مجھے لگتا ہے تعلقات کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ یہ کہ ہم دوسرے انسان کو فرشتہ سمجھ لیتے ہیں۔ یہ ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے کے سامنے والے سے غلطی بھی ہو سکتی ہے۔
پھر چاہے اگلا انسان جتنی مرضی معافیاں مانگے لیکن کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔ ہم ایسے الفاظ بولنے کے عادی ہیں"اب بہت دیر ہو گئی ہے"، "اب کوئی فائدہ نہیں" کیا ہم سے کبھی کوئی غلطی نہیں ہوئی؟ جو ہم یہ ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے کہ سامنے والا غلطی کر کے شرمندہ ہو سکتا ہے۔۔۔ ہم بس سوچ لیتے ہیں کہ اب تعلق رکھنا ہی نہیں۔ اور وہ سامنے والا، اس کے بھی دماغ میں کی گمان ہوتے ہیں، جیسا کہ دوبارہ معافی نہ مانگنا، تعلق مزید آگے نہ بڑھانا اور بار بار کسی کے سامنے اپنے آپکو سہی ثابت نہ کرنے کہ ارادہ کرنا۔
دیکھا جائے تو دونوں ہی اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔
میرا خیال ہے کہ کسی بھی تعلق کو اس قدر بڑھانا ہی نہیں چاہیے کہ سامنے والے کے الفاظ اور رویے سے آپکی زندگی متاثر ہو۔ لوگوں سے تعلق بنائیں ضرور بنائیں لیکن ایک فاصلے ھمیشہ مقرر رکھیں۔ نہ وقت ایک سا رہتا ہے نہ انسان۔ معافی کی گجائش ہمیشہ رکھیں لیکن بار بار خود کو ذلت کا سامنا نہ کروائیں۔
جو لوگ آپکو پسند نہیں ہیں، جو آپکو اپنے الفاظ سے تکلیف دیتے ہیں، جنکا آپکو لگتا ہے کہ وہ آپکو نہیں سمجھتے جو آپکو لگتا ہے صرف اپنا سوچتے ہیں اُنہیں معاف کر دیں اور تعلق مزید آگے نہ بڑھائیں۔ اُن کے ساتھ ویسے ہی رہیں جیسے باقی سب کے ساتھ رہتے ہیں۔ نہ خود کو اذیت دیں نہ دوسروں کو تکلیف میں مبتلا رکھیں ایک بار بس یہ کہہ دیں کہ اب سے ہمارا تعلق ویسا نہیں رہے گا جیسے پہلے تھا اب سے ہم ویسے ہی ملیں گے جیسے باقی لوگوں سے ملتے ہیں،اور آزاد ہو جائیں۔ یقین جانیں یہ مستقل تکلیف سے کہیں بہتر ہے۔
ایمان زہرا
پھر چاہے اگلا انسان جتنی مرضی معافیاں مانگے لیکن کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔ ہم ایسے الفاظ بولنے کے عادی ہیں"اب بہت دیر ہو گئی ہے"، "اب کوئی فائدہ نہیں" کیا ہم سے کبھی کوئی غلطی نہیں ہوئی؟ جو ہم یہ ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے کہ سامنے والا غلطی کر کے شرمندہ ہو سکتا ہے۔۔۔ ہم بس سوچ لیتے ہیں کہ اب تعلق رکھنا ہی نہیں۔ اور وہ سامنے والا، اس کے بھی دماغ میں کی گمان ہوتے ہیں، جیسا کہ دوبارہ معافی نہ مانگنا، تعلق مزید آگے نہ بڑھانا اور بار بار کسی کے سامنے اپنے آپکو سہی ثابت نہ کرنے کہ ارادہ کرنا۔
دیکھا جائے تو دونوں ہی اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہیں۔
میرا خیال ہے کہ کسی بھی تعلق کو اس قدر بڑھانا ہی نہیں چاہیے کہ سامنے والے کے الفاظ اور رویے سے آپکی زندگی متاثر ہو۔ لوگوں سے تعلق بنائیں ضرور بنائیں لیکن ایک فاصلے ھمیشہ مقرر رکھیں۔ نہ وقت ایک سا رہتا ہے نہ انسان۔ معافی کی گجائش ہمیشہ رکھیں لیکن بار بار خود کو ذلت کا سامنا نہ کروائیں۔
جو لوگ آپکو پسند نہیں ہیں، جو آپکو اپنے الفاظ سے تکلیف دیتے ہیں، جنکا آپکو لگتا ہے کہ وہ آپکو نہیں سمجھتے جو آپکو لگتا ہے صرف اپنا سوچتے ہیں اُنہیں معاف کر دیں اور تعلق مزید آگے نہ بڑھائیں۔ اُن کے ساتھ ویسے ہی رہیں جیسے باقی سب کے ساتھ رہتے ہیں۔ نہ خود کو اذیت دیں نہ دوسروں کو تکلیف میں مبتلا رکھیں ایک بار بس یہ کہہ دیں کہ اب سے ہمارا تعلق ویسا نہیں رہے گا جیسے پہلے تھا اب سے ہم ویسے ہی ملیں گے جیسے باقی لوگوں سے ملتے ہیں،اور آزاد ہو جائیں۔ یقین جانیں یہ مستقل تکلیف سے کہیں بہتر ہے۔
ایمان زہرا
Comments
Post a Comment