گینگ ریپ
ایک انتہائی سفاک اور درد ناک فعل جو کہ آجکل ہمارے معاشرے میں عام ہو چلا ہے کوئی اس کے خلاف آواز اٹھانے والا نہیں۔یہ ملک جو اسلام کے نام پہ معرض وجود میں آیا جہاں کے لوگوں نے اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنی تھی اس ملک میں آج مائوں بہنوں کی عزت و آبرو محفوظ نہیں۔ میں سب لوگوں کو برا نہیں کہہ رہی لیکن یہ گھناؤنا جرم کرنے والے بھی تو اسی معاشرے کا حصہ ہیں جن کی ہوس پرستی سے ایک آٹھ ماہ کی کمسن سے لے کر اسی سال تک کی بڑھیا بھی محفوظ نہیں۔کہاں ہیں آج وہ ریاست مرینہ کا پرچار کرنے والے سربراہ مملکت، کہاں ہے آج وہ بلا رعایت انصاف فراہم کرنے والی عدلیہ ؟کیا آج اس واقعے پر ان کے ضمیر جھنجھوڑ کر ان کو ملامت نہیں کر رہے کہ کیسے ایک بے بس اور مجبور ماں کی عظمت و ناموس کو مٹی میں روندھا گیا ۔کیسے ان بچوں کے سامنے ان کی ماں کی عصمت کو پامال کیا گیا ۔وہ ماں اور اس کے بچے اس ملال کے ساتھ کیسے اپنی بقیہ زندگی گزاریں گے ۔کیا ان بچوں کو ہمارا نام نہاد معاشرہ ایک باعزت زندگی گزارنے دے گا ؟ اس گھناؤنے فعل میں ملوث پہلے ہی مجرم کو ٹھیک اسی طرح عبرت کا نشان کیوں نہ بنایا گیا جس طرح جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہوا جس کے بعد بارہ سال تک کسی نے ایسی حرکت کے بارے میں سوچا نہیں ۔اس قوم کے لئے وہ کہاوت بالکل درست ہے کہ
لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے
آج وہ عورت آپ کی بہن یا بیٹی نہیں لیکن اگر معاشرہ اسی سمت چلتا رہا تو کل کو آپ کی بہن یا بیٹی بھی ہو سکتی ہے ۔اپنی مائوں بہنوں کی عزت کے لئے آواز اٹھائیں اور مجرم کو سخت سے سخت سزا دلوائیں کیونکہ معاشرے کو بچانے کے لئے تو کسی ایک کو عبرت کا نشان بنانا ہی پڑے گا تو کیوں نہ آغاز ابھی سے کیا جائے ۔
اللہ تعالی سب کی عزت کا حامی و ناصر ہو ۔
آمین ۔
از قلم:نایاب نواز
Comments
Post a Comment