Maghfirat ki fikar Article by Faizi Jutt


"مغفرت کی فکر"
از قلم: فیضی جٹ
جیسا کہ رمضان شریف کا دوسرا عشرہ شروع ہو گیا ہے جسے مغفرت کا عشرہ بھی کہا جاتا ہے_تمام مسلمانوں کے لئے اللّه پاک نے توبہ کے دروازے کھول دیے ہیں یا پھر یوں کہہ لیجیئے کہ اللّه پاک نے ہر سال کی طرح پھر اپنے بندوں کو سدھرنے کا موقع دیا ہے۔ بے شک وہ غفور و رحیم ہے۔ مگر ہم اس بات پر توجہ دینے کی بجائے اپنی زندگی کے باقی مسائل میں الجھ کر رہ گئے ہیں_ہم زندگی میں چھوٹی چھوٹی پریشانیوں میں گھبرا جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اللّه پاک ہمہاری دعا نہیں سن رہا۔ مثال کے طور پر کرونا جیسی بیماری آنے پر ہم مسلمان ہو کر مساجد سے لے کر "مکّہ مکرمہ اور مدینہ منورہ" تک جانا چھوڑ دیا اور سب کچھ بند کر کے گھروں میں بیٹھ کر اس سے بچنے کی دوائی ڈھونڈ رہے ہیں۔ ارے جس خدا نے یہ بیماری بنائی ہے اس نے علاج بھی تو سوچ رکھا ہوگا۔ مگر ہمارے ایمان اتنے کمزور ہیں کہ ہم خدا سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگنے اور توبہ کی بجائے احتیاط  کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔
رمضان کی صورت میں اللّه پاک نے ہم سب پر اپنی رحمت عطا کی ہے۔  یہی وقت ہے کہ ہم سب توبہ کر کے معافی مانگ لیں تاکہ کرونا جیسی خطرناک بیماری سے ہمیں چھٹکارہ مل جاۓ۔
دوسری طرف لفظ "صبر" پر کچھ مختصر قصہ بیان کرنا چاہتی ہوں_یہ لوگ جو کہتے ہیں ہمیں خدا نے کیا دیا؟ ہمہاری تو ساری زندگی صبر کے سہارے گزر گئی۔۔
حضرت فاطمہؓ کے گھر کا واقعہ پیش نظر کر رہی ہوں ۔۔
رمضان المبارک کے دن تھے حضرت فاطمہ کے گھر میں  حضرت علیؓ اور ان کے دونوں بیٹوں نے حسن اور حسین نے بھی روزہ رکھا ہوا تھا۔ افطاری کا وقت ہوا تو حضرت فاطمہؓ نے چار روٹی لے کر ایک حضرت علیؓ اور ایک حسنؓ اور ایک حسینؓ کے سامنے رکھ دی۔ اور جو ایک بچی تھی وہ خود کے سامنے رکھ کر روزہ افطار کرنے لگ گئیں۔ آدھی روٹی کھانے کے بعد حضرت فاطمہؓ نے آدھی روٹی اپنی چادر میں لپیٹ کر رکھ لی تو حضرت علیؓ کی نظر پڑ گئی۔ حضرت علی نے کہا فاطمہ یہ تم کیا کر رہی ہو حضرت فاطمہؓ نے جواب دیا علیؓ گھر میں صرف چار روٹی کا اناج تھا جو ہم سب نے کھا لی مگر مجھے خیال آیا کہ پتہ نہیں میرے بابا نے کچھ کھایا ہوگا کہ نہیں۔
 اتنی بات کہہ کر حضرت فاطمہ نبی پاکﷺ کے گھر چلی گئیں۔ ابھی دروازے پر گئی ہی تھیں کہ نبی پاکﷺ بھی نماز مغرب ادا کر کے گھر کی طرف آرہے تھے۔ فاطمہ کو دیکھ کر نبی پاکﷺ نے فرمایا فاطمہ تم اس وقت ادھر خیر تو ہے حضرت فاطمہؓ رونے لگ گئیں اور کہا بابا میں روٹی کھا رہی تھی تو آپکا خیال آرہا تھا۔ اس لئے آدھی آپ کے لئے بھی لے آئی نبی پاکﷺ حضرت  فاطمہ کی بات سن کر تھوڑا سا مسکرائے اور کہا اچھا کیا بیٹی تم روٹی لے آئی، ورنہ آج پھر ایسی حالت میں سونا پڑتا۔ حضرت فاطمہؓ کی آنکھوں میں پھر سے آنسوں بھر آئے اور کہا چلیں بابا میں آپ کو اپنے ہاتھوں سے روٹی کھلاتی ہوں ۔۔
میرے نبیﷺ نے یہ صبر اپنی امت کی مغفرت اور بخشش کے لئے کیا تھا اور یہ بات نبی پاکﷺ نے حضرت فاطمہؓ کو کہی تھی کہ فاطمہ میں چاہتا ہوں میری امت کو خدا بخش دے۔ پھر چاہے جتنا مرضی صبر سے کام لینا پڑ جاۓ۔
ہمارے نبی پاکﷺ نے اس امت کی خاطر اتنے امتحان دیے اور ہم مسلمان اپنے نبیﷺ کی  بتائی ہوئی راہ میں نہیں چل سکتے__
اللّه پاک کو حضور ﷺ اتنے پیارے تھے پھر بھی امت کی خاطر انہوں نے اتنے دکھ برداشت کیے۔
 خدارا ابھی بھی وقت ہے۔ اپنے رب سے معافی مانگ لیں اور نبی پاکﷺ کی بتائی ہوئی راہ کو چن لیں۔۔ تاکہ قیامت کے دن اپنے نبیﷺ کے سامنے سرخور ہو سکیں ۔۔نبی پاکﷺ نے ہماری خاطر اتنا صبر کیا ہے اور ہم ان کی امت ہو کر بھی کسی بھی بات پر عمل نہیں کرتے __اللّه پاک ہم سب مسلمانوں کو ہدایت دے اور صبر کرنے کی توفیق عطا کرے اور کرونا جیسی بیماری سے بچائے۔ آمین
جزاک اللّه
*****************

Comments