اب تو دکھ بھی ڈیجیٹل ہوتے جا رہے ہیں ، معلوم ہے جب
کوئی ہماری سماعتوں پر ،سوچوں پر ، افعال پر ، اعمال پر ،دن رات پر ،صبح و شام پر
،غرض پوری طرح ہم پر قابض ہو جاتا ہے نا تو پھر بس تباہی کا وقت شروع ہو جاتا ہے ،
اور اب تو کمبخت یہ سائنس نے ترقی کر لی ہے ،کون کس وقت آنلائن تھا ،کب وہ آفلاین
ہے ،سب پتہ چل جاتا ہے ، آفلاین ہو تو انتظار کی اذیت اور آنلائن ہو اور مسلسل اسے
آنلائن دیکھنے اور بات کے انتظار میں خود بھی آنلاین رہنا ۔۔ یہ ہیں ڈیجیٹل دکھ
،اور پتہ ہے جب سامنے والا ہم سے اکتاہٹ محسوس کرنے لگے تو وہ ڈیجیٹل اذیت کی آخری
حد پار کرتے ہوۓ ہمیں اپنی بلاک
لسٹ میں جلنے کڑھنے کے لیۓ
پھینک دیتا ہے ۔۔۔
#Sanam_ALY04
Comments
Post a Comment