بہت بھیر لگی تھی۔ ایک شخص زار وقطار رو رہا تھا۔لوگوں کا بڑا مجمع اس کے اردگرد کھڑا تھا۔میں مجمع میں آگے گیا۔کچھ لوگوں سے پوچھ تاج کی تو معلوم ہوا اس شخص کی دوکان کو آگ لگ گئی ہے اور سارا سامان جل گیا ہے بے چارے کا لاکھوں کا نقصان ہو گیا ہے
وہاں موجود ہر شخص اس کو تسلیاں دے رہا تھا۔
ہر شخص کی آنکھوں سے معلوم ہو رہا تھا وہاں موجود لوگوں کو بھی دکھ ہے۔
اور وہ واحد شخص بیٹھا رو رہا تھا مجھے بھی کافی تکلیف ہوئی آگے بڑھ کر دلاسہ دیا ۔
ابھی واپسی کو پلٹا ہی تھا کہ ایک ادھیڑ عمر آدمی آگے بڑھا اور پانچ سو کا نوٹ اس شخص کو دیا اور کہا" مجھے معلوم ہے ان پیسوں سے تمہارا نقصان تو پورا نہیں ہو سکتا مگر میں اتنا ہی کر سکتا ہوں"۔
اس شخص کی دیکھا دیکھی وہاں پر موجود ہر شخص نے اسے پیسے دینے شروع کر دیے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس شخص کو اتنی رقم مل گئی کہ اس شخص کا سارا نقصان پورا ہو گیا۔
ابھی آپ یہی سوچ رہے ہوں گے وہاں موجود لوگوں نے کتنی نیکیاں کما لی مگر روکیے
نیکیاں تو اس شخص کو ملی جس نے سب سے پہلے قدم بڑھائے تھے۔پہلا قدم اٹھانا مشکل نہیں مگر ہم کیوں نہیں اٹھاتے کیوں کہ ہم میں ایسی سوچ پیدا ہی نہیں ہوتی ہم غلط کام تو کر لیتے ہیں بلکہ یوں کہیں کہ ہم غلط کام کہ لیے پہلا قدم فوراً اٹھاتے ہیں مگر اچھے کام۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
آج ہم بہت سی نیکیاں دیکھا دیکھی میں کرتے ہیں
کوئی نیک کام کرتا ہے تو دیکھ کر کر لیتے ہیں
مگر خود سے قدم کیوں نہیں اٹھاتے ہیں یہ بہت بڑا مسئلہ ہے
سوچ کو بدلیے
ہم اپنی زندگی کے فیصلے بھی دیکھا دیکھی میں ہی کرتے ہیں کو ایم بی بی ایس کر رہا ہے تو ہم بھی وہی کرنے کو تیار ہیں
کوئی اسلامک سٹڈیز کر رہا ہے تو ہم بھی وہی کرنے کو تیار ہیں
ذہنی طور پر ہم غلام ہو چکے ہیں
اچھی بات ہے کوئی اچھا کام کرے تو دیکھ کر ہمیں بھی کرنا چاہئے ہے
یہ کوئی برائی نہیں مگر برائی یہ ہے کہ ہم نے خود سے کیوں نہیں سوچا اچھا کام کرنے کا۔۔۔۔۔۔۔؟
کسی نے اچھا قدم اٹھایا ہے تو اچھی بات ہے
مگر وہ اچھا قدم ہم نے پہلے کیوں نہیں اٹھایا یہ مسئلہ ہے؟
ہر کوئی پیروی کرنا چاہتا ہے لیڈر کیوں نہیں۔۔۔؟
کیا آپ بھی عام انسان نہیں۔۔۔؟؟
سوچ کو پیدا کریں۔۔؟
سکول /کالجز میں فارسٹ پوزیشن لانے کے لیے ہم کیا نہیں کرتے
مگر زندگی میں کچھ نہیں۔
تھوڑا ہو مگر پہلا ہو۔
آپ کے پاس سوچنے کی طاقت بھلے کم ہی کیوں نہ ہو مگر عمل کرنے کی طاقت بہت زیادہ ہونی چاہئے ہے۔
صرف سوچنے سے کچھ ہوتا تو بات ہی کیا تھی سوچنے کو تو آپ چاند پر پہنچ جاتے ہیں
مگر عمل کی بار آپ دس فٹ زمین سے اوپر نہیں جا سکتے۔
لوگ آپ کے قدموں کے نشان پر چلیں نہ کہ آپ لوگوں کے قدموں کے نشان ڈھونتے رہیں؟
دعاوں کا طالب
عثمان شوکت😊
Comments
Post a Comment