میں نے جب اللہ کے سچے نبیوں رسولوں علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات مبارک پڑھی اور ان کی قوموں پر عذاب کے متعلق پڑھا تو سوچا کرتا تھا آخر ایک انسان اس قدر کیسے اور کیونکر خدا کا نا فرمان ہو سکتا ہے جبکہ ان کے پاس اس دور میں خدا کا زندہ حاضرو ناظر برگزیدہ نبی بھی موجود ہو.. مگر ایسا ہوتا رہتا تھا بے شمار امتوں پر بے شمار اور متعدد اقسام کے عذاب ائے
ان سب عذابات کی ایک چیز جو اہم تھی وہ یہ تھی کہ اللہ کے سچے بندوں اور اپنے موجود نبی کی اتباع کرنے والے ہمیشہ محفوظ رہا کرتے تھے فرعون کے لوگوں پر جب لہو کا عذاب آیا تو ان کو ہر پینے کی جگہ پینے کے برتن اور دریا سمندر تک میں خون ہی خون میسر آتا
یہاں تک کہ اگر کوئی قبطی فرعونی اپنے گھر میں رکھے ہوئے برتن گھڑے وغیرہ سے بھی پانی لینا چاہتا وہ پانی بھی خون بن جاتا..
در حقیقت یہ عذاب الہی تھا مگر اس قدر شدید اور سنگین حالات میں بھی اللہ نے اپنے اور اپنے نبی کی اتباع اور پیروی کرنے والوں کو اس عذاب سے بچائے رکھا
پچھلی امتوں کے حالات اور اسباب پڑھ کر ایک ہی بات بار بار ذہن میں آتی ہے
آخر ایسا کون سا گناہ تھا جو سابقہ امتوں نے کیا اور ہم مسلمان آج وہ گناہ نہ کر رہے ہوں؟؟؟؟
ماسک اور سینیٹائزر ہی نہیں اس قوم نے ہر اس چیز کو نایاب بنا دیا جو کرونا کے لئے کسی نہ کسی حد تک مفید ثابت ہو سکتی تھی
کلوروکوئین ٹیبلٹ کی ڈبی 3000 کی ہوئی..
سنامکی 200 روپے سے 2400 روپے کلو ہوئی.وہ جو ایک انجکشن جو کے شاید کرونا کے لئے مفید تھا اس کی قیمت لاکھوں میں کر دی گئی
آگے چلیں اے میری زندہ قوم
پلازمہ جو مفت ڈونیٹ کیا جاتا ہے اسے لاکھوں روپے میں سیل کرنے لگے
پرائیویٹ سکولز کو ٹمپریچر گن لینا لازم قرار دیا تو 800 والی گن مارکیٹ میں 22000 روپے میں بکنے لگی. پٹرول بلیک. گندم بلیک..
علما کرام کی آپس میں لڑائیاں فرقہ واریت
کافر کافر کے نعرے
کہیں بیٹے نے باپ کو قتل کر دیا
کہیں بہن نے آشنا کے ساتھ مل کر خاوند کو قتل کر دیا اور الزام بھائی پر لگا دیا
چینی میں کرپشن کہیں ڈاکٹروں کی بے حسی آئے دن معصوم کلیوں سے زنا بالجبر کے بعد قتل
کچھ دن قبل ایک ایسا واقعہ سنا اور دیکھا کہ روح تک کانپ گئی
ایک 35 سالہ عورت جس کا دماغی توازن بالکل بھی ٹھیک نہیں اس کو ہسپتال منتقل کیا گیا جس کے پیٹ میں 6 ماہ کا بچہ تھا اور اس عورت کی ماں رو رو کر لیڈی ڈاکٹر سے فریاد کر رہی تھی کہ خدا کے لئے حمل گرا دیں بچہ ضائع کر دیں
جب اس افسوس ناک بات پر ڈاکٹروں نے استفسار کیا تو بے بس ماں کہنے لگی جس بیٹی کا حمل ساقط کروانے کے لیے منتیں کر رہی ہوں اس بد بخت کی شادی ہی نہیں ہوئی اللہ میری توبہ
یہ لفظ سنتے ہی روح کانپ گئی
مزید پوچھنے پر بے بس اور غریب ماں نے بتایا
میری بیٹی بچپن ہی سے ابنارمل ہے اسے پاک و نا پاک کی تمیز نہیں کوئی میری بیٹی کو کملی کہتا ہے کوئی اللہ لوگ کوئی درویش کہتا ہے تو کوئی اللہ والی
میں نے زرا قریب ہو کر دیکھا تو واقعی 35 سال کی یہ بنت حوا عالم بے خودی میں ہی نجانے کس سے باتیں کر رہی تھی منہ سے رال بہہ رہی تھی اور ہاتھ میں بچوں کو مصروف کرنے کے لئے لالچ کے طور پر جیسے بسکٹ یا ٹافی دی جاتی ہے اس کو بھی بسکٹ دے کر بہلایا گیا تھا
نہیں معلوم کہ کون بد بخت درندہ تھا جس نے اس پاگل اور معذور عورت کو اپنی حوس کا نشانہ بنایا
بہرکیف ہسپتال والوں نے لاہور منتقل کر دیا
اور میں اس قیامت خیز واقع کو سن کر اس وحشی درندے اور مسلمانوں کے حالات پر سوچنے لگا.
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ملک میں آئے دن حادثات قتل چوری
اور اب ٹڈی دل کا عذاب کیا یہ سب یوں ہی ہے ؟؟؟
کرونا نے اتنی بڑی تباہی نہیں مچائی جتنی تباہی ہم مسلمانوں نے مچا رکھی ہے
ہمارے اعمال کی یہ ایک ادنیٰ سی جھلک ہے..
اور خدا کے عذاب کی بھی
خدا کی قسم خدا کو کیا پڑی ہے کہ کسی کو یوں ہی عذاب میں مبتلا کرے
خدا کی قسم یہ خدا کا عذاب ہے جو ہم پر مسلط ہوا ہے اور اسکی وجہ صرف ہمارے اعمال ہیں
میرا دعویٰ ہے جب بھی خدا کی طرف سے کسی بھی امت پر عذاب آیا تو ہمیشہ وہی لوگ محفوظ رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت جاری رکھی
یا پھر وہ لوگ محفوظ رہے جنہوں نے صدق دل سے توبہ کی
آج ہم مسلمان تاریخ کے اس دہانے پر کھڑے ہیں کہ خدا تعالیٰ ہم سے ناراض ہے
اور خدا کی قسم میرا یقین ہے اگر ہم آخری نبی اکرم شافع محشر سردار الانبیا میرے مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے نہ ہوتے تو اب تک ہماری شکلیں مسخ شدہ ہوتی ہم جس طرح درندوں سے اعمال کر گزرتے ہیں ہم درندے بنا دئے گئے ہوتے..
اس کرونا اس گھٹن بے چینی بے برکتی حادثات بندش رزق
قتل و غارت اور بے شمار تکالیف سے بچ نکلنے کا واحد راستہ
یہ ہے کہ اجتماعی و انفرادی طور پر
اپنے خالق و مالک کے حضور گڑگڑا کر سچے دل سے توبہ کی جائے
اے مالک ارض و سماں
ہم نے تیری نافرمانی کی تمام حدیں توڑ دی
اے مالک دو جہان ہم اپنے اعمال کا مشاہدہ کریں تو ہم بندر خنزیر اور بن مانس بن جانے کے دھانے پر پہنچ گئے ہیں
اے مالک کبریا اے رب جہاں
ہم پشیمان شرمندہ ہو کر تیرے در رحمت پر گھٹنے ٹیک رہے ہیں
مالک ہم تیرے بندے ہیں تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں اس کے سوا ہمارے پاس ہے ہی کیا
.اے اللہ اللعالمین ہم سب تیری بارگاہ بلند و بالا میں توبہ کرتے ہیں اور تجھے حاضرو نآظر جان کر عہد کرتے ہیں
جو جو خطائیں ہم سے سر زد ہوگی ہیں اپنی رحمت سے معاف فرما
کرونا جیسے اس عذاب کو ہم سے ہٹا لے
اپنی رحمت سے مایوس نہ کر
ہماری توبہ قبول فرما..............ہماری توبہ قبول فرما...
امییییییییییییییییییییییییییین.....
از قلم سرکش عامر چن
Comments
Post a Comment