امانتوں کے بوجھ بہت وزنی ہوتے ہیں...
کوئ امانت رکھوائے تو اس میں خیانت کے مرتکب نا ہوں .
ہو سکتا ہے آپ مجھ سے متفق نا ہوں مگر کیا کریں معاشرے میں بگاڑ ہی اس قدر ہے .
لوگ پیسے لے کر آگے متعلقہ بندے تک نہیں پہنچاتے .
عورتیں نسلوں کی امین ہوتی ہیں مگر یا تو انکو اعلیٰ اقدار نہیں ملتیں جو وہ آگے منتقل کر سکیں ..(کیو نکہ بہت کم والدین اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ بیٹی نسلوں کی امین ہے اسے اچھی تربیت کی ضرورت ہے .)
یا پھر اگر وہ اچھی تربیت لائ بھی ہے تو اسے ماحول ہی ایسا ملتا ہے ہے کہ وہ ہر بات کی نفی سے تنگ آکر کچھ بھی کہنا یا کوئ رائے دینا چھوڑ دیتی ہے ..کیونکہ
Blood is thicker than water .
بہو جتنی بھی اچھی ہو بیٹی تو نہیں ہوتی نا !
چمن کی آبیاری میں لہو تک دے دیا ہم نے ،
وہ نادان کہتے ہیں ا ڑائ خاک تم نے ہے ...
مریم چوھدری...
*************
خاندان اور بہو.
لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ کس کی بیٹی ہے پہلا سوال ہوتا ہے کس کی بہو ہے ...اور گاؤں میں تو اکثر بڑی بوڑھیاں بہو کو ساس کے نام سے ہی پکارتی ہیں ..نزیراں کی بہو ایک گلاس پانی دینا وغیرہ.
کتنا میٹھا احساس ہے نا
تو اگر وہی لڑکی کو ئ بیوقوفی کرے تو پوچھتے ہیں کس کی بیٹی ہے ؟ ماں نے کچھ نہیں سکھایا؟ با ت نکلے تو نسلوں تک جاتی ہے اس لئے کوشش یہی ہونی چاۂے کہ آپکی کسی بھی حرکت سے آپکے شوہر اور والد کی بدنامی نا ہو ..
امی باربار اٹھاتی تھیں کہ یہ چیز نہی رکھی دسترخوان پہ وہ نہیں رکھی ..اس بھاگ دوڑ نے زندگی میں ایک کاملیت بھر دی ہے کہ ہر چیز کا دھیان رکھا جاے .ماتھے پہ بل ڈالے بنا .یہی تحفے ہیں جو مائیں بیٹیوں کو دیتی ہیں اور کبھی انکی جدت مہیں تبدیلی نہیں آتی ..سدا آباد رہیں وہ آنگن جنہوں نے ہر اچھی بری چیز سے آگاہ کیا .
ماں ! دیکھ اب گھنٹوں چپ رہتی ہے.
مریم بیاہ کے کتنی سیانی ہو گئ نا؟
***********
بعض اوقات کسی دوسرے کی فطرت کا پتہ لگانے کے لئے ہمیں خود بھی کچھ برا بننا پڑتا ہے
اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ ہم خود برے ہوتے ہیں
ہیں کواکب کچھ ،
نظر آتے کچھ.
اس لئے کسی کے کردار کے جج بننے سے بہتر ہوتا ہے انسان اپنی اصلاح کرے ..تا کہ آپکی نماز قبول ہو .
مریم چوھدری..
*********
Comments
Post a Comment