محبت
کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ محبت کیا ہے ؟محبت کیسے وجود میں آئی ہو گی؟ محبت کو کیسے محسوس کیا گیا ہو گا ؟
پھر دھک سے ذہن میں خیال آتا ہے کہ یہ کائنات محبت ہی کی دین تو ہے ۔کبھی لگتا ہے کہ
محبت صحرا میں تپتی ہوئی ریت پر ننگے پاؤں چلنے کی مانند ہے تو کبھی میٹھے پانی کے بہتے جھرنے کی مانند ،کبھی ساون کی بارشوں جیسی تو کبھی سخت خنکی کے موسم کی نرم دھوپ کے جیسی ،کبھی پت جھڑ کی مانند تو کبھی بہار میں کھلتی نئی کونپلوں جیسی نرم و نازک ، کبھی چوڑیوں کی کھنک جیسی میٹھی تو کبھی جلتی موم سی ،کبھی سخت گرمی میں ٹھنڈی ہوا کے جھونکے جیسی تو کبھی جاڑے کی بارش جیسی ۔ کبھی بہت انمول تو کبھی بے مول ۔
محبت جس روپ میں بھی ہو اس کا ہر روپ الگ اور نرالہ ہے ۔
از قلم:نایاب نواز
Comments
Post a Comment