Adly ka badla Article by Sidra Akhter

ادلے کا بدلہ۔  

                       سدرہ اختر

 

دو دوست تھے ایک قاسم اور دوسرا نوید قاسم کافی امیر تھا اور نوید غریب تھا۔قاسم کے پاس سو من لوہا تھا قاسم نے حج کرنے کا سوچا لیکن قاسم اس سوچ میں پڑ گیا کہ وہ اپنا لوہا کس کے پاس رکھوائے پھر اسے نوید کا خیال آیا جاتے وقت وہ اپنا سارا لوہا نوید کے پاس امانت کے طور پر رکھوا کر چلا گیا۔کچھ روز گزر گئے قاسم جب  حج کر کے واپس آیا تو نوید سے ملنے کا سوچا وہ نوید کے ہاں ملنے گیا حال احوال کا ذکر ہوئا پھر قاسم نے اپنے لوہے کا سوال کیا نوید کے دل میں لوہے کو لے کر چور آگیا تھا نوید نے انتہائی معصومی کے ساتھ کہا وہ سارا لوہا تو چوہے کھاگئے قسمیں کھانے لگا قاسم کے لیے اس بات کا یقین کرنا مشکل تھا  چوہے لوہے کو  کیسے کھا سکتے ہیں مگر وہ دوستی کی خاطر خاموش رہا کچھ روز گزر گئے قاسم نے سوچا کہ نوید کی دعوت کی جائے نوید کی طرف سے دعوت قبول کرلی گئی دعوت کا اچھا خاصہ اہتمام کیا گیا۔سب باتوں میں مصروف تھے قاسم نے نوید کے سب سے چھوٹے بیٹے کو کہیں چھپا دیا اور کسی کو شک بھی نہ ہونے دیا جب سب فارغ ہوئے جانے کا وقت ہوگیا تو دیکھا کہ نوید کا بیٹا غائب ہے سب نے ڈھونڈنا شروع کر دیا  لیکن کہیں نہ ملا سب پریشان ہو گئے نوید کی اہلیہ رونے لگیں اتنے میں قاسم بولا میں نے باز کو لے جاتے ہوئے دیکھا تھا سب حیران ہوگئے نوید بولا کہ یہ نا ممکن ہے باز کیسے لے جا سکتا ہے بچے کو قاسم نے کہا جس ملک میں چوہے لوہا کھا سکتے ہیں وہاں باز بھی بچے کو لے جا سکتا ہے نوید انتہائی شرمندگی سے بولا تمہارا لوہا کسی چوہے نے نہیں کھایا وہ میرے پاس محفوظ ہے تم پریشان نہ ہو قاسم کہنے لگا کہ پھر تم بھی پریشان نہ ہو تمہارا بیٹا بھی میرے پاس محفوظ ہے یہ سب میں نے سچ بلوانے کے لیے کیا سب چلے گئے شام کو نوید انتہائی شرمساری کے ساتھ قاسم کو لوہا لٹا کے چلا گیا ۔

Comments