Satrungi jheel koto by Binyamin








(((((((((سترنگی جھیل کوٹو)))))))))))

سیاحت کامرکز اور عالمی شہرت یافتہ کوٹو جھیل حسین وادی نلتربالا میں واقع ہے .اور نلتر زیرو پوائنٹ سے تقریباً نو کلومیٹر کی دوری پر یہ جھیل سیاحوں کو اپنی طرح ایسے کھینچ لیتی ہے جیسے پچرپلانٹ حشرات کو اپنی طرح کھینچتاہے. اور ہزاروں کی تعداد میں سیاح دور دراز علاقوں سے بالکہ بیرون ممالک سے اس کا درشن کرنے آتے ہیں. اور  تھک کر بھی اپنی تھکاوٹ دور کر کے چلے جاتے ہیں . اس جھیل کی سب سے اہم خصوصیت یہ ھیکہ اس جھیل میں منافقت نہی ہے.......؟؟؟؟؟  پانی اور گرگٹ کی ایک ہی خصوصیت ہوتی ہے . پانی بھی ماحول کی مناسبت سے اور گرگٹ بھی ماحول کی مناسبت سے رنگ بدلتے رہتے ہیں. لیکن اس جھیل کی یہ بہت اہم کولٹی ہیکہ یہ اپنا رنگ تبدیل نہی کرتی ہے .سال کے کسی بھی مہینے میں آپ اس پر جائیں اس کا رنگ اسی طرح ہو گا .یہاں پر سال کے تقریباً سات مہینے ساری وادی  برف سے ڈھکی رہتی ہے .لیکن سترنگی جھیل کا رنگ جیساہے ویسا ہی رہتا ہے .اس جھیل کو سترنگی اسلئیے کہا جاتا ہیکہ اس میں نمایاں سات رنگ نظر آتے ہیں .لیکن نوے فیصد رنگ سبز رہتا ہے. اور ٹروٹ مچھلیوں کا مسکن ہے .اور اس جھیل کی مچھلیا آسانی سے شکار بھی نہی ہوتی ہیں.مچھلیاں ہولی کا تہوار مناتی رہتی ہیں .جیسے ہندوں مختلف رنگوں سے ہولی مناتے ہیں اسی طرح مچھلیاں بھی ہولی مناتی ہیں اور نلتر کی ندی کا پانی جب کم ہوتا ہے تو ندی سے مچھلیا حجرت کر کے سترنگی جھیل میں آتی ہیں .اس جھیل کے آس پاس چیڑ  اور برج کے درخت سیاحوں کو خوش آمدید کہنے کھڑے رہتے ہیں .لیکن ابھی یہ درخت بھی  فارسٹ والوں کی نااہلی کی نظر ہو گئے ہیں . اور اس جھیل سے ملحقہ ڈورو کو ٹو کی سر بھی تھوڑی دوری پر واقع ہے. اور سات ہی بلیو لیگ کے نام سے بھی ایک اور جھیل موجود ہے. 
میری حکومت وقت اور خاص فارسٹ کے محکمہ والوں سے اپیل ہیکہ اس جھیل کے آس پاس برج کے درخت لگائے جائیں .اور محکمہ سیاحت والوں سے بھی گزارش ہیکہ ان جھیلوں کی حفاظت کے لیئے مثبت اقدامات کئے جائیں کیونکہ اس جھیل کا سپل وے یعنی پانی کا اخراجی راستہ ندی سے ملتا ہے .اور گرمیوں کے موسم میں جب پانی کا بہاؤ زیادہ ہو جائے تو اخراجی جگہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے .اور جھیل سے پانی کااخراج ہوتا ہے .اگر مثبت اقدامات نہ اٹھائے تو انقریب جھیل کا پانی نچڑ کر جھیل نہی کنوا بن جائے گا.
        امین گرجر

Comments

Post a Comment