سوئے ضمیر کب جاگیں گے؟
از قلم: محمد ارسلان مجددی
پیارے
مسلمانو ماہ ربیع الاول کا چاند نظر آیا تو امت مسلمہ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی محبت خوشی کا اظہار کرنا شروع کیا۔ لیکن امت مسلمہ میں اکثریت نے ایک دوسرے
پر تنقید کی۔ بدعت کا الزام لگایا۔ دوسری طرف جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم
منانے کی تیاریاں زور و شور سے جاری جاری رہیں۔
میرے
پاک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا اظہار محبت منافقین کو ہضم نہ ہوا۔ ایک طرف فرانس
میں پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی وہاں کے صدر مملکت نے کی۔ ابھی اسی
کے خلاف عالمی سطح پر امت مسلمہ کی طرف سے احتجاج شروع ہی ہوا۔
دوسری
طرف اسلام کے پیارے شہزادے اور اللہ کے پیارے مہمان جو مدرسہ میں اللہ کا پیارا قرآن
اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سیکھ رہے تھے۔ ان پر بزدلانہ حملہ کیا
گیا۔ آج عالم اسلام کو بہت بڑا نقصان پہنچا۔ ہر آنکھ نم ہوگئی۔
اے
انسان اب تو منافقوں سمجھ جا۔ کفر کی ہر سازش کو ناکام بنا دے۔ لوٹ آ رسول صلی اللہ
علیہ وسلم کے احکام کی طرف۔ مدرسہ اور مسجد کی حفاظت کی طرف کیونکہ جب تک مسجد و مدرسہ
سلامت ہیں تب تک قرآن و حدیث کی تعلیم جاری رہے گی۔ عالمی سطح پر دشمنان اسلام گزشتہ
کئی دہائیوں سے مدارس کو بند کرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی رسول صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی بھی کر رہے ہیں۔ ہم پھر بھی نادان بنے پھرتے ہیں۔ ہم پھر
بھی منافق اور کفار سے دوستی کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں۔ آخر
ہم کب جاگیں گے۔
ہمارے
ہاں اب بھی بہت سے لوگ گناہوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ اپنی ذاتی مصروفیات ہونے
کی وجہ سے گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مسجد و مدرسہ پر حملہ سے ناواقف
ہیں۔ ایک دوسرے کو باخبر رکھیں۔ دشمنان اسلام کی ہر چال سے واقف رہیں۔ اپنے ارد گرد
موجود وہ افراد جن تک خبر نہیں پہنچتی۔ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت
سے واقف کرائیں۔ مسجد ومدرسہ کے تحفظ کی ذمہ داری اجتماعی سمجھیں۔
رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور قرآن وحدیث سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ہم
عملی طور پر مسلمان کب کہلائیں گے۔ خدارا استغفار کیجیے۔ ایک دوسرے میں ایمان کی دولت
جگانے کے لئے پیارے نبی صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں ان کی حرمت ناموس
اور ان ان کی عظمت کا تحفظ کرنا سکھائیں۔
آپ
جو بھی استطاعت رکھتے ہوں۔ علم کے ذریعے، زبان کے ذریعے، نوافل کے ذریعے، ذکر و اذکار
کے ذریعے اور احتجاج کے ذریعے عالمی دنیا کو بتا دیجیے کہ ہمارے دلوں میں اب بھی ایمان
باقی ہے۔
ہمارے
رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان ہمیشہ بلند رہے گی اور مسجد ومدرسہ ہمیشہ قائم
رہیں گے۔ اس میں موجود قرآن و حدیث کے با عمل قاری اور عالم بڑھتے رہیں گے۔
Comments
Post a Comment