Eunuch
اس دنیا میں ہر چیز خدا کی بنائی ہوئی ہے اور ہم اسے بدل نہیں سکتے اور نہ ہی ہم اس قابل ہیں کہ اس کو بدل سکیں۔ اللّٰہ نے ہر چیز کو خوبصورت تو بنایا مگر سب سے بڑھ یہ کہ انسان کی آنکھ میں خوبصورتی کو پیدا کیا کہ وہ ہر چیز کو خوبصورت انداز سے دیکھ سکے۔انسان جسے اللّٰہ نے اشرف المخلوقات کہا پھر وہ انسان کو اس کے عہدے سے کیوں گرانا چاہتے ہیں خوا وہ مرد ہو یا عورت یا خصی Transgender woman and Transgender men
اگر اللّٰہ نے آپ کو ایک مکمل انسان بنایا کہ جس معاشرے میں آپ رہتے ہیں وہ معاشرہ آپ کو قبول کرتا ہے آپ کو عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو پھر ان (خصی) کو پیدا کرنے والی بھی وہی زات ہے جس نے آپ کو پیدا کیا اور اس معاشرے میں عزت دی۔ ماں باپ اپنی اولاد کو پیدا کرتے ہیں پھر دھتکار دیا جاتا ہے کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ان سے پوچھا جائے کہ ایسا کیوں نہیں ہوسکتا اللّٰہ چاہے تو پھر سب کچھ ہوسکتا ہے۔
جب اللّٰہ نے ان (خصی) کو پیدا کیا ہے ان کو عزت بخشی تو پھر آپ اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود ان کو عزت کی نگاہ سے کیوں نہیں دیکھتے۔ کیوں ان کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ تعلیم انسان میں شعور کو بیدار کرتی ہے آپ تعلیم یافتہ اور باشعور ہونے کے باوجود اُن کو اِن کے اس حق سے محروم رکھتے ہیں۔دنیا کے کسی بھی شعبے میں چلے جائیں اِن کو اِن کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ آگر آپ کسی کام میں مہارت رکھتے ہیں تو آپ کو اپنا سکہ منوانے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے لیکن آپ سے زیادہ اِن کو اپنی شناخت کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ اُن کے تعلیم یافتہ نہ ہونے سے اُن کا کتنا نقصان ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ ان کو بوجھ سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر وہ بوجھ نہیں ہیں وہ اپنا بوجھ خود اُٹھا سکتے ہیں مگر ہمارا معاشرہ جس میں ہم رہتے ہیں ہم اشرف المخلوقات ہی اُن کو آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ انہیں میں سے ایسے بہت سے transgender men or transgender women ہیں جن کو دھتکار دیا جاتا ہے مگر وہ اپنے والدین کا سہارا بنتے ہیں۔ تعلیم کے بغیر وہ کہیں بھی ملازمت نہیں کر سکتے تو پھر وہ ناچ کر گانے گا کر پیسے کمائیں گے۔ ہمارا معاشرہ تو اُنہیں بھی قبول نہیں کرتا اللّٰہ نے ہر انسان کو ایک چھوٹا سا پیٹ دیا ہے جسے بھرنا بہت مشکل ہے چاہے وہ مرد ہے یا عورت تو پھر یہ کہاں جائیں گے یہ اپنی ضروریات، خواہشات کو کیسے پورا کریں گے۔
""غریب انسان کی ساری زندگی اپنی خواہشات کو پسِ پشت ڈال کر احتیاط اور پرہیز کر نے میں گزرتی ہے۔""
کسی بھی انسان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کی عزت کو پامال کرے یا اس کی ذات پر انگلی اٹھاۓ۔ آپ کسی کو بھی جج نہیں کر سکتے ہر انسان اپنے اندر ایک جنگ لڑ رہا ہے۔
"انسان کس طرح کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں اس کے ارمانوں کو اپنے پیروں تلے روند کر اپنی زندگی میں آگے بڑھ جاتے ہیں۔کیا سوچ کر آگے بڑھ جاتے ہیں کہ انسان ان کو سمجھ نہیں سکا کہ کس طرح سے اس کے جذبات کا قتل کیا ہے، اُن کو نظر انداز کیا ہے۔ کسی کو تکلیف میں مبتلا کر کے کیسے کوئی سکون سے بیٹھ سکتا ہے۔ کسی کے جذبات کو اتنی چوٹ نہ پہنچاؤ کہ آپ کا خیال بھی اس کے لیئے تکلیف کا باعث بنے۔"
یہ لوگ بھی آپ کی طرح انسان ہیں۔ یہ سب بھی آپ کی طرح احساسات، جذبات اور خواہشات رکھتے ہیں ہمیں ان کی بھی قدر کرنی چاہیئے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے۔
Comments
Post a Comment