Hmary raweye he dunya aur aakhrat sanwar sakty hain Article by Faiza Tabbasam

*ہمارے رویے ہی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں*

فائزہ تبسم

ہم سمجھتے ہیں کہ جس  دنیا میں ہم  رہتے ہیں یہ  دنیا  ہی  سب  کچھ ہے شاید اسی طرح  ہم  اس کی لذتوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے لیکن  ایسا  کچھ بھی  نہیں  ہو گا جیسا ہم  سوچ رہے ہیں ایک دن کچھ بھی  باقی نہیں  رہے گا سب ختم  ہو  جائے گا کبھی سوچا ہے  اس کے بعد  کیا  ہو گا؟ ہمیں ہر وقت دنیا کی فکر ہوتی ہے کبھی کھانے پینے کی ،کبھی پہننےاوڑھنے کی، صحت کی  فکر ،پڑھائی کی فکر، نمبروں کی  فکر  اور  سب سے زیادہ نوکری اور  پیسوں کی  فکر یہ  سب تو اس لئے ہے کہ دنیا کی زندگی بہتر ہو جائے ہم آخرت کو بہتر بنانے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ہمارا دیہان اس طرف کیوں نہیں جاتا۔ہم یہ تو جانتے ہیں کہ ہم گنہگار ہیں، ہم اپنی آخرت سنوارنے کی تو بات کرتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ ہماری آخرت خراب کیوں ہے؟ آپ اپنی آخرت کو سنوارنے کے لیے دعائیں تو کرتے ہیں مگر شاید یہ جاننے کی کوشش نہیں کرتے کہ یہ خراب کیوں ہے اور ہم کیسے صحیح کر سکتے ہیں صرف دعائیں مانگتے رہنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ دعا کے ساتھ دوا کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ہماری آخرت کے خراب ہونے میں سب سے زیادہ ہاتھ اس دنیا کا ہے جس کی لذتوں میں ہم گم ہو کہ رہ گئے ہیں اور سب سے بڑھ کر ہمارے اعمال، ہماری سوچ اور ہمارا علم ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ پروان تو چڑھتا ہے مگر ہم اُسے صحیح سے استعمال نہیں کرتے ہم علم تو حاصل کرتے ہیں مگر یہ سوچ کر کہ نوکری وہاں کرنی ہے جہاں تنخواہیں زیادہ ہوں۔ علم اس لیئے نہیں ہےکہ بس نوکری کی، تنخواہ لی اور عیاشی کی۔ اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں، آپ پیسوں سے کسی کی مدد نہیں کر سکتے تو کم از کم ہر انسان کے پاس اچھا اخلاق تو ہونا چاہئے، اس کے لیۓ پیسوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ علم تو آپ کو بہت کچھ سکھاتا ہے احساس، ہمدردی، محبت، خلوص، صبر اور برداشت، عزت واحترام، آدب، کیا یہ سب کچھ ہمارے اندر ہے۔یہی چیزیں ہماری دنیا اور آخرت ہیں اور اِنہی کے ذریعے ہم اپنی دنیا اور آخرت بہتر کر سکتے ہیں۔ ہم نوکری کے لیے،  پیسوں کے لیے جتنا زیادہ علم حاصل کر رہے ہمارے اندر سے یہ سب کچھ ختم ہو رہا ہے ہم ان چیزوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعے ہم اپنی دنیا اور آخرت بہتر بنا سکتے ہیں۔جب آخرت میں ان سب کے بارے میں سوال کیا جاۓگا تو کیا جواب دیں گے ہم کہ دنیا میں ہم نے اپنی زندگی کیسے گزاری؟ہم نے مشکل وقت میں کیسے صبراور برداشت سے لیا؟ ہم کس کے ساتھ کتنے مخلص اور ہمدرد  ہیں؟ وہ ذات تو سب کچھ جانتی ہے کہ ہم کیا کچھ کر رہیں ہیں۔

 *اللّٰہ سے دنیا مت مانگیں دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کی وہ چیزیں مانگیں جو آپ کی دنیا سنوار سکتے ہیں اور یہی دنیا آخرت سنوارنے کا باعث بنے گی.* کسی کی بھی زندگی پرفیکٹ نہیں ہوتی، کوئی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا، ہر انسان اپنی ایک جنگ لڑ رہا ہے، ہر انسان اپنے نفس کے ساتھ جہاد میں لگا ہے۔دوسروں سے اپنی زندگی کا مقابلہ کرنا چھوڑ دیں۔ اس کے پاس ہے تو میرے پاس کیوں نہیں،آپ کے پاس اس لیئے نہیں ہے کیونکہ اللّٰہ نے اُسے آپ کے لئے نہیں چنا، کیونکہ آپ کے پاس شائد کچھ ایسا ہے جو دوسرے کے پاس نہیں ہے۔ اللّٰہ نے آپ کو جتنا دے دیا کافی ہے چیزوں کے پیچھے بھاگنا  چھوڑ دیں یہ کام نہیں آئیں گی، یہ چیزیں دنیا میں ہی رہ جانی ہے آپ کے اعمال ہیں جو آپ کے کام آئیں گے۔ ہمارے رویے ہیں جو ہمیں کامیابی کی طرف لے کر  جاسکتے ہیں کوشش کریں اپنے رویوں میں تبدیلی کے کر آئیں۔اپنے اندر نرمی پیدا کریں۔ اونچی آواز سے بات چیت نہ کریں گفتگو میں مثبت تبدیلیاں لے کر آئیں۔ یہی تبدیلیاں آپ کے لئیے دنیا میں آسانی پیدا کریں گی اور نہ صرف آپ کی زندگی آسان ہو جائے گی بلکہ آخرت بھی سنور جائے گی۔ سخت رویے بات منوا لیتے ہیں مگر اس سے رشتوں میں وہ بات نہیں رہتی، دلوں میں فاصلے بڑھتے جاتے ہیں، جب رہنا ساتھ ہوتو دونوں طرف روئیوں میں لچک ہونی چاہیئے، کچھ منوا لیا اور کچھ مان بھی گئے۔ یہی مثبت رویہ رشتوں میں تازگی برقرار رکھتا ہے یاد رکھو جہاں انا ہو، وہاں پچھتاوا اور تلخیاں ہی رہ جاتی ہیں۔ جو لوگ محبتوں کے تماشے بناتے ہیں اُنہیں پھر محبتیں نصیب نہیں ہوتی۔ پیسے کی امیری تو عام سی بات ہےدل کی امیری سے تو اللّٰہ اپنے پسندیدہ بندوں کو نوازتا ہے۔ آزمائشیں تو اُن کے لیے ہیں جن کو رب چاہتا ہے، اور صبر بھی وہی کرتے ہیں جو رب کو چاہتے ہیں۔ جب انسان ٹوٹ کر چکنا چور ہو جاتا ہے تو خالی ہاتھوں میں اپنی کرچیاں سمیٹ کر رب کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے اور وہ اپنے بندے کو ایسے سمیٹتا ہے کہ جیسے انسان ٹوٹا ہی نہیں تھا۔ بیشک اللّٰہ تعالیٰ عظیم مصور ہے۔ ہمیشہ یاد رکھیں رشتے اور عبادت میں نیت صاف رکھیں۔

ہم جس طرح کی زندگی گزار رہے ہیں *یہاں ہر انسان خوش رہنے کے لئے پریشان ہے۔* کبھی سوچا ہے کیوں؟ کیونکہ ہمارے رویے اچھے نہیں ہیں ایک دوسرے کی جڑیں خود  کھوکھلی کر رہے ہیں۔ ان حالات میں ہم کیسے خوش ہو سکتے ہیں۔ ہم خود ایک دوسرے کی خوشیاں برباد کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ  مخلص رہیں حُسنِ سلوکسے پیش آئیں۔ ایک دوسرے کی باتوں کو سنیں اور سمجھیں آسانیاں پیدا کریں کسی کے لیے تکلیف کا باعث نا بنیں۔

شکر ہی وہ واحد شے ہے جو آپ کو سکون پہنچا سکتی ہے پھر چاہے وہ بندوں کا شکر کرنا ہو یا اپنے رب کا، ہر چیز کو اپنا حق سمجھنا چھوڑ دیں، ہم خالی ہاتھ ہی اس دنیا میں آۓ تھے اور خالی ہاتھ ہی واپس جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے اپنے رب کو راضی کر لیا۔

****************

Comments

  1. Wow Great words written! Please keep writing. Jazakallah♥

    ReplyDelete
  2. Wow Great words written! Please keep writing. Jazakallah♥

    ReplyDelete

Post a Comment