تو صرف روزمرہ کے
افعال کی ہوتی ہے ۔۔۔ ہم اپنے ذہن میں غلط باتیں لا کر اپنی عقل کی توہین کر رہے
ہوتے ہیں اور وہی توہین ہماری نفسی تذلیل کا ساماں بنتی ہے۔۔ ہمیں اپنے الفاظ کی
اصلاح کی ضرورت ہے نا کہ کسی ماہرِ نفسیات کی ،۔۔۔۔
23دسمبر2020ء
#Sanam_ALY04
Comments
Post a Comment