ظرف
️️️️️️️️️️️️️️️شام کا وقت تھا ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی آسمان پہ کالے بادلوں کا سایہ تھا. شاید بارش آنے والی تھی لکھتے لکھتے اس ہاتھ رک گئے اس نے ڈائری بند کی اور تازہ ہوا خود کو اتارنے لگی.. یہ وقت اس لیے بہت اہم تھا اس لیے اسے کھل کے جینا چاہتی تھی.. ہم اس بھیڑ بھاڑ کی دنیا میں خود کو بھول ہی جاتے ہیں اپنے لیے تو وقت نکال ہی نہیں پاتے... ٹیکنالوجی اس قدر جدید ترین ہوگئی ہے کہ اپنوں سے بات کرنے کے لیے بھی ہزاروں دفعہ سوچنا پڑتا ہے.... اس موبائل فون کے دور میں جیسے دیکھو موبائل فون پر ہی بات کر لیتا ہے.... دوست آپس میں مل کر بیٹھ نہیں سکتے ساتھ گپ شپ نہیں کر سکتے ہیں خود کو چند لمحے نہیں دے سکتے ہیں... ڈپریشن کا شکار ہوچکے ہیں ہم سب...ایسے میں وہ ایسی لڑکی تھی جو روز شام کو اپنے کچھ وقت نکالتی تھی روز خود کے لیے چاۓ بناتی اور ڈائری لکھنے کے لیے اوپر ٹیرس پہ چلی جاتی..... سب چیزوں سے دور صرف اپنے لیے وقت اپنی ذات کے لیے خود سے دوستی کرنے کے لیے روز وہ ایسا کرتی ہے... روز بیٹھ کر اللہ تعالیٰ سے ڈھیروں باتیں کرتی. روز مسکراتی باتیں کرکے...ایسا کر کے اسے خود میں زندگی محسوس ہوتی.... اسے احساس ہوتا وہ کس قدر نایاب ہے جیسے لوگوں نے بے مول سمجھ لیا تھا. روز وہ ڈھیروں لوگوں سے ملتی تھی جن سے مل کر اسے سمجھ میں آتا تھاکہ اس دنیا میں ہرطرح کا پھول موجود ہے..اللہ تعالیٰ نے سب کو یہ حق دیا ہے کہ وہ اپنا اچھے اور برا کا فیصلہ خود کرے.... جو راہ وہ چنتا ہے اس کے مطابق اس کو اسکا اجر ملتا ہے....وقت کے ساتھ ساتھ سمجھ میں آیا کہ ہم کتنے ناشکرے ہیں اتنی خوبصورت زندگی کو ہم نے خود برباد کیا ہے اور الزام ہم ایک دوسرے کو دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم تو کچھ بھی نہیں کرتے.اس نے ایک نظر آسمان کی طرف دیکھا جیسے شکریہ ادا کرنا چاہ رہی تھی وہ اس خوبصورت زندگی کے لیے.... وہ اپنی یا کسی اور غلطیوں کا الزام اس خوبصورت دنیا کو نہیں دے سکتی تھی... آہستہ سے آنکھیں بند کی اور لمبی سانس لی جیسے بھیگی مٹی کی خوشبو خود میں اتار رہی ہو....چند بارش کے قطرے اس کے منہ پہ گرے.. اس نے آنکھیں کھولی اور ڈائری کو سائیڈ پہ رکھا اور بارش میں آگئی.... آہستہ آہستہ بارش تیز ہونے لگی ہر چیز سے دھول مٹی دھولنے لگی کچھ ہی منٹوں میں بارش نے ہر چیز کو صاف ستھرا کر دیا. پتے جھوم رہے تھے پرندے چہچہا رہے تھے جیسے ہر چیز اس بات کی گواہی دے رہی تھی کہ اللہ ھو اللہ ھو وہ ذات رحیم و غفور ہے وہ ہر کسی کی سنتا ہے.وہ کسی کو اکیلا نہیں چھوڑتا. ماہ نور ماہ نور بیمار ہونےکا ارادہ ہے تمہارا... نیچے آؤ تحریم بیگم نے ڈانٹا. سوری ماما آرہی ہوں بس ابھی اس نے ڈائری ڈوپٹے میں چھپائی اور نیچے کی طرف چل دی وہی بھیڑ بھاڑ دنیا کی طرف...... لیکن کچھ وقت اپنے لیے نکالنا اسکا معمول بن چکا تھا روز کا....♥️🥀
کیا کبھی ہمارے دلوں سے بھی نفرتوں کے بدل جھٹے گے؟
کیا آپ بھی اس بھیڑ بھاڑ کی دنیا میں خود کو بھول تو نہیں بیٹھے؟
Comments
Post a Comment