اچھے دوست
تحریر۔ ڈاکٹر بابر جاوید۔
ولیم لیون فیلپس ایک امریکی مصنف ، نقاد اور اسکالر تھے۔ اس نے جدید ناول پر امریکی یونیورسٹی کا پہلا کورس پڑھایا۔ ان کا ایک ریڈیو شو تھا ، روزانہ سنڈیکیٹڈ اخباری کالم لکھتے تھے ، کثرت سے لیکچر دیتے اور متعدد کتابیں اور مضامین شائع کرتے تھے۔وہ کسی بھی محفل یا کمپنی کے متعلق کہتے ہیں،ـ’’وہ لوگ جو اپنی فرصت کے لمحات ان ساتھیوں کے ساتھ گزرتے ہیں جنھیں
اچھے میوزک،
اچھی کتابوں،
اچھی تصاویر،
اچھے کھانوں اور دل موہ لینے والی گفتگو کرنے پر عبور حاصل ہو،تو میرے خیال میں یہ محفل دنیا کی حسین ترین محفل ہو گی اور ایسے لوگ اس سیارے کے سب سے امیر اور خوش لوگ ہوں گے۔‘‘
میرے خیال میں ولیم لیون فیلپس کی یہ بات صد فی صد درست ہے۔رات ایک دوست کے ڈیرے پر ایسے ہی کمال دوستوں کا اکٹھ تھا۔جس میں ذہانت اور فراست کے حامل زبردست دوست موجود تھے اور یہ محفل اس قدر محظوظ کن تھی کہ جیسے کہتے ہیں ناں،سوادآگیا۔میرا خیال ہے کہ دوست وہ رشتہ ہیں جن کے سامنے اٹھنے‘ بیٹھنے‘ ہنسنے‘ بولنے کے اصولوں کا حساب کتاب نہیں رکھنا پڑتا۔ کب بولنا اور کتنا بولنا ہے کمزوریوں کو کیسے نہیں بتانا ہے۔ آنسووں کی نمی کو بہانوں میں کیسے چھپانا ہے جیسے مشکل اور تھکا دینے والے عمل سے گزرنا نہیں پڑتا۔ دوستوں کے ایک مصافحے پر اپنے دل کی ڈور ان کے ہاتھ میں تھما دیتے ہیں آنکھوں کے اشاروں سے الجھن سما دیتے ہیں اور ایک بار گلے لگتے ہی تمام دنیا سے چھپائے ہوئے خوف و الم الف تا ے سنادیتے ہیں۔
بہترین دوست وہی ہیں جو ہمیں اس دنیا کی تاریک اور بدصورت حقیقتوں سے بہاروں کی طرح نبرد آزما ہونا سکھائیں۔ ہماری غلطی کو غلط اور اچھائی کو صحیح طریقے سے شناخت کرنے اور ہم پر ہمارے رویے کو بہتر بنانے کی غرض سے پرخلوص ہو کر نصیحت کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں کیونکہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے“اﷲ ہم سب کو بہترین دوست عطا فرمائے ہمیں اپنے دوستوں کیلئے بہترین دوست بننے کی ہمت دے اور ہمارے دوستوں کی حفاظت فرمائے اور دنیا کے دوستوں کوجنت کے راستوں کا ہمراہی بنا دے تاکہ وہاں بھی ہم ساتھ رہیں۔
کئی مرتبہ ایسے بھی ہوتا ہے کہ ایک میاں کو رات بھر دوستوں کی محفل میں تاش کھیلنے کی عادت تھی۔ ایک رات حسبِ معمول وہ رات بھر دوستون میں تاش کھیلنے کے بعد صبح چار بجے گھر واپس آئے تو بیوی جلی بھنی بیٹھی تھی۔ بیوی نے میاں کو دیکھ کر کہا۔
“تمہیں تاش کھیلنے کے سوا کوئی کام ہے یا نہیں۔ ساری رات باہر دوستوں میں گزار دیتے ہو۔“
میاں چپ چاپ سب سنتے رہے۔ آخر بیوی نے کہا “ ارے تم بھی کچھ کہو، آخر ساری رات کے بعد صبح چار بجے کیا کرنے آئے ہو؟
“ ناشتا‘‘ میاں نے معصومیت سے جواب دیا۔
😂🤣😜😘
Comments
Post a Comment