پا کستان کے سب سے بڑے
مسائل تعلیم، صحت اور بے روزگاری
تحریر: محمد عبد اللہ
بٹ
ظلم رہے اور امن بھی ہو۔
کیا
ممکن ہے تم ہی کہو
پاکستان کے
سب سے بڑے مسائل تعلیم،صحت اور بے روزگاری ہیں۔ وطن عزیز پاکستان کی
یہ بد قسمتی رہی ہے کہ ہمارے ملک کے بیشترشعبے قیام پاکستان کے وقت سے اب تک مختلف
تجربات کا شکار ہیں ان میں سر فہرست تعلیم کا شعبہ ہے جتنا حساس ہے اتنا ہی
بے ضابطگیوں کا شکار ہے تعلیم کے بغیر کوئی قوم بھی ترقی نہیں کر سکتی ہے۔
تعلیم کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے پاکستان جنوبی اشیا میں
تعلیم پرسب سے کم سرمایہ خرچ کرنے والا ملک ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی بجٹ
کا ایک بڑا حصہ دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال ہورہا ہے حکومتی دعوؤں
کے باوجود پا کستان میں تعلیم کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے ایک غیر سرکاری تنظیم
الف اعلان کے مطابق ملک بھر میں ڈھا ئی کروڑ بچے اسکول جانے سے قاصر
ہیں یہ پاکستان میں بچوں کی آبادی کا نصف حصہ ہے باقی جو بچے سکول جاتے ہیں ان کو
فراہم کی جانے والی تعلیم بھی کچھ زیادہ معیاری نہیں ہے۔ جن کو فرنیچر، ٹو ا ئلٹس،
چاردیواری پینے کے صاف پانی اور بجلی کی کمی کا سامنا ہے ایک اندازے کے مطابق
اٹھارہ فیصد سرکاری اساتذہ عموماً اسکول سے غیر حاضر ہوتے ہیں پنجاب کے بعد سندھ
میں تعلیم کی شرح سب سے زیادہ لیکن صورت حال بہت ذیادہ تسلی بخش نہیں ہے۔
کرونا کی وجہ سے تعلیمی
اداروں کی مسلسل بندش نہایت ہی افسوس ناک بات ہے غور طلب بات یہ ہے کہ
منڈیاں، دفاتر،مارکٹیں، کاروباری ادارے کھولے ہوے ہیں مگر تعلیمی ادارے شر وع دن
سے ابھی تک بندہیں یہ کیسا وائرس ہے جس کو شکست دینے کے لیے منڈیاں، مارکیٹں،اور
دوکانیں تو کھولی جارہی ہیں مگر تعلیمی ادارے جہاں سے قوموں کی تعمیرہوتی ہے ایک
نئی نسل پروان چڑھتی ہے انہیں بند کر کے ترقی اور شعور کی بات کی جارہی ہے کیا
کرونا صرف تعلیمی ادارے کھولنے سے زیادہ پھیلے گا؟کیا منڈیوں اور مارکیٹوں میں
لوگوں کی افراتفری اور گہماگہمی اس کو پھیلانے میں مددگار ثابت نہیں ہوگئی؟ یا صرف
تعلیمی اداروں کو بند رکھنے سے ہی اس وائرس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
تعلیمی اداروں کی مسلسل
بندش کی وجہ سے لاکھوں اساتذہ بے روزگار ہیں اور بچوں کا مستقبل دا ؤ پر لگا
ہوا ہے اب جب کہ کرونا کے کیسیس کم ہو رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیمی
اداروں کو ایس اوپیز (sops) کے تحت اگست میں کھول دے شرح خواندگی میں اضافہ کرنے کے لیے
حکومت اور پرائیوٹ سیکٹر کو آگئے بڑ ھنا چاہیے رٹا سسٹم کی بجائے پاکستان میں عملی
سرگرمی کے ذریعے بچوں کو پڑھایا جائے اس طریقے سے پاکستان میں قائداعظم ؒاور علامہ
اقبالؒ جیسے لوگ پیدا ہوں گے۔
اب پاکستان کا جو میرے
نزدیک دوسرا بٹرا مسئلہ ہے وہ ہے "صحت"۔پاکستان کی حکومتیں
میرے نزدیک اب تک انٹرنیشنل لیول کا ہسپتال نہیں بنا سکی ہیں پاکستان میں
شوکت خانم اور ٓاغا خان جیسے انٹرنیشنل لیول کے ہسپتالوں کی تعداد بہت کم ہے۔شوکت
خانم ہسپتال میں مستحق لوگوں کا فری علاج کیا جاتا ہے غریب اورامیر میں فرق نہیں
کیا جاتا ہے۔عمران خان نے اس ہسپتال کو بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان میں سرکاری ہسپتال تو ہیں لیکن وہاں پر ادویات کی قلت ہے اور سرکاری ڈاکٹر
وہ ادویات لکھتے ہیں جو کہ ہسپتال سے نہیں ملتی ہیں اور باہرپرائیوٹ میڈیکل
سٹور سے ملتی ہیں۔سرکاری ہسپتال میں رش اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ بیمار شخص
اپنی باری کا انتظار کرتے کرتے تھک جاتا ہے ٹیسٹ کرنے والی مشین سرکاری ہسپتال میں
ہوتی ہی نہیں ہیں اگر سرکاری ہسپتال میں مشین موجود ہو تو ٹیسٹ کروانے کے
لیے مہینوں بعد کا وقت ملتا ہے غریب بیمار لوگ جائیں تو کہاں جائیں
میری حکومت سے اپیل ہے کہ پاکستان میں نئے ہسپتال بنا ئے جائیں اور
ہسپتال صرف شہروں میں ہی نہ بنائے جائیں بلکہ اس کو گاؤں تک پھلایا جائے اور
گاؤں میں جو سرکاری ہسپتال ہیں وہاں پر انتظامیا ں شہر و ں کی نسبت سست ہے اور
اچھے طریقے سے غریب بیمار شخص سے بات بھی نہیں کی جاتی ہے۔
ٓٓٓآ خری مسئلہ جو کہ ”بے روز گاری“ ہے ہر آنے والی
نئی حکومت روزگار فراہم کرنے کے وعدے تو کرتی ہے لیکن عملی طور پر کوئی کام
نہیں کیا جاتا ہے۔بہتر روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے پٹر ھے لکھے نوجوان ذہنی
مریض بن گئے ہیں۔اکثر یت روزگار کے لیے غیر قانونی طریقوں سے یورپ جانے کی کوشش کرتے
ہیں اور یورپ پہنچنے سے پہلے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں الغرض روزگار
نہ ہونے کی وجہ سے برے کاموں میں شامل ہو جاتے ہیں جو کہ ان کے لیے اور ملک دونوں
کے لیے نقصان دہ ہے۔
میں
حکومت وقت سے گزارش کرتا ہوں کے وہ بھول جائیں کہ ماضی میں کیا ہوا ملک پا
کستان ہمارا ہے اگر ہم میں سے کوئی بُرا ہے تو وہ خود کو احتساب کے
لیے پیش کرے اور اگر کسی نے کرپشن کی ہے تو وہ جرمانہ ادا کرے حکومت ان
مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدام کرئے اور للہ ہماری مدد کرے اور حضرت
عمرؓ جیسا حکمران عطاکرے آمین۔
یا رب!دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو
قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے
پھر وادی فاراں کے ہر زرے کو چمکا دے
پھر شوقِ تماشا دے،پھر ذوق تقاضادے ۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment