Eman waly Article by sanam_ALY04

ضرورتوں کو ہی جب صفِ اول میں رکھ لیا جاۓ تو میرے جیسے کمزور ایمان والے ،کہ جن کا ایمان اس دیا کی لاٹ کی طرح ہوتا جو کہ آندھیوں میں پڑا ہو اور کسی بھی وقت آندھی کا راز آور طمانچہ رسید ہونے پر ہمیشہ کی نیند سو جاۓ ، عین ممکن ہے کہ جب اس دیا کو محفوظ مقام پر لے جا کر روشن کیا جاۓ تو وہ بھی اپنی روشنی سے آس پاس کے ماحول کو روشن کر دے مگر شرط یہ ہے محفوظ مقام تک پہنچانے والا کوئی رہبر موجود ہو ،اور وہ رہبر ،وہ رہنما کوئی بھی ہو سکتا ہے ،خواہ وہ کوئی شخص ہو ،کسی کا مضبوط قلم ہو ،کسی کی جگا دینے والی کتاب ہو ،کسی کی تازہ دم کرنے والی آواز ہو ، ان میں سے کوئی بھی شے ،خلوصِ نیت سے اگر ذریعہ بنے تو اس کی کوشش کو وہ صلاحیت بخش دی جاتی ہے کہ وہ سیدھا دل و دماغ پر اثر کرتی ہے ،اور پتہ ہے پھر ہم ضروریات،جنہیں ہم نے رشتوں پر بھی ترجیح دے رکھی ہے ،یعنی اگر والدین کی طرف سے کمی بیشی ہو جاۓ تو ہم ان سے بغاوت پر اتر آتے ہیں، اگر شوہر کی طرف سے تھوڑی اونچ نیچ ہو جاۓ تو خلع تک دائر کروا دی جاتی ہے اور اگر کسی عزیز کی طرف سے ایسا ہو تو قطع تعلق کر دی جاتی ہے ، یہی جوش و خروش اس فرض کی دفعہ ہم میں ہوتا نہیں ،جو دن میں پانچ وقت فرض ہے ،کھانا تین وقت کی ضرورت ہے وہ ہمیں بہت یاد ہے ،ہم یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ فرائض میں کی گئی نالائقی پر وہ رحمن ہمیں پھر بھی میرا بندہ کہہ کر بلاتا ہے اور ہم ضروریات پر قطع تعلق کر دیا کرتے ہیں ،یہ ہمارا نصب العین ہونا چاہیے، فرائض ادا کرو ضروریات خود بخود پوری کر دی جائیں گی ۔۔۔۔

4جنوری 2021ء

#sanam_ALY04

Comments