یاد ماضی اک عذاب
ستمبر
2015سے لیکر جولائی 2019 تک کے دنوں کو اگر اپنی زندگی کے سنہرے دن کہوں تو کچھ
غلط نہ ہو گا۔زندگی کے بہترین دن تھے ۔آج بھی جب کبھی ماضی کو سوچتا ہوں تو وہ
خوبصورت وقت کسی کہانی کی مانند میری آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے ۔کتنی بے فکر اور آزاد
زندگی تھی ۔تنہائی میں بھی سکوں کی کیفیت ہوتی تھی ۔کچھ بے لوث یارانے تھے جن کے
ساتھ وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا تھا ۔ ان گنت لوگوں سے ملنے کا اتفاق ہوا جن
سے مل کر دنیا کی حقیقت کا اندازہ ہوا اور ان
میں سے کچھ آج تک ساتھ ہیں اور کچھ ذہن کے پردے سے ہی مٹ چکے ہیں ۔گھر سے
دور ایک الگ اور منفرد سی دنیا تھی جس میں بے سکونی اور سکون کا منفرد سا احساس
ہوتا تھا ۔ شام کو جب تنہا سڑکوں پر اپنا وجود لئے خزاں رسیدہ پتوں پر چلتا تھا تو
ان پتوں کے ٹوٹنے کی آواز دل میں ایک الگ
سے سکوں کا احساس پیدا کرتی تھی ۔ آج بھی وہ وقت یاد کر کے آنکھوں کے پپوٹے بھیگ
جاتے ہیں ۔ دل خواہش کرتا ہے کہ کاش وہ وقت واپس آجائے اور اس وقت کو پھر سے جیا
جائے لیکن وقت نے تو گزرنا ہی ہوتا ہے۔
ہاں !انسان اچھے وقت کی حسین یادوں کے ساتھ جینا سیکھ جاتا ہے ۔
************************
Comments
Post a Comment