افسانہ
ٹھنڈی مشین
کائنات شمشاد
لبنیٰ نے فاروق کو ناشتہ دیا ۔ اور جلدی جلدی بچوں کو اسکول
کے لیے تیار کرنے لگی ۔ ناشتہ کر کے فاروق کھیتوں پر چلا گیا ۔لبنیٰ نے علی اور ندا
کو اسکول روانہ کیا اور اپنا ناشتہ لے کر
ٹی وی کے آگے آ بیٹھی۔ ناشتہ کرنے کے بعد اس پے سستی چھانے لگی۔ دل چاہ رہا تھا آرام
سے لیٹ کر ٹی وی دیکھے۔ مگر یہ ممکن نہیں
تھا صحین میں دھوپ پھیلتی جا رہی تھی ۔جولائی کا آخر تھا۔ صبح کے آٹھ بجے بھی سخت گرمی
اور حبس تھا ۔ سورج طلوع ہوتے ہی آگ برسانا شروع کر دیتا تھا ۔
لبنیٰ کو گرمیاں سخت ناپسند تھی۔
گرمی میں کام کر نا اسے زہر لگتا تھا مگر مجبوری تھی گھر کے کام تو کرنےہی پڑتے تھے۔
اب بھی دھوپ دیکھ کر اس کی حالت خراب ہو رہی تھی ۔گرمی میں صفائی کر نا اسے انڈیا سے
میچ جیتنے سے زیادہ مشکل لگتا تھا ۔
خیر مرتی کیا نا کر تی کے مصدق
اٹھ کر صفائی کر نے لگی ۔صفائی ختم کر کے کمرے میں آئی اور پنکھا چلا کر لیٹ گئی عین
اسی وقت لائٹ چلی گئی ۔
ستیاناس بیڑہ غرق ہو ان بجلی والوں
کا منحوسوں نے پیسنہ تک نا سوکھنے دیا ۔
کافی
دیر لبنیٰ بجلی والوں کو کوستی رہی گرمی اس کی برداشت سے باہر تھی۔
کل ہی وہ چوہدری کےگھر میلاد پر
گئی تھی۔ وہاں پر اس نے کمرہ ٹھنڈا کر نے والی میشن دکھی کمرہ ایسا ٹھنڈا ہو رہا تھا
کے اسے بار بار نیند کے جھونکے آنے لگے اس کا گھر واپس آنے کو جی ہی نہیں چاہ رہا تھا۔
اس ٹھنڈے کمرے سے نکل کر گرمی میں
آتے ہی اس نے فیصلہ کر لیا تھا ۔کچھ بھی ہو وہ یہ میشن لازمی لے گی۔
گھر آتے ہی اس نے فاروق سے بات
کی۔
لبنیٰ ہم یہ میشن نہیں لے سکتے
میری تھوڑی سی زمین ہیں جس پے کیھتی کر کے میں گھر چلاتا ہوں ہم اتنی مہنگی میشن کیسے
خرید ے گے ۔
فاروق
کی بات سن کر لبنیٰ سوچ میں پڑ گئی۔
لبنیٰ کل سے اس ٹھنڈی میشن کو لینے
کے طریقے سوچ رہی تھی ۔
وہ اپنی سوچ میں اتنی الجھی ہوئی
تھی کہ اسے شادو کے آنے کا پتہ ہی نہیں چلا ۔
کن سوچوں میں ہو ؟شادو نے اس کا
کندھا ہلایا ۔تو لبنیٰ بری طرح چونک پڑی۔
تم کب آئی ۔
جب تم خیالوں کی وادی میں گم تھی
کیا ہوا کوئی پریشانی ہیں ۔
لبنیٰ نے اسے ٹھنڈی میشن کا سارہ
قصہ سنایا ۔
سمجھو تمہارا مسئلہ حل ہو گیا۔
میں ایک بڑی کمیٹی ڈال رہی ہوں تو میرے پاس کمیٹی ڈال لے میں اپنی پہلی کمیٹی تجھے
دے دوں گی تو شہر سے استعمال شدہ ٹھنڈی میشن منگوا لے شادو نے اس کا مسئلہ چٹکیوں میں
حل کر دیا ۔
اور جسے ہی اس نے ساری بات فاروق
کو بتائ ۔فاروق نے سنتے ہی انکار کر دیا ۔
نہیں لبنیٰ ھم بڑی کمیٹی نہیں ڈال
سکتے مہینہ گزرتے پتا بھی نہیں چلتا کمیٹی بھرنا مشکل ہو جائے گا ۔
نہیں
فاروق ایسا کچھ نہیں ہو گا بس تو ہاں کر دے ۔
اور پھر اگلے تین دن میں اس نے
رو دھو کے ناراض ہو کے فاروق کو منا ہی لیا ۔
شادو نے کمیٹی کے پیسے دیئےاور
لبنیٰ نے اس میں اپنے پیسے ملا کر فاروق کے حوالے کر دئيے ۔
پھر
وہ وقت بھی آ گیا جب لبنیٰ کی خواہش پوری ہوئی اور اس کے گھر ٹھنڈی میشن لگ گئی ۔
اب تو لبنیٰ کے مزے ہو گئے وہ جیسے
تیسے گھر کا کام کرتی اور جا کر اے سی میں بیٹھ جاتی، فاروق اور بچے بھی بہت خوش تھے
۔
فاروق دوپہر کا کھانا کھانے آتا
تو پھر ٹھنڈے کمرے سے نکلنے کو جی ہی نہیں چاہتا ۔
وہ ساری دوپہر گھر میں گزار کر
شام کو کھیتوں میں جاتا ۔
لبنیٰ کی محلے والی بھی آ جاتی
اور لبنیٰ ان کے ساتھ اے سی میں بیٹھی رہتی۔
فاروق اے سی میں بیٹھا ٹی وی دیکھ
رہا تھا ۔ جب علی نے فاروق کو بجلی کا بل لا کر دیا . بل دیکھ کر فاروق کی آنکھیں پھٹ
گئیں۔
بند کر اس ٹھنڈی مشین کو فاروق
زور سے چلایا ۔
کیا ہوا لیٹی ہو ئ لبنیٰ گھبرا
کر اٹھی۔
یہ دیکھ چھ ہزار کا بل آیا ہیں
فاروق اے سی بند کرتے ہوئے غصے سے بولا ۔
چھ ہزار لبنیٰ حیرت سے بولی
پندرہ
سو دو ہزار آنے والا بل اب چھ ہزار کا آیا تھا جو سارہ دن اے سی چلانے کا نتیجہ تھا
۔
فاروق سر پکڑے بیٹھا تھا زیادہ
تر اے سے میں آرام کرنے کی وجہ سے فصل بھی اچھی نا ہوئی تھی ۔
لبنیٰ سر پکڑے سوچ رہی تھی بل کے
ساتھ دو دن بعد کمیٹی بھی بھرنی ھے ۔
دونوں کے سامنے ایک ہی سوال تھا
.
اب کیا ہو گا ؟
اسی لئے کہتے ہیں چادر دیکھ کر
پاؤں پھیلانے چاہیے ۔
************
Comments
Post a Comment