عنوان " احساس "
تحریر; فاطمہ لیاقت
پتہ ہے ہم جتنی بھی
کوشش کر لیں اپنے غم کھول کھول کے دوسروں سے بیان کرتے رہیں انہیں اپنے دل کے زخم
دکھاتے رہیں ہم ان کو اپنی تکلیف محسوس نہیں کراسکتے۔۔ہم جو بھی کر لیں کتنی ہی
قربانیاں دے دیں کسی کو زبردستی اپنا نہیں بنا سکتے۔۔۔ہم جتنی مرضی مضبوط دلیلیں دے
دیں اپنی بات تسلیم نہیں کرواسکتے ۔۔۔۔ہم کسی کواپنا سارا وقت دینے کے باوجود ساری
بری بھلی باتیں برداشت کرنےکے باوجود اسے اپنے دو لمحے دینے پر مجبور نہیں
کرسکتے۔۔۔اور جب سے یہ باتیں مجھے زندگی نے بتائی ہیں۔۔میں نے لوگوں کو اپنے دکھ
بتانے چھوڑ دیے ہیں۔۔لوگوں سے بحث کرنی چھوڑ دی ہے۔۔اور چپ کی چادر اوڑھ لی
ہے۔۔۔دوسروں کا انتظار کرنا چھوڑ دیا ہے۔گِن گِن کے وقت بتانا چھوڑ دیا ہے۔۔
کیوں
کہ میں یہ جان گئی ہوں کہ اپنے دکھ سکھ شئیر کرنے کے لیے، کسی کو اپنا سمجھنے کے
لیے، کسی کےساتھ وقت گزارنے کے لیے ان میں احساس کا اور بڑے ظرف کا ہونا بہت ضروری
ہے ۔۔۔۔آدمی آدمی کی دوا ہے۔۔یہ جھوٹ نہیں ہے ۔۔ پر ۔احساس کا ہونا اور اعلیٰ ظرفی
یہ ہی دوائی کا کام دیتے ہیں۔۔۔
آپ
سب کچھ کریں لیکن اپنے قیمتی جذبات، اپنی عزت نفس کو اپنے ہی پیروں تلے بے قدری سے
مت روندیں۔۔بجائے اس کے کہ آپ اُن لوگوں سے ان کا وقت مانگیں جو آپ کے ساتھ وقت
بِتانا ہی نہیں چاہتے جن کو آپ کی ضرورت ہی نہیں ہے۔۔آپ وہ اپنی زندگی کا وقت اُن
کو دیں جو اِس کے زیادہ حقدار ہیں جن کو دوست کی ضرورت ہے جن کو اپنے غم بانٹنے کے
لیے کسی کا ساتھ درکار ہے۔۔جو تنہائی کا شکار ہیں۔۔اور ایسے کتنے ہی لوگ پمارے آس
پاس ہی ہوتے ہیں وہ تو ہم خود ہی اُن سے تغافل برتتے ہیں اپنے دل کی خواہشات کے
پیچھے بس دوڑے چلے جاتے ہیں۔۔۔اور پھر بھی کچھ ہاتھ نہیں آتا سوائے پچھتاووں کے۔۔۔
اپنی
زندگی کا مقصد دوسروں کو اپنے ہونے کا احساس دلانا اپنے غم سنانا مت بنائیں بلکہ
بس آپ دوسروں کا خود احساس کیا کریں گے یہ بنائیں۔۔ تہیہ کریں کہ بغیر ان کے کہے
آپ ان کا درد سمجھیں گے آپ خود دوسروں کا سہارا بنیں گے۔ چاہے وہ آپ کا سہارا بنیں
یا نہ بنیں ۔آپ کی مشکل میں مدد کریں یا نہ کریں آپ اپنے ظرف کو بڑا کر کے ہر ایک
کی مدد کریں گے ہر ایک کی خوشیوں کی وجہ بنیں گے ناں کہ غم کی۔۔ باقی سب کے ساتھ
میٹھا بول بولیں۔اور اپنے دل کا جائزہ لیتے رہیں اِسے پتھر ہونے سے بچائیں۔۔ اِس
زندگی کی قدر کریں یہ پھر لوٹ کر نہیں آنی۔۔ نہ ہی یہ وقت دوبارہ آئے گا۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment