ضرورت کا ہونا کیوں ضروری ہے؟
میں سمجھ نہیں ہا رہا۔ ہم خود سے جھوٹ کب تک بولیں گے۔ ہر
ایک نے مر جانا ہے۔ ہم کسسی کے لیے بھی زندہ نہیں رہ سکتے۔ اور وہ یہ سمجھنے سے قاصر
ہے۔ چاہتا تھا وہ ٹھیک ہو جاۓ
مگر میرے چاہنے سے کبھی بھی مستقبل نہیں بدلا۔ ہر چیز مکمل ہے انسان بھی مکمل ہے۔ مگر
عقل یہ نامکمل ہے۔ اسے بننے میں وقت لگتا ہے۔ اور مزے کی بات یہ کبھی بھی مکمل نہیں
ہوتی۔ زندگی کے گزر جانے کے بعد بھی یہ نامکمل ہی رہتی ہے۔ایک اور بات جو کہ دکھ دیتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ ہماری سوچیں ہی
ہمیں نامکمل بنا دیتی ہیں ۔۔۔ سوچ نامکمل زندگی ادھوری۔ کہتے ہیں کہ محبت کا وجود ہوتا
ہے۔ اور میں یہ ماننے لگا ہوں کہ محبت کا کوئی وجود ہی نہیں ۔۔۔ ہمیں لوگوں کی عادت
ہو جاتی ہے۔ عادت ہونا بُری بات نہیں ہے مگر عادت کا چھوٹ جانا بُری بات ہے۔ اگر محبت
کا وجود ہوتا تو محبت سرعام بازاروں میں نیلام نہ ہو رہی ہوتی۔ مجھے اس بات پر افسوس
ہے وقت نے مجھے نکمہ اور خود غرض بنا دیا حلانکہ یہ ایک ذومعنی بات ہے جس کا کوئی مقصد
نہیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ۔۔۔ میں نے خود کو نکمہ کر لیا ہے۔ اور کچھ نہیں۔ سہارے
ڈھونڈنا ہم کبھی بھی ختم نہیں کر سکتے۔ سواۓ
اس کے کہ ہم خاموشی سے سب سے پیچھا چھڑا لیں ۔ اور خاموشی کو کی اندھیر نگری میں براجمان
ہو جائیں۔خاموشی۔۔۔ یہ ہمیشہ دکھ ہی دیتی ہیے۔ یہ سہارا بننے کے لیے سہارا چھین لیتی
ہے۔ اب تو خود غرضی کی چھاپ ہر ایک پر بہت گہری پڑتی دکھائی دیتی ہے۔ کوئی یہ مانے
یا نہ مانے۔ مگر میں اب سچ بولوں گا ۔۔۔ مجھے ہر چیز کی ضرورت ہے۔ ہاں مجھے تمہاری
ضرورت ہے۔
Comments
Post a Comment