عنوان "قناعت"
تحریر: فاطمہ لیاقت
قناعت اختیار کرنا آسان کام اور معمولی
بات نہیں ہوتی یہ بہت بڑی بات ہے۔۔امیر ہونے سے مراد صرف یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت پیسہ
آجائے بڑی بڑی گاڑیاں آجائیں۔۔۔؟؟۔نہیں۔۔۔اصل امیر تو میرے نزدیک وہ ہے جس کا دل امیر
ہے جو قناعت کی دولت سے مالا مال ہے۔۔ جس کے دل میں کوئی لالچ نہیں ہے
قناعت کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑے پہ راضی
ہو جانا۔۔
جو مسلمان اللہ کے دئیے تھوڑے رزق پہ راضی
ہو گیا تو اللہ قیامت کے دن اس کے تھوڑے اعمال پہ راضی ہو جائے گا۔۔سبحان اللہ۔۔
یہ کتنی بڑی بات اور بشارت ہے۔۔کہ جس نے
زیادہ سے زیادہ کمانے کا لالچ نہ کیا دنیا کی آسائشوں کے پیچھے نہ بھاگا تو اس کے اعمال
اگرچہ تھوڑے ہوئے پر اس کا قناعت اختیار کرنا رب کو راضی کردے گا۔۔۔
غریب لوگوں کے لئے یہ بات کتنی حوصلہ بڑھانے
والی ہے۔۔۔مزید یہ کہ قیامت کے دن جب حساب ہوگا تو امیروں سے پہلے وہ جنت میں جائیں
گے۔۔۔
شاید اس لیے کہ امیروں نے دنیا میں بہت
آسائشیں دیکھی ہوتی ہیں تو اللہ تب غریبوں کو موقع دیں گے جنت کی آسائشوں سے لطف اندوز
ہونے کا۔۔اور جنت کی نعمتوں وہاں کے باغات وہاں کی خوشبوؤں کا دنیا کی کسی بھی بڑی
سے بڑی چیز سے کیا مقابلہ۔۔۔۔
غریب لوگوں کے لئے تب آسانی ہی آسانی ہوگی
انہوں نے اپنی زندگی چند جوڑوں میں اور ایک جیسا کھانا کھا کے گزاری ہوتی ہے ان کے
لیے حساب دینا آسان ہوگا۔۔
جب کے امیر لوگوں کو حساب دینے میں وقت
لگے گا۔۔
امیری بری چیز نہیں ہے لیکن ڈرانے والی
ضرور ہے۔اسی لیے جو پچھلے دور کے امیر مسلمان ہوتے تھے ان کے پاس مال آتا تھا وہ بانٹتے
جاتے تھے کیوں کہ وہ قیامت کے دن کے حساب کی سختی سے ڈرتے تھے۔۔
ہم لوگ صرف مال پہ قناعت اختیار کرنے سے
واقف ہیں۔۔لیکن میں سمجھتی ہوں کہ محبتوں اور رشتوں پہ بھی قناعت اختیار کرنی چاہیے
۔۔۔دوسروں سے زیادہ امیدیں وابستہ کرنے کی بجائے جو آپ کے ساتھ جتنا اچھا ہے اسے ہی
بہت سمجھنا چاہئیے مزید کی خواہش نہ رکھیں۔۔۔۔ہم دوسروں سے جتنی محبت کرتے ہیں بدلے
میں ہمیں اتنی ملے یا نہ ملے۔۔یا بالکل ہی نہ ملے ہمیں راضی رہنا چاہئیے۔۔۔دوسروں کے
ساتھ میٹھا بول بولتے رہیں۔۔حسن سلوک سے پیش آتے رہیں۔۔۔بدلے میں کوئی اچھا سلوک کرے
یا آپ کو گالیاں دے یا طعنے دے کہ تم نے کیا ہی کیا ہے۔۔۔؟ ہمیں پھر بھی راضی رہنا
ہے کیوں کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔۔آپ کو بھی اور دوسروں کو بھی۔۔۔آپ کو دوسروں پہ کچھ بھی
جتانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔نہ ہی اچھے سلوک اور محبتوں کے لیے دوسروں کی منتیں کرنے کی۔۔نہ
ہی اپنے اچھے کاموں کا دوسروں سے بدلہ مانگنے کی۔۔۔کیونکہ اللہ آپ کو جب چاہیں گے خود
عزت عطا کردیں گے۔۔۔آپ کی زندگی بدل دیں گے۔۔۔انہیں لوگوں کو ایک دن آپ کے حق میں بہتر
کردیں گے آپ نے صرف یہ کرنا ہے کہ اللہ کی رضا میں راضی رہنا ہے۔۔۔اور دنیا سے متعلق
لوگوں سے متعلق خواہشات نہیں بڑھانیں۔۔۔آپ پرسکون محسوس کریں گے۔۔۔
اللہ ہم سب کو قناعت اختیار کرنے کی توفیق
دے۔۔آمین
Comments
Post a Comment