مکان بنانے والے مستری مزدور اٙن پڑھ۔۔۔
کار ، بائیک ٹھیک کرواتے ہیں اٙن پڑھ۔۔۔
گھر میں بجلی کی وائرنگ کروانی ہو یا ایک سوئچ لگوانا ہو تو اٙن پڑھ سے۔۔۔
مکان رنگ روغن کروانا ہو تو اٙن پڑھ۔۔۔
گھر کی ٹی وی ، واشنگ مشین ، استری وغیرہ ٹھیک کروانی ہو تو اٙن پڑھ۔۔۔
شیو ، بال کٹوانے کے لیے اٙن پڑھ۔۔۔
شادی بیاہ پے کھانے پکوانے ہوں تو اٙن پڑھ۔۔۔
کار ، کوچ ، ٹرک ، وغیرہ کا ڈرائیور اٙن پڑھ۔۔
گھر میں ہر کام کرنے والے ملازم اٙن پڑھ۔۔۔
فیکٹری ملز میں ورکر (مزدور) ان پڑھ۔۔۔
گوشت ، سبزی ، کپڑے ، جوتے وغیرہ لینے جاتے ہیں دوکاندار اٙن پڑھ۔۔۔
منڈی سے گائے ، بھینس ، بکرا وغیرہ لینے جاتے ہیں اُن کو پالنے و بیچنے والے اٙن پڑھ۔۔۔
ہوٹل سے چائے پینے جاتے ہیں اٙن پڑھ۔۔۔
لکھی ہوئی لِسٹ میں اکثریت انہی کی تعداد ہے جنہوں نے سکول کا منہ بھی نہیں دیکھا ہوا۔۔۔
حقیقتا اس ملک و نظام کا بیڑہ غرق اٙن پڑھ نے نہیں تعلیم یافتہ نے کیا۔۔۔۔۔بچپن سے سنتے اور دیکھتے آ رہے ہیں ترقی کے لیے تعلیم بڑی ضروری ہے۔۔۔۔۔ آج گھر گھر محلے محلے سکول و کالج کھلے ہیں مگر آج معاشرے و نظام کی حالت چالیس سال پہلے سے بدتر سے بدتر ہے کیوں؟؟؟
آج کرپشن کون کر رہا ہے آخر ہمارا نظام تعلیم پڑھے لکھے اور اٙن پڑھ میں فرق پیدا کیوں نئی کر سکا؟؟؟
آخروہ کون سا علم تھا جس کے بارے میں ہمارے پیارے آقا محمد عربیؑ نے فرمایا تھا کہ " علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک "
اٙن پڑھ جن کا ذکر پہلے کر چکا ہوں وہ آپ کو ذلیل نہیں کریں گئیں۔۔۔۔ مگر آپ بنک ، دفتر ، تھانہ ، کچہری ڈی سی, ڈی پی او دفتر یا پڑھے لکھے ڈاکڑزصاحب کے پاس جائیں وہاں ڈگری ہولڈر لوگ ہوتے ہیں جن کو اتنی عقل نہیں ہوتی بڑے بزرگ سے بات کیسے کرنی ہے کسی غریب کو بڑے مال میں گھسنے تک نہیں دیا جاتا فیصلہ آپ خود کریں؟؟؟
شعبہ زندگی کا ہر کام اٙن پڑھ کر رہا ہے یہ سسٹم یہ چلا رہے ہیں،، اِن تعلیمی اداروں اور ڈگری نے کیا دیاہمیں؟؟؟
کائنات حسین
Comments
Post a Comment