Thitharti sham aur us ka janam din by Andleeb Zahra

ٹھٹھرتی شام اور اس کا جنم دن

ہاں وہ عجیب سی لڑکی پسند تھا اسے دسمبر کی سرد شاموں میں کھڑکیاں کھول کے گھنٹوں کھڑے رہینا اور آج بھی وہ اپنی سوچوں میں گم تھی ئ اچانک اس کی نظر بھاپ اڑاتے ہوئے اپنے چائے کے کپ پر گئی اور اپنی سوچوں پر مسکراتی کپ لبوں تک لے گئی۔

ہاں ایسی ہی تو تھی وہ ہر معاملے میں سمجھو تہ کرنے والی چائے کے معاملے میں سمجھو تہ برداشت نہ کرتی تھی۔

کیونکہ اس کا ماننا تھا کہ دوبارہ گرم ہونے والی چائے اور دوبارہ بنائے گئے رشتوں میں پہلے جیسی مٹھاس نہیں رہتی

یوں تو دسمبر کی ہر شام اس کی پسندیدہ تھی لیکن 29 دسمبر کی شام اس کے لیے بہت خاص تھی اور آج تھی وہ شام جس کا اسے کب سے انتظار تھا۔آج اس کا جنم دن تھا اور اس دن کو اس دسمبر کی شام کو وہ خاص بناتی تھی۔اسے فرق نہیں پڑتا تھا کہ کوئی دوسرا اس کے اس خاص دن کو اور کتنا خاص بناتی ہے وہ اللّٰہ کا سہارا لے کر چلنے والی لڑکی تھی جو اپنے راستے خود بناتی تھی اور آج کی شام بھی اس نے خاص بنائی کچھ دل کی باتیں اپنی ڈائری پر لکھ کر اپنے لیے کیک بیک کر کے اور ڈھیروں دعائیں مانگ کر اس ٹھٹھرتی شام کو خاص بنا کر واپس اپنے کمرے کی کھڑکی میں آ کھڑی ہوئی اور ایک بار پھر چائے کے کپ سے اڑتے ہوئے دھوئیں کو دیکھ کر اپنی یادوں میں کھو گئی۔

اور اس کے آخری گھونٹ پر اس کی سوچوں کے ساتھ ساتھ اس خوبصورت شام کا بھی اختتام ہوا۔۔۔

Comments

Post a Comment