Mera bachpan by Ujhala Noor

"میرا بچپن"🌹❤
〰〰〰〰〰〰〰〰

یہ میرا ہے نہیں یہ میرا حمنا نے کھلونا کھیچتے ہوۓ کہا. نہیں یہ میرا ہے عمیرہ نے کہا. عمیر اور حمنا دونوں کھیلتے کھیلتے اب لڑنے لگ گئے تھے. بس کرو تم دونوں کیا کروں میں تم دونوں بچوں کا آسیہ بیگم نے کھلونا دونوں سے لیتے ہوئے کہا. اب یہ کسی کو نہیں ملے گا.ماما میں نہیں لڑ رہا تھا یہ حمنا ہی لڑ رہی تھی عمیر نے معصوم سی شکل بنا کر کہا. نہیں ماما بھائی جھوٹ بول رہا ہے.. عمیر حمنا سے ایک سال بڑا تھا. لیکن یہ کھلونا تم دونوں میں سے کسی کو بھی ملنے والا آسیہ بیگم کھلونا لے کر چلی گئی. بھائی آپ کی وجہ سے ہمیشہ مجھے ڈانٹ پڑتی ہیں اگلی دفعہ میں آپ کے ساتھ نہیں کھیلو گی حمنا اپنی گڑیا اٹھا کر باہر چل دی.... عمیر اپنے کھیلنے میں مصروف ہوگیا. ابھی پندرہ منٹ ہی گزرے تھے عمیر بور ہونے لگا... حمنا اس کی ہر کھیل اور شرارتی کام میں اسکی ساتھی تھی. عمیر جان بوجھ کر اس سے لڑتا تھا لیکن اس سے زیادہ اس پہ جان دیتا تھا...  حمنا کو منانا عمیر کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا. اس نے اپنا گولک اٹھایا عمیر کو پیسے جمع کرنے کا بہت شوق تھا. جو پیسے سکول کے لیے ملتے اسے وہ انہیں جمع کر لیتا.. لیکن اکثر تو وہ دو  دن بعد ہی گولک توڑ دیتا وجہ تھی حمنا.. وہ انہی پیسوں سے ہر وقت حمنا کے لیے کچھ لے آتا اور حمنا کو منا لیتا... اب بھی اس نے ویسا ہی کیا گولک توڑ کر اس میں سے سکے نکالے اور جمع کرکے باہر کی طرف چل دیا...ابھی وہ گھر سے باہر نکلا ہی تھا کہ حسن کی آواز پہ اسکے قدم رکے.. یار عمیر میں تجھے ہی بلانے آرہا تھا. کیوں؟ ساری ٹولیاں جمع ہوگئی ہے حسن نے بتایا... اچھا آجا چلے آج ہم جیتے گے عمیر نے پیسے جیب میں رکھے اور حسن کے ساتھ کھیلنے چل دیا... حمنا گھر گھر کھیلنے میں مصروف تھی... ماما ماما دیکھنے نا میں نے اپنی گڑیا کا گھر سجایا ہے... ہاں بہت پیارا ہے آسیہ بیگم نے کام کرتے ہوۓ کہا.. حمنا جاکر دیکھو عمیر کہاں ہے.. ساتھ والی دکان تک گیا تھا ابھی تک نہیں آیا.... جی ماما حمنا نے اپنی گڑیا اٹھائی اور باہر چل دی... حمنا زیادہ دور نہیں جانا آسیہ بیگم نے پیچھے سے آواز دی.... باہر تھوڑی دور کافی بچوں کا رش تھا حمنا بچوں کو دیکھ ان کی طرف چل دی.. وہاں جاکر پتہ چلا کہ عمیر حسن اور باقی بچوں کے ساتھ کنچے کھیلنے میں مصروف تھا اور باقی بچے وہاں شور کررہے تھے کہ کون سی ٹیم جیتے گی... حمنا نے عمیر کو دیکھ کر آواز دی لیکن شور ہونے کی وجہ سے اسکی آواز عمیر تک نہ پہنچی...حمنا وہاں سے نکل کر گھر کی طرف بھاگی تاکہ ماما کو بتاۓ تاکہ ماما عمیر کی پٹائی کریں.... حمنا دل ہی دل میں خوش تھی کہ آج عمیر سے بدلہ لے گی...اس سے پہلے وہ گھر پہنچتی سعدیہ کی آواز پہ اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا... حمنا تمہاری گڑیا کو بہت چھوٹی ہے میری والی تم سے بڑی ہے.. حمنا کو اپنی  گڑیا بہت پیاری تھی کیونکہ وہ اس کے پاپا نے اسے لا کر دی تھی.... سعدیہ کا یہ کہنا تھا کہ حمنا اس سے لڑنے وہاں پہنچ گئی... یہ دونوں بچے کہاں چلے جاتے ہیں سکون کا سانس نہیں لینے دیتے مجھے یہ آسیہ بیگم نے ڈوپٹہ پہنا اور باہر کی طرف چل دی.... ابھی گھر کے باہر قدم ہی رکھا تھا کہ سامنے حمنا اور سعدیہ دونوں مٹی میں لپ تھپ ایک دوسرے کو مارنے میں مصروف تھی.... حمنا حمنا آسیہ بیگم نے غصے سے کہا.... لیکن وہ کہاں سن رہی تھی کچھ.... تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری گڑیا کو کچھ کہنے کی.... تمہاری گڑیا بھوتنی بھوتنی سعدیہ نے حمنا کے غصے کو ہوا دی.... حمنا چھوڑو اسے آسیہ بیگم نے حمنا کو پکڑتے ہوئے... ماما یہ میری گڑیا کو بھوتنی کہہ رہی ہے حمنا نے روتے ہوئے کہا.... آسیہ بیگم نے سعدیہ کو حمنا دونوں کو ڈانٹا اور حمنا کا ہاتھ پکڑ کر چل دی. عمیر کہاں ہے؟ وہاں نے اشارہ کر کے کہا... گھر چلو میں آرہی اس کو لے کر.... آسیہ بیگم عمیر کی طرف آئی جہاں سارے بچے عمیر کے نام کے نارے لگا رہے تھے... عمیر آسیہ بیگم نے عمیر کا کان پکڑتے ہوئے کہا... ماماااااااا..... تم سب بھی گھر جاتے ہو یہاں میں بلاؤ تہماری ماما کو بھی... آسیہ بیگم کی بات سن کر سارے بچے ہوا ہوگئے....
اچھا تو یہ تہماری دکان تم چلو گھر ذرا عمیر کا ہاتھ پکڑ کر گھر لائی.... تم دونوں کب سرھرو گے حالت دیکھی ہے دونوں نے.... حمنا اور عمیر نے باری باری ایک دوسرے کو دیکھا... دونوں مٹی میں پر تھے سر پر بھی مٹی کپڑے بھی مٹی سے خراب ہو چکے تھے... آج سے تم دونوں جانا باہر عمیر اور حمنا ایک دوسرے کو دیکھ دیکھ کر ہنس رہے تھے جیسے دونوں نے بڑا معرکہ انجام کیاہو..... آسیہ بیگم باری باری دونوں کو نہلایا اور کپڑے تبدیل کیے... عمیر اور حمنا واپس نے کھیلنے میں مصروف ہو گئے...
〰〰〰〰〰〰〰〰〰
حمنا دروازہ کھولو اچھا دوبارہ نہیں کروں گا پکا عمیر نے دروازہ بجاتے ہوۓ کہا... نہیں میں نہیں کھولوں گی بھائی آپ ہمیشہ ایسا کرتے ہیں مجھے نہیں کرنی بات بچپن میں بھی ہر دفعہ آپ کے حصے کی ڈانٹ میں کھاتی تھی.. اچھا نہ سوری دیکھ چوکلیٹ لایا ہو مان جا نا میری گڑیا.. حمنا بے چوکلیٹ کے نام پہ جھٹ سے دروازہ کھول دیا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہو... بچپن کی عادت گئی نہیں تہماری ابھی بھی عمیر نے ہنستے ہوۓ کہا... تو آپ بھی تو عادت نہیں گئی ہمیشہ لڑ کر مجھے منا لینے والی حمنا نے منہ پھولا کے کہا..میری چوکلیٹ حمنا نے ہاتھ اگے کیا.... کون سی چوکلیٹ اب بندی مزاق بھی نہ کرے عمیر نے منہ بناتے ہوئے کہا.. بھائی میں آپ کو نہیں چھوڑوں گی حمنا عمیر کو مارنے کے لیے پیچھے بھاگی...
تم دنوں کب سرھرو گے اتنے بڑے ہوگئے ہو اور کام ابھی چھوٹے بچوں والے ہی ہیں... پتہ نہیں کب بڑے ہوگے یہ آسیہ بیگم نے سر پے ہاتھ رکھتے ہوئے کہا....
********************
x

Comments