ماں
وہ لفظ جس کے سنتے ہی دل میں محبت کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔خدا کی وہ تخلیق جس کا مقصد ہی خدا کی اپنے بندے سے محبت کو عملی شکل دینا ہے ۔محبت کا سمندر ، انسیت کا پیکر، وفا شعاری کا مجسمہ اور بے لوث پیار کا سمندر اور کوئی نہیں صرف اور صرف ماں ہے ۔ ماں چاہے کسی بھی مذہب،مسلک ،فرقہ یا دھرم سے ہو اس کی اپنی اولاد کے لئے بے لوث محبت مشترک ہے ۔خدا نے جب ماں کو تخلیق کیا تو اس کے خمیر میں ہی محبت کو گوندھ ڈالا اسی لئے تو ماں کی فطرت میں ہی محبت کا عنصر پایا جاتا ہے ۔ماں کی محبت انسان کی زندگی کا وہ نایاب اثاثہ ہے جو ایک بار چھن جائے تو اس کا نام البدل ملنا ناممکن ہے ۔دنیا کی ہر محبت کو زوال ہے سوائے ماں کی محبت کے۔ماں کے رتبے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ماں کو مسکرا کر دیکھنے پر ہی خدا نے بنی نوح انسان کو ثواب کا حقدار ٹھہرا دیا ۔یہ ماں کی عظمت ہی تو ہے جس کے باعث خدا نے ماں کے پیروں تلے جنت رکھ دی ۔
ماں کے بغیر زندگی کا تصور ہی دل دہلا نے اور روح کو جھنجھوڑنے کے لئے کافی ہے اس لئے تو خدا بندے سے اپنی محبت کو ماں کی محبت سے تشبیہ دی ہے۔ماں کے متعلق شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ ؛
"بارش،تیز ہوا ، تے بدل ، سب دی اپنی تھاں ہوندی اے
دھپ وی بھانویں چنگی لگے،چھاں تے آخر چھاں ہوندی اے
بہن،بھرا،ابا یا پتر،سارے ای رشتے ودھیا نیں
پوری دنیا گھم کے ڈٹھا، ماں تے آخر ماں ہوندی اے"
اللہ عزوجل ھمیں اپنی ماں کی قدر اور عزت ان کی ذندگی میں کرنے کی توفیق عطا کرے ۔
آمین
از قلم :نایاب نواز
Comments
Post a Comment