Qalam ki hayat by Hafiza Khansa Akram

قلم کی حیات
تحریر: حافظہ خنساء اکرم


مجھے نہیں معلوم کہ میں اپنے دعویٰ میں کتنی راست ہوں مگر پھر بھی آج تفکر کے در وا کرکے ماضی و حال کے آئینے میں عالم دنیا کا سراپہ دیکھنا  اوران میں ربط کی کڑیاں پڑونا چاہتی ہوں۔۔۔!!!!!
کیا کرونا وائرس نے حقیقت کے دامن پر اس سمے ہی نمو دار ہونا تھا جب ایک طرف پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی تھی تو دوسری طرف انڈیا میں تیس کروڑ مسلمانوں کی شہریت منسوخ کرنے کا بل منظور ہونے جارہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔جب ایک طرف دو کروڑ کشمیری مسلمان پچھلے چند مہینوں سے اذیت ناک کرفیو میں مبتلا تھے تو دوسری طرف چین نے ایک پورے صوبے ایغور کے مسلمانوں کو پابند  سلاسل کیا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔  جب برما، اراکان،شام میں مسلمان بھسم ہو رہےتھے۔۔۔۔۔۔۔ : جب افغانستان ایک انوکھی جنگ میں مصروف تھا۔۔۔۔۔۔  جب فلسطین پر ٹرمپ ڈیل آف دی سینچری (2020-01-28) کرہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔  جب ایران امریکہ جنگ کے چٹکلے بھی اسی نازک موقع پر (2020-01-01 )سنائی دیے جارہے تھے ۔۔(جب ایران اپنے ہی فرعون جنرل قاسم سلیمانی کو عوام کے سامنے اپنی گری ہوئی ساکھ بحال کرنے اور  طے کردہ شرائطِ و ضوابط پر امریکی ڈرون سے عراق  میں ہلاک کر وادیتا ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔
 یا اس وقت  جب   26 دسمبر کو انڈین مسلمانوں کے احساسات Happy Republic Day کے نام سے مجروح ہونے والے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

 یا اس وقت جب 5 فروری کو یوم یکجتی کشمیر بہت ولولہ سے منایا جانا تھا....!!!!!!  جب 10 فروری کو سقوط بغداد کے زخم تازہ ہونے تھے......!!!! جب 14 فروری کو یوم یکجتی فلسطین منانے والوں نے ویلیںٹائن ڈے میں شمولیت اختیار کرنا تھی....!!!  یا اس وقت جب ترکی نے معاہدہ لوارزن کی تکمیل کے لیے  ( ارطغل ڈرامے) تگ ودو کرنا تھی۔۔!!
یا اس سمے جب پاکستان نے اپنی از نو سر تجدید( مسئلہ گرےو بلیک لسٹ) کرنے کی جرأت کرنا تھی.....!!!!!!
سوچنے کی بات ہے!!!!!!!!! یہ خود ہی ایڈز،ڈینگی مچھر، پولیو، کرونا وائرس پھیلا نے والے فقط مسلمانوں کی نگاہوں میں دھول جھونکنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔۔۔!!! اور ہم لوگ اپنے مقاصد کو نظر انداز کر کے اسی وحشت ناک زندگی میں جی رہے ہیں جسکا تصور ہمارے اسلام میں نہیں تھا اور نتیجتاً ملک و دین کے لئے بدنما داغ  (ذوالفقار علی بھٹو اور مجیب الرحمٰن جیسے غدار)( سانحہ مشرقی پاکستان16 دسمبر 1971 میں ملوث ) ھمارے لیڈر بنتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔
 غرض کوئی بھی تہلکہ آمیز واقعہ جو دنیاۓ ہستی میں رونما ہوتا ہے بہت سی سازشوں کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ اس لیے حواس خمسہ کے ساتھ اپنی عقل سلیم کو  بروئے کار لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔۔۔۔ تصویر کے دونوں رخ ہی آپ پر عیاں ہوجاتے ہیں مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپکی عینک کا معیار کیا ہے......؟؟؟!!!!!!!!

Comments