ٰعنوان
"تم میرا دکھ نہیں سمجھ سکتے"
تحریر: فاطمہ لیاقت
لوگ کہتے ہیں ناں کہ جس پر بیتی ہے بس
وہی جانتا ہے کہ اُس پر کیا گزر رہی ہے دوسرے اس کا درد نہیں سمجھ سکتے۔۔
غلط کہتے ہیں اصل بات یہ ہوتی ہے کہ وہ
دوسرے کسی اور کا درد محسوس ہی نہیں کرنا چاہتے ہوتے۔۔کسی کی مشکل سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔۔ان
کے پاس اپنی مصروف زندگی میں سے اس طرح کے کاموں کے لیے وقت ہی نہیں ہوتا ہے۔۔
لازمی نہیں ہے کہ ایک معذور انسان کا درد
صرف معذور انسان ہی محسوس کر سکتا ہے۔۔ایک ٹوٹے ہوئے بکھرے ہوئے انسان کو صرف اس جیسا
ہی کوئی سمجھ سکتا ہےاور کوئی سمجھ ہی نہیں سکتا اور بذاتِ خود میں بھی اسی بات پر
یقین رکھتی ہوں کہ بحیثیت انسان ہم میں یہ خوبی موجود ہوتی ہے کہ ہم دوسرے کو سمجھ
سکتے ہیں دوسرا کس پریشانی میں ہے وہ پریشانی ہم محسوس کر سکتے ہیں چاہے ہم خود اس
پریشانی اور اس مصیبت کا شکار ہوئے ہوں ۔۔۔یا نہ ہوئے ہیں۔۔بات صرف دوسرے کے درد کو،
دوسرے کی مشکل کو اپنا سمجھنے کی ہے۔
جو دوسرے انسان ہیں وہ کسی اور دنیا کی مخلوق تو نہیں ہیں ناں۔۔ہم جیسے
ہی ہیں ناں۔۔احساس رکھتے ہیں، جذبات رکھتے ہیں ،دل رکھتے ہیں ،دماغ رکھتے ہیں۔۔بات
صرف انسانیت کی ہے جو ہم میں آجائے تو کتنے لوگوں کو ہم فائدہ پہنچادیں۔بات اس طریقے
کی ہے جو ہم اگر اختیار کرلیں تو ہر ایک کا دل خوش کر سکتے ہیں۔۔دکھی سے دکھی انسان
کو سکون پہنچا سکتے ہیں اور یہ طریقہ میں نہیں بتاؤں گی بلکہ آپ کو خود جاننا ہوگا
دوسروں کو وقت دے کر۔۔۔کہ لوگ کیا سوچتے ہیں؟ کیا محسوس کرتے ہیں؟؟ اور آپ ان کے لیے
کیا کر سکتے ہیں۔۔؟ اورپھر جب اپنی صلاحیت کا اندازہ آپ کو ہوجائے تو اپنے آپ کو معاشرے
کا ایک مفید شہری بنائیں ایک بہترین انسان بنیں کچھ کریں دوسروں کے لیے۔۔اور مجھے یقین
ہے کہ آپ سب دوسروں کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔۔
یہ صلاحیت آپ میں موجود ہے بس اب یہ آپ
کے اوپر ہے کہ آپ اسے کتنا کی استعمال کرتے ہیں یا پھر بس اپنے کاموں میں مگن ہو کر
زندگی گزارتے ہیں۔ اور یقین کریں کہ اگر آپ اس صلاحیت کا بہترین استعمال کریں گے تو
مجھے امید ہے آپ کو کبھی یہ جملہ سننے کو نہیں ملے گا کہ "تم میرا دکھ نہیں سمجھ
سکتے۔"
Comments
Post a Comment