دیکھو منزل پکار
رہی ہے تمہیں
از قلم طیبہ مرزا
تم اگر کسی گڑھے میں گر جاؤ نہ تو کسی
کو آواز نہ دینا،کیونکہ نکالنے کوئی نہیں آتا،خود ہی رفتہ رفتہ اوپر آنے کی کوشش کرنا۔
میں جانتی ہوں تمہارے ہاتھ زخمی ہوں گے۔ ہمت نہیں ہو گی اٹھنے کی ، پر میری جان تمہیں
پتہ یہاں کوئی نہیں ہے جو تمہارا ہاتھ تھام کر تمہارے ساتھ چلے ، جو تمہارے ساتھ منزل تک جائے،تمہیں خود ہی کوشش کرنی ہے،خود ہی آگے بڑھنا
ہے،مان لو یہاں کوئی اپنا نہیں، یہ زندگی ریس کی طرح کی ہے،یہاں کوئی دوڑ رہا ہے تو
کوئی چل رہا ہے، یہاں رکنے والوں کی کوئی جگہ نہیں، اگر رکو گے تو کچل دیے جاؤ گے۔
چلو اٹھو ہمت کرو راستوں میں مشکلات آئیں گی مگر حوصلہ رکھنا, جاؤ منزل پکار رہی ہے
تمہیں خدا کرے سورج سے ملے حرارت تم کو، یہ
چاند جگنو اور تارے تمہارے لیے مشعلِ راہ ہوں،
پیڑ یہ سائباں ہوں ، آسمان تمہاری چھت اور خدا نگہباں ہو۔
Comments
Post a Comment