ازقلم شاہدہ ارشاد خان
میرے بھائی عمران علی کے نام
قلمی نام سے اصلی نام تک کا سفر
لکھنے کا شوق بچپن سے تھا۔ دوسری جماعت میں تھی جب ٹوٹی
پھوٹی اردو میں خط لکھنا شروع کیئے۔ میٹرک کیا اور سب سے چھپا کر چھوٹی چھوٹی نظمیں
لکھنے لگی۔ وقت کچھ اور آگے سرکا اور میں نے اپنی تعلیم مکمل کی۔ اک دن اپنی دوست کے
کہنے پر عنایہ احمد کے قلمی نام سے اک ناول لکھا جو کہ بہت پسند کیا گیا۔ کم از کم
میری توقعات سے بہت زیادہ۔ اک دن میری چھوٹی بہن نے فیسبک کے کچھ پیجز اور گروپس کے
بارے میں بتایا۔ جن میں اک پرائم اردو ناول بھی تھا۔ پیجز جوائن کئے اور پرائم کے واٹس
ایپ نمبر پر مسج کیا۔ عمران علی صاحب سے اس وقت پہلی بار بات ہوئی اور انہیں اپنے ناول
کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کیا آپ اپنا ناول سینڈ کریں میں دیکھتا ہوں۔ میں نے اپنا
ناول سینڈ کر دیا۔ عمران بھائی نے اسے پڑھا اور کہا انشاءاللہ میں آپ کا ناول اپنی
ویب پر دوں گا۔ اس طرح سب سے پہلے میرا ناول عنایہ احمد کے قلمی نام سے ویب پر آیا۔
سب نے مجھے سمجھایا کہ اپنے اصلی نام سے پہچان بناؤ۔ اس دوران میرا ناول دو تین ویب پر بھی آ گیا۔ میرا ناول بھی گوگل پر عنایہ
احمد کے نام سے موجود تھا۔ مگر میں کسی کو بھی یقین سے نہیں کہہ سکتی تھی کہ وہ میرا
لکھا ہوا ناول ہے۔ سب کی کہی بات اس وقت اصل
معنیٰ میں سمجھ آئی اور میں نے عمران علی کو ڈرتے ڈرتے میسج کیا کہ اس طرح میں نے ناول پر اپنا نام چینج کروانا ہے تو
انھوں نے کہا آپ فکر نہ کریں ہو جائے گا۔ عمران بھائی اک بےانتہا خوش اخلاق، ہمدر اور
شفیق انسان ہیں۔ نفسا نفسی کے اس پرفتنہ دور میں ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں جو دوسروں
کے لئے بھی آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ لکھنے کے اس چار ماہ کے سفر میں آج میں جس مقام
پر بھی ہوں اس میں عمران علی بھائی کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور میں اللہ کا شکر ادا کرتی
ہوں کہ اس نے اتنے اچھے انسان سے مجھے ملوایا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے ادارے کو
دن دگنی رات چگنی ترقی دے اور دونوں جہانوں کی بھلائیاں عطا کرے۔ آمین ثمہ آمین۔
Comments
Post a Comment