Iqra by Iffat Sultana

اقرا
                                    ( افسانچہ )
                                        

                                             
یہ ایک سرکاری  گرلز  ہائی سکول کی عمارت تھی  
جنہیں عرفِ عام میں پیلے سکول کہا جاتا ہے
سکول کی عمارت کے گیٹ کے اوپر والی دیوار پر  بڑے بڑے حروف سے اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں یہ حدیث تحریر تھی
علم حاصل کرو مہد سے لحد تک
Seek knowledge from Cradle to Grave .
کاش کہ سکول کے اساتذہ نے بھی اس حدیث پر کچھ عمل کر لیا ہوتا تو آج سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے غریب بچوں کا حال بھی کچھ بہتر ہوتا
کیا سرکاری نوکری ملنے کے بعد ٹیچرز کے لیے لکھنا پڑھنا یا مزید کچھ سیکھنا حرام ہو جاتا ہے ۔۔۔۔!!
ایک مرتبہ کسی چینل پر ایک رپوٹر اساتذہ کے انٹرویوز کررہا تھا تو  ٹیچر زکے نام اور گریڈز پوچھنے کے بعد وہ ان سے لفظ ٹیچر کے سپیلنگ پوچھتا تھا تو وہ ان کو نہیں آتے تھے
رشوتوں اور سفارشوں کی بنیاد پر بھارتی کیے جانے والے دوسروں کو کیا خاک پڑہائیں گے
یہ ٹیچرز اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں اخر کیوں نہیں پڑھاتے ۔۔۔۔۔۔۔؟
پرائیوٹ سکولوں کے مالکان معمولی تنخواہ دے کر اپنے ٹیچرز کا خون نچوڑ لیتے ہیں اور بات بے بات نوکری سے نکال باہر کرتے ہیں ۔
مگر غضب خدا کا ان سرکاری ٹیچرز کو پوچھنے والا کو یہ نہیں !!!! ہر سرکاری   ملازم کے یہاں کم و بیش یہی حالات ہیں نمازیں تو یہاں لوگ پھر بھی پڑھ ہی لیتے ہیں لیکن حلال رزق کا تصور تو جیسے ختم ہی ہوتا جارہا ہے ۔ اگر پاکستانیوں کو حلال حرام رزق کا فرق پتا ہوتا تو یہاں اتنی عظیم الشان کرپشن تو نہ ہوتی ۔
نبی پاک ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا فرمان ہے کہ
میری امت کا فتنہ مال ہے 
 یہ اساتذہ طالب علموں کی کیا کردار سازی کریں گے جن کے اپنے کردار صحیح نہیں
چند ایک کو چھوڑ کر ان کی تنخواہیں ، پینشنیں سب حرام ہیں
پتا نہیں مساجد کے امام جمعہ کے خطبات میں حلال رزق کی فیوض و برکات اور حرام رزق کی تباہ کاریوں کو کیوں موضوع بحث نہیں بناتے ۔۔۔؟
چلو اگر تم نے دو نمبریاں کرکے کسی طرح سرکاری ملازمت حاصل کر ہی لی ہے تو اب تو سدھر جاؤ
سیکھ لو کچھ !!!!!! 
مگر نہیں
حکومت مفت میں سرکاری ٹیچرز کے لیے ٹریننگ کا انتظام کرتی ہے جس کے لیے کوئی الگ سے ٹائم نہیں دینا پڑتا ۔ ڈیوٹی ٹائم کے دوران ہی یہ ٹریننگ پروگرام ہوتے اور تنخواہ کے علاوہ علحیدہ سے پیسے بھی ملتے ہیں ۔
پیسے بٹورنے کے لیے تو یہ سرکاری ٹیچرز  پہنچ جاتے  ہیں مگر حرام ہے جو کچھہ سیکھ کر آئیں یا سکول کے غریب بچوں کو ان جدید طریقوں سے تعلیم دیں جو وہاں سکھائے جاتے ہیں
انہیں چینلوں پہ ساری دنیا کے سامنے وہ عظیم بے عزتی کرانا منظور ہے کہ ٹیچرز کو لفظ ٹیچر کے سپیلنگ  نہیں آتے مگر کچھ سیکھنا منظور نہیں !!!
سرکاری سکولوں کی حالتِ زار اگر سدھر جائے تو والدین کیوں اپنا تن پیٹ کاٹ کر پرائیوٹ سکولوں کی فیسیں کیوں بھریں .... !!!!!!
😥💔

Comments