Ramooz e kainat by Umar Farooq

رموز کائنات
عمرفاروق




وہ فرمانے لگے" ہم سب خدا کا شکر ادا کرتے ہیں لیکن یہ شکر یقینا اس شکر کے مقابلے ہیچ ہوگا جو زموز کائنات جاننے کے بعد ادا کیا جائے" میں نے عرض کیا "جناب میں بات سمجھا نہیں! آپ فرمانا کیا چاہتے ہیں؟" انہوں نے پہلو بدلا اور فرمانے لگے" ہم جب بولتے ہیں تو ہوا میں ایک "تموج" پیدا ہوتا ہے اس "تموج" کا نام کلام ہے، اگر یہ تموج نا ہو تو دنیا کے سارے کارنامے ٹھنڈے پڑجائیں، اس تموج سے حروف بنے اور حروف سے دنیا کی چار ہزار زبانیں وجود میں آئیں، تم دل پر ہاتھ رکھ کر بتاؤ" اگر یہ تموج نا ہوتا تو کیا ہماری زندگی اس قدر بارونق ہوسکتی تھی' یہ کلام' یہ خطاب' یہ میوزک' یہ پرندوں کی چہچہاہٹ' ہواؤں کی سرسراہٹ' بادلوں کی گرگڑاہٹ' یہ سب اسی تموج کی مرہون منت ہیں. میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا وہ فرمانے لگے "تخلیق عالم سے پہلے فضاء میں ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا، لیکن پھر ایثر یا ایتھر سے کائنات کے مختلف مناظر تیار ہوئے اور یوں کہیں پہاڑ تھے کہیں صحرا تھے اور کہیں سبزازار، کہیں دلدلیں وجود میں آئیں' کہیں خوبصورت وادیاں بنیں اور کہیں دل نشین مقامات وجود میں آئے صرف ایتھر کی بدولت، کیا تم نے سوچا اگر ایثر یا ایتھر نا ہوتا اگر تموج پیدا نا ہوتا تو یہ زندگی کیسی ہوتی، یہ اللہ کا نا صرف کرم ہے بلکہ اس کا احسان ہے وہ ہمیں نوازتا چلا جارہا  ہے اور ہمیں اس کا اندازہ تک نہیں" میں نے لمبی آہ بھری' باہر نکل کر آسمان کی طرف دیکھا ستارے جگمگارہے تھے' فضاء اس کی شان  کے نغمے آلاپ رہی تھی' میں نے بھی دل سے خدا کا شکر ادا کیا اور رات کے سناٹے میں گم ہوگیا

Comments